مقبوضہ کشمیر: قابض بھارتی فوج نے 2 کشمیری نوجوان شہید کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر (اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کپواڑہ میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو آج علی الصبح ضلع کپواڑہ کے علاقے کیرن میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران جعلی مقابلے میں شہید کیا۔قابض بھارتی فوجیوں نے علاقے میں تلاشی آپریشن گزشتہ روز(جمعہ کو ) شروع کیا تھا ۔یاد رہے کہ بھارت نے کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت فورسز کو آزادی کی جدوجہد میں مصروف کشمیریوں کو قتل کرنے اور جبر استبداد کے دیگر ہتھکنڈوں کا نشانہ بنانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ بے لگام بھارتی فورسزاہلکاروں نے 1989سے اب تک 96ہزار 476کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔آج تک کسی بھی مجرم بھارتی فوجی کو سزا نہیں دی گئی۔علاوہ ازیںبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں نے ضلع گاندربل میں بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹر ی اور پولیس اہلکاروں نے ضلع کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپے مارے اور آزادی پسند کشمیریوں کو نشانہ بنایا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے کم از کم 59 مقامات پر چھاپے مارے اور تلاشی لی۔آخری اطلاعات تک قابض بھارتی فورسز کا آپریشن جاری تھا۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
ا ننت ناگ:بھارت میں انتہاپسند ہندوﺅں کی مودی حکومت ہندوتوا کے نظریے کے فروغ کے لیے رات دن کوشاں ہے،اس سلسلے میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر ظلم،تشدد ، قتل و غارت ،کاروبار سے روکنا معمول بنتا جارہا ہے۔
تازہ حکم نامے میں مودی سرکار نے ہندوتوا کے پرچار کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قراردے دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم نامے سے وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان تقریبات کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ سامنے آتے ہی مختلف مذہبی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے، جن کا کہنا ہے کہ طلبا کو اس طرح کے پروگراموں میں زبردستی شریک کرنا مذہبی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔
اس معاملے پر وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ،اگر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل ہوتا، تو اس طرح کا حکمنامہ جاری کرنے کی کوئی جرآت نہیں کرتا۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس اب ریاست نہیں بلکہ یونین ٹریٹری ہے۔ اس فیصلے میں میرا کوئی رول نہیں ہے، فائل میرے پاس نہیں پہنچی اور میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ یہ آرڈر باہر سے جاری کیا گیا ہے اور وہ خود اس سے بے خبر تھیں۔
دوسری جانب، اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہییں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہییں۔
TagsImportant News from Al Qamar