تجاوزات کے خلاف مہم جاری رکھیں، کمشنر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی انتظامیہ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ فروڈ سائڈ تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی تجاوزات کی مرتکب دکانیں سیل کی جائیں گی۔ ذمہ دارووں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں گے ا کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ایسے دکانداروں اور ہوٹلوں کو ایک بار پھر تنبیہ کی ہے کہ وہ فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر تجاوزات نہ کریں کرسیاں اور میزیں رکھنے سے گریز کریں اور اپنی حدود کے اندر رہیں ۔ انھوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو کہا ہے کہ وہ روڈ سائڈ تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف بلارعایت کارروائی کریں۔شہر میں تجاوزات کلچر ختم کرنے کی مہم جاری رکھیں۔ دریں اثنا مختلف ڈپٹی کمشنرزنے کمشنر کراچی کو اپنے اپنے ضلع میں کی گئی کارروائیوں کی رپورٹ پیش کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی طحہ سلیم کے مطابق حیدری مارکیٹ میں روڈ سائڈ تجاوزات کے خلاف موثر کارروائی کی گئی کاررائی میں 9 مختلف دکانیں سیل کی گئی ہیں۔ جن میں کڈز شوز حیدری مارکیٹ، میز شوز عبدل ولی فیبرکس حیدری مارکیٹ، جیو فٹ وئیر حیدری مارکیٹ شان کاغان پلیس حیدری مارکیٹ ساسیحہ جیولرز اسمارٹ چوائس فاطمہ جیولرز شہزادی شوز شامل ہیں ۔ اسسنٹ کمشنر نیو کراچی نے نیو کراچی میں سیکٹر 11-E, میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کی ۔رپورٹ کے مطابق علاقہ کے مکینوں نے کمشنر کراچی کے پورٹل پر شکایت کی تھی کہ ان کے علاقہ میں موٹر میکنکس اور دیگر موٹر سائیکل کی دکانوں کی جانب سے سڑکوں پر قائم تجاوزات کی وجہ سے شہریوں اور علاقہ کے مکینوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حیدری مارکیٹ کمشنر کراچی کے خلاف
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر کی برطرفی، وی سی ڈاکٹر شنواری کے خلاف کارروائی ہوسکے گی؟
کراچی:اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر کی برطرفی کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خلاف کارروائی ہوگی یا نہیں؟ سوالات پیدا ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر سینیٹ کی برطرفی کے بعد کیا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف مختلف شکایات پر کارروائی کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے؟
کیونکہ یہ خیال عام ہے کہ برطرف شدہ ڈپٹی چیئر سینیٹ وائس چانسلر اردو یونیورسٹی کے خلاف شکایات پر کسی بھی کارروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے اور اب یہ رکاوٹ موجود نہیں اور تعلیمی انتظامی حلقوں کی جانب سے اب اس بات کا اشارہ دیا جارہا ہے کہ نئے ڈپٹی چیئر کی تقرری اور ایچ ای سی کی یونیورسٹی کے حوالے سے متوقع تحقیقاتی رپورٹ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے مستقبل کا تعین کرے گی۔
اس سلسلے میں وفاقی محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں بھی وائس چانسلر کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں وائس چانسلر کی سرزنش کی شکل میں اس فیصلے پر عملدرآمد ابھی باقی ہے جو سینیٹ کا اجلاس بلاکر کی جانی تھی تاہم سینیٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا ہی نہیں کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی وفاقی محتسب کے فیصلے پر عملدرآمد نا کیے جانے پر وفاقی محکمہ تعلیم اور ایچ ای سی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود تعلیمی انتظامی حلقے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف کسی بھی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی یونیورسٹی ایکٹ کے تحت سینیٹ کے ذریعے ہی ہوسکتی ہے۔
ایکٹ کے مطابق سینیٹ ہی وائس چانسلر کو جبری رخصت پر بھیج سکتی ہے جو کسی وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کا نکتہ آغاز ہے اور اس کے لیے کسی ایسے نیوٹرل ڈپٹی چیئر کی ضرورت ہوگی جو تحقیقاتی رپورٹ دستیاب شواہد اور ہراسانی کے مقدمے میں وفاقی محتسب کے فیصلے عملدرآمد کے لیے زمینی حقائق کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے اجلاس کی سربراہی کرے اور ڈپٹی چیئر کا جھکائو وائس چانسلر کے مستقبل کو بچانے کے لیے نہ ہو۔
واضح رہے کہ وفاقی محتسب کی عدالت نے حال ہی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر لگے الزامات پر انھیں ذمے دار قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی کے فیصلہ ساز ادارے سے ان کی سرزنش کرنے کے احکامات دیے تھے تاہم ہٹائے گئے ڈپٹی چیئر کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔
دوسری جانب ذرائع کہتے ہیں کہ ایچ ای سی کے سینیئر افسر رضا چوہان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اپنے تحقیقاتی دائرے اختیار میں وائس چانسلر کے خلاف ہراسانی کیس اور اس حوالے سے محتسب کی عدالت کے فیصلے کو شامل کرلیا ہے جبکہ تحقیقات میں اردو یونیورسٹی کا انتظامی و مالیاتی آڈٹ اور ملازمین کی وائس چانسلر کے حوالے سے شکایات پہلے ہی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں موجود تعلیمی انتظامی ذرائع کہتے ہیں کہ ایوان صدر کی جانب سے نئے ڈپٹی چیئر کا تقرر اور ایچ ای سی کی تحقیقاتی رپورٹ کا متوقع اجراء اب ایک ایسی تصویر پیش کررہا ہے جس میں ماضی کی طرح ایک بار پھر وائس چانسلر کے خلاف کارروائی نکتہ آغاز سے شروع ہو۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ملک کی سرکاری جامعات کے چانسلر اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر سینٹ کو ان کے عہدے سے ہٹادیا تھا جس کے بعد وائس چانسلر کے خلاف کسی ممکنہ کارروائی کی قیاس آرائیوں نے زور پکڑا ہے۔