Jasarat News:
2025-12-15@02:24:03 GMT

گٹر کی بدبو دار سیاست بند کرو

اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اے ابن آدم کالم نگاری کوئی مذاق کام نہیں ہے، مجھے کالم نگاری کرتے کم از کم 30 سال ہوچکے ہیں, میں نے لسانیت و فرقہ واریت کے خلاف خوب لکھا، عوامی مسائل پر خوب لکھا اور جو پارٹی اقتدار میں آتی تو میری یہ کوشش ہوتی کہ اس کی اصلاح کی جائے اور اگر تنقید ضروری ہوتی تو ہمیشہ تنقید برائے تعمیر کو سامنے رکھ کر کرتا۔ کئی سال سے قارئین نے نوٹ کیا ہوگا کہ میں عوامی مسائل پر جب قلم اٹھاتا ہوں تو یہ ضرور تحریر کرتا ہوں کہ سب سیاسی جماعتوں کو آزما کر تو دیکھ لیا سوائے بربادی کے قوم کو کیا ملا، روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی پارٹی نے عوام کو سوائے مسائل کے کچھ نہیں دیا ان کے بڑے سے چھوٹے سب ارب پتی بن گئے اور عوام کو ان لوگوں نے بھکاری بنادیا، روزانہ کی بنیاد پر جھوٹ بولتے ہیں عوام کو بس سنہرے خواب دکھانے کے علاوہ کوئی ایسا کام نہیں کیا جو قابل تعریف ہو۔ بقول حافظ نعیم الرحمن پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40 وڈیروں کا نام ہے، گائوں، دیہات میں عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے اور اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں اسی طرح چودھریوں، سرداروں اور چند خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنا رکھا ہے۔ انگریز کی خدمت کے صلے میں جاگیریں لینے والے اور ان کی اولاد قوم پر مسلط ہے۔ افسر شاہی، استحصالی اور ظالم کے نظام میں عوام کو جڑا ہوا ہے، صرف اپنے اقتدار اور تسلط کو قائم رکھنے کے لیے تعلیم، معیشت، پارلیمنٹ، عدالت سمیت ہر شعبے کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ تمام پارٹیاں، خاندان، وراثت اور وصیت کے نام پر چل رہی ہیں، تمام پارٹیوں نے وڈیروں اور جاگیرداروں کو اپنے ساتھ ملایا ہوا ہے، صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو ملک میں جاری اس ظلم کے نظام کو ختم کرسکتی ہے۔

پوری دنیا نے دیکھا کہ 21 سے 23 نومبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر ملک کی تاریخ کا ایسا اجتماع منعقد ہوا جس کے نظام کو دیکھ کر دنیا حیران ہوگئی۔ یہ اجتماع دراصل ایک عوامی انقلاب کی نوید تھی جس کا عنوان تھا بدل دو نظام۔ اے ابن آدم یہ عنوان ملک و قوم کی ضرورت ہے۔ یہ محض عوامی جلسہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ ایک فکری بیداری اور بیدارِ شعور کا مظہر تھا، اتنے بڑے اجتماع نے حکمرانوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ شہر کے گردو نواح سے لے کر بادشاہی مسجد تک ہر جانب پھیلتے ہوئے انسانی سمندر نے ثابت کردیا کہ قوم کو اب حقیقی انقلاب کی طلب ہے۔ ہمارے ملک کی روایتی سیاست موروثی قیادت اور استحصالی نظام سے عوام تنگ آچکی ہے۔ حافظ صاحب نے فرمایا کہ اسلام میں کسی بھی مقدس ہستی کو کوئی استثنا حاصل نہیں، قانون سے کوئی بالاتر نہیں تو پھر ملک کا کوئی صدر، وزیراعظم، گورنر، آرمی چیف قانون سے بالاتر کیسے ہوسکتے ہیں۔ 27 ویں ترمیم جیسے فیصلوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہمارے فیصلے اسلام کے مطابق نہیں بلکہ مراعات یافتہ طبقوں اور بیرونی طاقتوں کی خواہشات کے تحت کیے جاتے ہیں۔ آرٹیکل A-140کا مکمل نفاذ دراصل حقیقی جمہوریت کی پہلی شرط ہے جبکہ پنجاب کا موجودہ بلدیاتی ایکٹ عوامی نہیں بلکہ سیاسی قبضے کا نمونہ ہے، جلسے میں ایک روڈ میپ دیا گیا اگر اس روڈ میپ پر ایمانداری سے کام کیا جائے تو یہ روڈ میپ جو جماعت اسلامی نے دیا ہے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اتنا بڑا اجتماع اتنی خوب صورت سے ختم ہوا ایک ٹیم ورک دیکھنے کو ملا اپنی مدد آپ کے تحت سارے انتظامات کیے گئے تھے۔ جماعت اسلامی ایک حقیقی اور صحت مند جمہوریت کا قیام چاہتی ہے جس کے باشندے ذی شعور ہوں حکومت کا بدلنا اور بننا ان کی آرا مرض پر موقوف ہو۔

