WE News:
2025-04-25@08:39:41 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT

ہنزہ دھرنے کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کتنی کمی ہوگی؟

گلگت بلتستان میں شدید سردی کے دوران عوام کو بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے، جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔ ضلع ہنزہ میں عوام نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا، جس میں علی آباد کے مقام پر منفی 12 ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں 6 روز تک سی پیک روڈ پر دھرنا دیا گیا۔

دھرنا مظاہرین کا مؤقف تھا کہ ہنزہ میں 24 گھنٹوں کے دوران صرف ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف کاروبار بلکہ روزمرہ زندگی بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔ اس شدید احتجاج کے دوران سی پیک روڈ کی بندش سے بین الاقوامی تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں اور مقامی کاروبار کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں گلگت میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، زندگی کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

گلگت بلتستان میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی آجاتی ہے۔ علاقے میں موجود بیشتر بجلی کے منصوبے چھوٹے نالوں پر بنائے گئے ہیں، جو سردیوں میں پانی کی کمی اور گرمیوں میں سیلاب کی زد میں آجاتے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے موجودہ بحران کے حوالے سے کہاکہ تمام اضلاع میں روزانہ 5 گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی، اور ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے مزید 2 گھنٹے اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔

’وفاقی حکومت نے موجودہ بحران کے پیش نظر ڈیزل جنریٹرز کے ذریعے بجلی کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ اخراجات وفاقی حکومت اور کچھ صوبائی حکومت برداشت کرےگی۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور مقامی کمیونٹی کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔

8 جنوری 2025 کو ہنزہ سمیت گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع میں بجلی بحران کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، رکن گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا اور سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے اپنی گفتگو میں کہاکہ گلگت بلتستان اس وقت بدترین لوڈ شیڈنگ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ سردیوں میں نالوں میں پانی کی مقدار کم ہونے کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔ اس لیے متبادل کے طور پر ڈیزل جنریٹر کی ضرورت ہے جس کے لیے خطیر رقم چاہیے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے وفاقی حکومت پر زور دیا اور سفارش کی کہ وہ گلگت بلتستان کے لیے ڈیزل جنریٹر چلانے کی مد میں گرانٹ کی منظوری دے تاکہ بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہنزہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں ماہ جنوری اور فروری میں 5 سے 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی ڈیزل جنریٹر سے یقینی بنائی جائے گی۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہاکہ ہمیں عوامی مسائل کا بہتر ادراک ہے اور ہم نے صوبے کے مسائل کم کرنے میں آج تک نیک نیتی اور ایمانداری سے کام کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوامی و کمیونٹی اشتراک سے ڈیزل جنریٹر کے ذریعے بجلی کی فراہمی میں شفافیت اور مانیٹرنگ کے عمل کو مؤثر بنایا جائےگا۔

سپرنٹنڈنٹ انجینیئر گلگت ڈویژن کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب 65 سے 70 میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار صرف 21 میگاواٹ ہے۔

سال 2023 میں سردیوں کے دوران ڈیزل جنریٹرز کے استعمال پر تقریباً ایک ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اس منصوبے میں شفافیت اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنایا جائےگا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تمام التوا کا شکار بجلی منصوبوں کی تکمیل کے لیے کام تیز کردیا گیا ہے تاکہ آئندہ سردیوں میں بجلی کے بحران سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان میں 22 سے 23 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ، صورتحال کب بہتر ہوگی؟

عوام کا مطالبہ ہے کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس شروع کیے جائیں تاکہ یہ عارضی حل نہ دہرانا پڑے جو کہ ماحول دوست اقدام نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی بندش ڈیزل جنریٹر گرانٹ گلگت بلتستان لوڈشیڈنگ ہنزہ دھرنا وزیراعلیٰ گلگت بلتستان وفاقی حکومت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بندش وفاقی حکومت کے دوران میں بجلی کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم

اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے، بیگناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، یہ سانحہ کشمیری مظلوموں پر قیامت بن کر ٹوٹ گرنے کا امکان ہے تاکہ حق خودارادیت کی تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور نیتن ہاہو دونوں کا مزاج توسیع پسندانہ، جبر و ظلم پر مبنی اور مسلم کش ہے، سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ علیحدگی کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی ایما پر یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے، سندھ طاس سے روگردانی کر کے پاکستان پر بڑا حملہ کر دیا گیا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل ڈھونڈے کی کوشش کرنی چاہیے، کشمیر کے سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد مودی کی نگاہیں گلگت بلتستان پر جمی ہوئی ہیں، گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں کو بھگایا تھا، گلگت بلتستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مودی نے اپنی جنگی جنونیت کو جی بی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو کرگل کا معرکہ یاد رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا، وزیراعظم کی گائیڈ لائن کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ قومی پالیسی کو بیانیہ بناوں، خطے کی موجودہ صورتحال میں مقبول سیاسی حکمران ہی دشمن کو للکار اور عوام کو اکھٹا کر سکتا ہے، یہ وقت عوامی مقبول لیڈر عمران خان کو توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ ملک کو جوڑ کر دشمن سے مقابلہ کرنے کا ہے، عوامی پشت پناہی کے بغیر کوئی بھی طاقت نہیں جیت سکتی، مودی پاکستان پہ کسی قسم کی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اس کے لیے اداروں اور تمام ذمہ داروں کو تیار رہنا ہوگا، سرحدی علاقوں بلخصوص گلگت بلتستان کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو جامع منصوبہ بنا کر چوکنا رہنا ہوگا، اپوزیشن ملکی سلامیت اور کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
  • افواج پاکستان مودی سرکار کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں، حسین شاہ
  • پورا پاکستان اور گلگت بلتستان افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، یاسر تابان
  • بجلی کی قیمت میں کتنی کمی کی جانیوالی ہے؟اہم خبرآ گئی
  • مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ڈیپ فیک ویڈیو کا ہدف بن گئے، ایف آئی اے میں شکایت درج
  • آج بروز جمعرات24اپریل2025موسم کی صورتحا ل جانئے
  • اسلام آباد، وفاقی وزیر امیر مقام سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات
  • خنجراب بارڈر کو سال بھر کیلئے کھول دیا گیا
  • گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ بلتستان بند، غیرملکی خاتون چل بسی، 4 افراد زخمی