واشنگٹن: امریکی تاریخ کے سب سے طویل 41 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے امریکی سینیٹ نے سالانہ اخراجاتی بل منظور کرلیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں 60 ارکان نے بل کے حق میں جبکہ 40 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ حیران کن طور پر اپوزیشن ڈیموکریٹ کے 8 ارکان نے بھی بل کی حمایت کی، جس کے بعد حکومت کے دوبارہ فعال ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

تاہم، رپورٹ کے مطابق بل کو نافذالعمل ہونے کے لیے ابھی ایوانِ نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) سے حتمی منظوری درکار ہے، جہاں ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔

شٹ ڈاؤن کے باعث لاکھوں سرکاری ملازمین تنخواہوں کے بغیر کام کرنے پر مجبور تھے، خوراک کی امدادی پروگرام معطل اور ایئر ٹریول سسٹم بری طرح متاثر ہوا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایوانِ نمائندگان سے بھی بل منظور ہوگیا تو امریکا میں طویل سیاسی بحران کے بعد سرکاری اداروں کا معمول بحال ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا: حکومتی شٹ ڈاؤن سے فضائی نظام مفلوج، تین دن میں دو ہزار پروازیں منسوخ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی ایئر ٹریفک کنٹرول مراکز میں عملے کی شدید کمی اور فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی جانب سے 40 بڑے ہوائی اڈوں پر پروازوں میں 4 فیصد کٹوتی کے حکم کے بعد امریکا کا فضائی نظام بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔ جمعہ سے اتوار تک دو ہزار سے زائد پروازیں منسوخ جبکہ درجنوں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

یہ واقعہ امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے آغاز سے اب تک فضائی سفر میں سب سے بڑا تعطل قرار دیا جا رہا ہے جو ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، پروازوں میں کمی کا آغاز اس ہفتے 4 فیصد سے ہوا ہے جو 11 نومبر تک 6 فیصد، 13 نومبر تک 8 فیصد اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

پروازوں کی منسوخی میں اسکائی ویسٹ، ساوتھ ویسٹ، اور انوائے ایئر سرفہرست رہیں، جبکہ یونائیٹڈ، ڈیلٹا اور امریکن ایئرلائنز کو بھی شدید تاخیر کا سامنا رہا،

امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹیشن شون ڈفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن ختم نہ ہوا تو پروازوں میں کمی 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو تنخواہیں نہیں مل رہیں، اسی لیے وہ مجبوری میں دوسرے کام کرنے لگے ہیں، کوئی ویٹر بن گیا ہے تو کوئی اوبر چلا رہا ہے، نتیجتاً وہ اپنے اصل کام پر نہیں آ پا رہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو مزید کنٹرولرز کام پر نہیں آئیں گے اور  ہمیں ایئر اسپیس پر دباؤ کم کرنے کے لیے مزید پروازوں میں کٹوتی کرنا پڑے گی، جو 10 سے بڑھ کر 15 یا 20 فیصد تک جا سکتی ہے۔

وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کانگریس سے فوری شٹ ڈاؤن ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ  آئیے حکومت کو دوبارہ کھولیں، سیاست اپنی جگہ رہے لیکن عوام اور مسافروں کو یرغمال نہ بنایا جائے، یہ بحران تاریخ کی طویل ترین بندش بنتا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ یکم اکتوبر سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی ملازمین، بشمول ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن  ( ٹی ایس اے) کے اہلکار، تنخواہوں کے بغیر خدمات انجام دے رہے ہیں، جس سے امریکی ہوائی سفر شدید متاثر ہو رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
  • شٹ ڈاون کیوجہ سے نیٹو ممالک کو امریکی اسلحے کی ترسیل معطل
  • امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار، 3,300 سے زائد پروازیں منسوخ
  • امریکا: حکومتی شٹ ڈاؤن سے فضائی نظام مفلوج، تین دن میں دو ہزار پروازیں منسوخ
  • امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
  • امریکا میں تاریخ کے طویل شٹ ڈاؤن کے باعث ہزاروں پروازیں منسوخ
  • امریکا میں تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن کیوں ہے اور یہ بحران کب تک حل ہوگا!
  • ’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
  • امریکا میں تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث ہزار سے زائد پروازیں منسوخ