آج میرا پاکستان 78 برس کا ہوچکا مگر آج بھی ہم محکوم ہیں، اللہ کے کرم سے ہمارے پاس بہترین انسانی مادی اور معدنی وسائل موجود ہیں مگر افسوس کہ ان تمام وسائل پر ایک خاص طبقے نے قبضہ کررکھا اور عام آدمی کو اس کے حقوق دستیاب نہیں، اسے ہر طرف محرومیوں کا سامنا ہے وہ تعلیم، صحت، خوراک و رہائش جیسی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ جبکہ مراعات یافتہ خود ٹیکس تک دینے کو تیار نہیں اور عام آدمی پر ہر روز نت نئے اور بھاری ٹیکسوں کا بوجھ لادا جارہا ہے، بجلی کا بل اس کی سب سے بڑی مثال ہے اس کے علاوہ Prize Band پر جو انعامات نکلتے ہیں، اس پر تو 30 فی صد تک ٹیکس لیا جارہا ہے، یہ ظلم ہے ایک آدمی برسوں سے یہ Band رکھ رہا ہے اس کے ساتھ اگر میرا بڑا انعام نکل آیا تو میں بچوں کی شادی وغیرہ یا حج کروں گا مگر افسوس اس میں بھی حکومت ایک بڑا حصہ اپنے پاس رکھتی ہے، ابن آدم کہتا ہے کہ انعام کی رقم پر 5 فی صد ٹیکس تو سمجھ آتا ہے۔ ایسے بے شمار ظلم ہیں جو یہ عوام 78 سال سے برداشت کررہے ہیں مگر اب مجھے لگتا ہے حافظ نعیم الرحمن کے تاریخی خطاب کے بعد سے نظام میں تبدیلی کی بُو آرہی ہے۔

گلشن اقبال 13-D میں بنگلہ نمبر B-60 پر ہونے والا قبضہ اور اس بدمعاش کی بدمعاشی جس طریقے سے جماعت کے کارکنوں اور عوام نے نکالی یہ اُس نظام کی تبدیلی کی ابتدا ہے، نام نہاد وکیل جو ایک شریف آدمی کے گھر پر زبردستی قبضہ کرنا چاہ رہا تھا، اس کو عوام کی طاقت نے ایسا سبق سکھایا ہے کہ اب کوئی بھی کسی کے گھر، پلاٹ پر قبضہ کرنے سے پہلے 10 بار سوچے گا، گلشن کے ٹائون ناظم اور ان کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ دوسرا واقعہ 3 سال کے فرشتے ابراہیم کا ہے جو نیپا چورنگی کے گٹر میں گر کر انتقال کرگیا، میں خود بھی وہاں موجود تھا، رات تک کوئی سرکاری ذمے دار موجود نہیں تھا۔ فاروق ستار آئے تو مشتعل عوام نے ان کو گالیاں دیں، ان کو گاڑی سے اُترنے کی بھی ہمت نہیں ہوئی۔ مرتضیٰ وہاب کو میڈیا نے بے پناہ ذلیل کیا یہ گٹر کی سیاست آج سے نہیں بلکہ بھٹو صاحب کے دور سے چل رہی ہے۔ ماں باپ کے سامنے معصوم ابراہیم کا گٹر میں گر جانا ماں کی آہ اور اس ماں کا تڑپنا دل ہلا رہا تھا۔ بقول میرے دوست شبیر ارمان لوگ کہتے ہیں کہ یہ مافیاز کا شہر ہے، میں کہتا ہوں یہ بھیڑیوں کی شکار گاہ بن چکا ہے جہاں صبح و شام معصوم غریب شہری ان کا شکار ہوتے رہتے ہیں اور کوئی شکاریوں کو گرفت کرنے والا نہیں ہے۔ ڈاکو، ڈکیت، ڈمپرز انہیں قتل کرتے ہیں، کچل دیتے ہیں، ناجائز منافع خور انہیں الگ لوٹتے ہیں، حرام خور راشی افسران ان کو الگ لوٹتے ہیں، سرکاری عوامی سہولت نام کی حد تک ہیں، عملی طور پر شہری ان سرکاری سہولتوں کے لیے ترستے ہیں، یہ شہر نہ ہوا جہنم ہوگیا۔ جس کو دیکھو کہتا پھرتا ہے کراچی ہمارا ہے، کراچی کے دعوے دار بے شمار ہیں لیکن اس کا اپنا غمگسار کوئی نہیں، کراچی والوں کو آخری امید اب جماعت اسلامی سے ہے۔ اے ابن آدم کراچی منی پاکستان ہے، خدارا اس چھوٹے پاکستان کو ملک کا جھومر بنائیں، کلنک کا ٹیکہ نہیں، گٹر کی سیاست کرنے والوں کا تو حشر نشر ہوگیا یہ ابتدا ہے نظام کو بدلنے کی کراچی والوں اب وقت آگیا ہے ان چوروں سے حساب کتاب لینے کا۔

