بانی سے ملاقات نہ میرا مینڈیٹ اور نہ ہی ذمے داری ہے، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 8th, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نےکہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانا نہ تو میرا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی میری ذمے داری ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے الزامات اور مذاکرات سے متعلق اُن کے کردار پر سوالات اٹھانے پر سردار ایاز صادق نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر میرے کردار ادا نہ کرنے پر بے جا تنقید کی جا رہی ہے، واضح کردیتا ہوں کہ میرا کام حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سہولت کاری کا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ بانی سے ملاقات کروانا نہ میرا مینڈیٹ ہے نہ ہی ذمہ داری ہے، ایسے بیانات دینا کہ اسپیکر آفس سے رابطے پر مثبت جواب نہیں آیا افسوسناک ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے دروازے سب کےلیے ہر وقت کھلے ہیں، کبھی کسی رکن قومی اسمبلی سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، سب ریکارڈ پر ہے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ تنقید کرنے والے چاہتے ہیں مذاکراتی عمل سے نکل جاؤں تو تجویز پر غور کےلیے تیار ہوں، پارلیمنٹ کی بالا دستی، جمہوری روایات کی پاسداری کرتے سہولت کاری کی پوری کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیرون ملک ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میں میٹنگ کا انتظام نہیں کرسکتا، جب حکومت اور اپوزیشن کہے گی تو فوری میٹنگ کا اہتمام کردوں گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملک میں ایک شخص کی مرضی چل رہی ہے( عمران خان)
قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں،باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے، گنڈا پور، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا رہائی کیلئے بھرپور تحریک چلائیں، بانی کی ہدایت
ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں ہے،میرے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے،فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قاسم اور سلیمان میری اولادیں ہیں اور باپ کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا اُن کا حق ہے۔ ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔ علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے ایک بار پھر بیانات دہرا کر انہیں بانی پی ٹی آئی سے منسوب کرنے کا دعویٰ کیا۔اڈیالہ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں تھی، ہمیں گزشتہ رات 12 بجے سماعت کی اطلاع دی گئی اور آج صرف دو وکلاء کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ فیملی، وکلاء اور میڈیا کو آج اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، ہم ساڑھے چار گھنٹے تک اڈیالہ جیل کے دروازے پر انتظار کرتے رہے۔علیمہ خان کے مطابق ’بانی نے کہا ہے انہیں 22 گھنٹے تک سیل میں رکھا جارہا ہے، اُن کا اخبار، کتابیں اور ٹی وی تک بند کردیا گیا ہے جبکہ انہوں نے وکیل کو بتایا کہ انہیں آج ایک کتاب فراہم کی گئی ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے اپنے وکیل کو بتایا ہے باہر جاکر بتائیں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے، ملک میں قانون یا مارشل لا نہیں بلکہ ایک شخص کی ایماں پر سب کچھ ہورہا ہے۔بہن کے مطابق بانی نے کہا ہے پاکستان میں ڈاکو ڈفر الائنس بن چکا ہے، عدلیہ کی آزادی ختم کردی گئی ہے، عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے اور پاکستان میں انصاف کا نظام دفن ہوچکا ہے۔علیمہ خان نے مطالبہ کیا کہ ہمیں بتایا جائے بانی کے ساتھ کس بات پر غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی نے علی امین گنڈا پور، بیرسٹر گوہر خان اور سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی ہے کہ بھرپور تحریک چلائیں۔