امریکی شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
ایف اے اے (FAA) کے مطابق ملک کے بڑے 30 ایئرپورٹس میں سے کئی میں 20 سے 40 فیصد تک عملہ غیر حاضر ہے۔ پیر کے روز 2 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ جبکہ 5 ہزار سے زیادہ تاخیر کا شکار ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہدایت کی ہے کہ تمام ایئر ٹریفک کنٹرولرز فوراً اپنے فرائض پر واپس آئیں، ورنہ ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے گی۔ یہ حکم اس وقت دیا گیا ہے جب امریکی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں ہزاروں پروازیں منسوخ اور تاخیر کا شکار ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا “تمام ایئر ٹریفک کنٹرولرز فوراً کام پر واپس آئیں، جو نہیں آئیں گے ان کی تنخواہیں کم کر دی جائیں گی۔” انہوں نے اعلان کیا کہ جو ملازمین شٹ ڈاؤن کے دوران مسلسل کام کرتے رہے، انہیں 10 ہزار ڈالر بونس دیا جائے گا، جبکہ جو غیر حاضر رہے ان کی استعفے قبول کر لیے جائیں گے۔ رپورٹس کے مطابق 41 دن سے جاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور 50 ہزار ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایجنٹس بغیر تنخواہ کام کر رہے ہیں۔ پیر کے روز 2 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ جبکہ 5 ہزار سے زیادہ تاخیر کا شکار ہوئیں۔ شکاگو میں برفانی طوفان نے صورتحال مزید خراب کر دی۔ ایف اے اے (FAA) کے مطابق، ملک کے بڑے 30 ایئرپورٹس میں سے کئی میں 20 سے 40 فیصد تک عملہ غیر حاضر ہے۔ دوسری جانب ایئرلائن کمپنیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے سینیٹ سے منظور شدہ بل کو جلد از جلد نافذ کیا جائے تاکہ ہوائی سفر معمول پر آ سکے۔ امریکن ایئرلائنز کے سی ای او نے اسے "ناقابلِ قبول" قرار دیتے ہوئے کہا کہ “مسافروں اور ملازمین کو بہتر سہولیات ملنا ان کا حق ہے۔” ٹرمپ کے اس بیان کے بعد امریکی ایئرلائنز کے شیئرز میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروازیں منسوخ شٹ ڈاؤن
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن : فضائی نظام متاثر، امریکا میں فلائٹس میں 20 فیصد تک کمی کا خدشہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت کا شٹ ڈاؤن مزید جاری رہا تو آئندہ دنوں میں ملک بھر میں فضائی پروازوں کی تعداد میں 20 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے، آئندہ ہفتے سے ابتدائی طور پر 10 فیصد پروازیں کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شان ڈفی نے کہا کہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی حفاظتی ٹیم کے اعداد و شمار کے مطابق اسٹاف کی کمی کے باعث یہ اقدام ناگزیر ہوگیا ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی بڑی تعداد تنخواہیں نہ ملنے کے باعث کام پر نہیں آرہی اور کئی افراد گزر بسر کے لیے دیگر ملازمتیں کر رہے ہیں، جیسے ریستورانوں میں کام کرنا یا اوبر چلانا۔
شان ڈفی کاکہنا تھا کہ اگر صورتحال جلد بہتر نہ ہوئی تو مزید کنٹرولرز کے نہ آنے سے فضائی دباؤ بڑھے گا اور ہمیں پروازوں میں مزید 15 سے 20 فیصد تک کمی کرنی پڑسکتی ہے، انہوں نے کانگریس سے اپیل کی کہ وہ سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ کر فوری طور پر شٹ ڈاؤن ختم کرے تاکہ امریکی عوام اور مسافروں کو مشکلات سے نجات مل سکے۔
شان ڈفی نے مزید کہا کہ اگر حکومت فوری طور پر دوبارہ کھل بھی جائے تو مکمل نظام بحال ہونے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، ایئر لائنز کو پروازیں مکمل طور پر بحال کرنے میں کم از کم ایک ہفتہ درکار ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکا میں یہ شٹ ڈاؤن یکم اکتوبر سے جاری ہے، جس کے باعث ہزاروں وفاقی ملازمین، بشمول ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایجنسی (TSA) کے افسران، تنخواہوں کے بغیر کام کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ شٹ ڈاؤن جمعے کو 38 ویں دن میں داخل ہوچکا ہے اور یہ امریکی تاریخ کا سب سے طویل حکومتی تعطل بن چکا ہے۔ اس سے قبل سب سے طویل شٹ ڈاؤن 2018 سے 2019 کے درمیان سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 35 دن جاری رہا تھا۔