شجاع صغیر سیف اللہ

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی عوام کو

پڑھیں:

فیض حمید کی سزا کسی حکومت کی فتح نہیں: طارق فضل چوہدری

طارق فضل چوہدری—فائل فوٹو

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ثابت کیا فوج میں بھی کوئی افسر قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فوج کی تاریخ میں پہلے کبھی ایسی مثال نہیں ملتی، فیض حمید کو ان کی مرضی کی لیگل ٹیم فراہم کی گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ میرٹ پر فیصلہ قانون کی فتح اور آئین کی سر بلندی ہے، یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، 4 الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے دی

تحریک انصاف کے ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ پہلے بھی مذاکرات میں ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہماری بانی تحریک انصاف تک رسائی کروا دیں مگر نہیں کروائی گئی۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جب آپ ریاستی منصب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں تو اس کے نتائج ہوتے ہیں، وہ سمجھتے تھے کہ جو کچھ کر رہا ہوں اس کا حساب نہیں دینا پڑے گا،  بانیٔ پی ٹی آئی اور فیض حمید کا گٹھ جوڑ تھا، فیض حمید کی سزا کسی حکومت کی فتح نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی آج بھی ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، پی ٹی آئی ہوش کے ناخن لے، منفی سیاست کی اب کوئی گنجائش نہیں، پی ٹی آئی کا منفی بیانیہ ایکسپوز کرنا ہماری ذمے داری ہے، بانیٔ پی ٹی آئی سے ان کی متعدد بار ملاقاتیں کروائی گئیں، وہ جیل کو ایسے استعمال کر رہے ہیں جیسے پارٹی سیکریٹریٹ ہو۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اللّٰہ نے دنیا میں اس وقت پاکستان کو عزت دی، معرکۂ حق میں فتح دی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے حالیہ جنگ میں بڑی فتح حاصل کی، اس وقت دنیا میں پاکستان کو منفرد پزیرائی مل رہی ہے جو پہلے نہیں ملی۔

طارق فضل نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، دنیا میں کوئی ملک نہیں جس نے 40 لاکھ مہاجرین کی مہمان نوازی کی، ہم دہشت گردی کے ذمے دار افغان عوام کو نہیں افغان رجیم کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا کے وزیرِ اعلیٰ کا رویہ عدم تعاون کا ہے، آپریشن کا شوق کس کو ہے؟ ان آپریشنز میں فوج کا جانی نقصان ہوتا ہے، فوج کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جانوں کی قربانیاں دیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتیوں کو کب عقل آئے گی؟
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان پر وفاقی وزیر کا سخت ردعمل
  • خاندانی سیاست نے بلدیاتی نظام کمزور کیا، حافظ نعیم
  • پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم
  • انفرا اسٹرکچر تباہ ،حیدرآباد کے عوام ای چلان نظام قبول نہیں کرینگے ،انجمن تاجران سندھ
  • پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل
  • عمران خان: زمین سرخ ہے اور ہوا زہریلی
  • فیض حمید کی سزا کسی حکومت کی فتح نہیں: طارق فضل چوہدری
  • پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل چوہدری