WE News:
2025-07-24@21:46:14 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

گلگت بلتستان میں شدید سردی کے دوران عوام کو بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔ ضلع ہنزہ میں عوام نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس میں علی آباد کے مقام پر منفی 12 ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں 6 روز تک سی پیک روڈ پر دھرنا دیا گیا۔

دھرنا مظاہرین کا مؤقف تھا کہ ہنزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران صرف ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف کاروبار بلکہ روزمرہ زندگی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔ اس شدید احتجاج کے دوران سی پیک روڈ کی بندش سے بین الاقوامی تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں اور مقامی کاروبار کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں گلگت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، زندگی کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

گلگت بلتستان میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ علاقے میں موجود بیشتر بجلی کے منصوبے چھوٹے نالوں پر بنائے گئے ہیں، جو سردیوں میں پانی کی کمی اور گرمیوں میں سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے موجودہ بحران کے حوالے سے کہاکہ تمام اضلاع میں روزانہ 5 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، اور ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے مزید 2 گھنٹے اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔

’وفاقی حکومت نے موجودہ بحران کے پیش نظر ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے بجلی کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ اخراجات وفاقی حکومت اور کچھ صوبائی حکومت برداشت کرےگی۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور مقامی کمیونٹی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔

8 جنوری 2025 کو ہنزہ سمیت گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بجلی بحران کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، رکن گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا اور سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنی گفتگو میں کہاکہ گلگت بلتستان اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ سردیوں میں نالوں میں پانی کی مقدار کم ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔ اس لیے متبادل کے طور پر ڈیزل جنریٹر کی ضرورت ہے جس کے لیے خطیر رقم چاہیے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت پر زور دیا اور سفارش کی کہ وہ گلگت بلتستان کے لیے ڈیزل جنریٹر چلانے کی مد میں گرانٹ کی منظوری دے تاکہ بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہنزہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں ماہ جنوری اور فروری میں 5 سے 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی ڈیزل جنریٹر سے یقینی بنائی جائے گی۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہاکہ ہمیں عوامی مسائل کا بہتر ادراک ہے اور ہم نے صوبے کے مسائل کم کرنے میں آج تک نیک نیتی اور ایمانداری سے کام کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوامی و کمیونٹی اشتراک سے ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت اور مانیٹرنگ کے عمل کو مؤثر بنایا جائےگا۔

سپرنٹنڈنٹ انجینیئر گلگت ڈویژن کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب 65 سے 70 میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار صرف 21 میگاواٹ ہے۔

سال 2023 میں سردیوں کے دوران ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر تقریباً ایک ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اس منصوبے میں شفافیت اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائےگا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تمام التوا کا شکار بجلی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کام تیز کردیا گیا ہے تاکہ آئندہ سردیوں میں بجلی کے بحران سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان میں 22 سے 23 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ، صورتحال کب بہتر ہوگی؟

عوام کا مطالبہ ہے کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شروع کیے جائیں تاکہ یہ عارضی حل نہ دہرانا پڑے جو کہ ماحول دوست اقدام نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی بندش ڈیزل جنریٹر گرانٹ گلگت بلتستان لوڈشیڈنگ ہنزہ دھرنا وزیراعلیٰ گلگت بلتستان وفاقی حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بندش وفاقی حکومت کے دوران میں بجلی کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

مانسہرہ(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلوں میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ 5 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، جی بی حکومت کی اپیل
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں بارش اور سیلاب سے شدید نقصان ہوا ہے۔ ناران، کاغان مکمل بند ہیں، جبکہ شاہراہِ ریشم صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے۔ عوام اور سیاحوں سے اپیل ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔

شدید بارشوں کی پیشگوئی، مزید خطرات کا اندیشہ
ڈی جی محکمہ موسمیات، مہر صاحبزاد خان کے مطابق، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں آنے والے دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ ان کے مطابق بابوسر ٹاپ اور ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارشوں نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔

لاہور کے ایئرپورٹ علاقے میں اب تک 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ بارشوں کا سلسلہ مزید 2 دن جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

دیامر میں ایمرجنسی، بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر
سیلاب سے متاثرہ علاقے چلاس میں سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں سیلابی ریلے کئی سیاحوں کو بہا لے گئے۔
دیگر نقصانات میں شامل ہیں:

2 ہوٹل، گرلز اسکول، پولیس چوکی اور پولیس شیلٹر مکمل تباہ۔

شاہراہ بابوسر سے منسلک 50 سے زائد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

8 کلومیٹر سڑک تباہ، 15 مقامات پر روڈ بلاک۔

4 رابطہ پل سیلاب میں بہہ گئے۔

متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم مسلسل بارشوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔

ملک بھر میں الرٹ: لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا خطرہ
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے تناظر میں الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی، درختوں کے گرنے اور ٹریفک حادثات جیسے خدشات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

احتیاطی تدابیر اختیار کریں، حکام کی ہدایت
انتظامیہ نے شہریوں اور بالخصوص سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، پہاڑی علاقوں اور دریا کنارے کیمپنگ نہ کریں، موسمی اپڈیٹس پر نظر رکھیں، ایمرجنسی کی صورت میں قریبی ریسکیو یونٹ سے فوری رابطہ کریں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
  • 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
  • حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، ترجمان جی بی حکومت
  • گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟
  • بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
  • شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا
  • بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتہ، گلگت بلتستان کی طرف سفر سے منع کردیا گیا
  • پختونخوا، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، پنجاب میں طوفانی بارشیں، نالہ لئی میں طغیانی
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • گلگت بلتستان میں پاک فوج کا ریسکیو آپریشن، سیلاب سے متاثرہ چند مقامات کلیئر