اسلام ٹائمز: 2011ء میں جب شام کا بحران شروع ہوا تو اس گروپ نے انسانی امداد اور شام کے لوگوں کی حمایت کے نام پر اربوں ڈالر جمع کیے جنہیں شام میں بشارالاسد کی حکومت کے مخالفین کے زیر تسلط علاقوں میں انتہا پسند گروہوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ شام کی ایمرجنسی ٹاسک فورس (SEFT) نے شام میں اسی طرح کی سرگرمیوں کی پیروی کی ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

شامی حکومت کے خاتمے میں مسلح اپوزیشن کے علاوہ ”سی آئی اے“ کے کچھ پراکسی گروپوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ ایکس چینل پر Syrian Emergency Task Force (SETF) نامی ایک گروپ عرصہ دراز سے شام میں بغاوت کے منصوبے کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ گروپ شام میں 2011ء میں بدامنی شروع ہونے کے فوراً بعد تشکیل دیا گیا۔ اس گروپ کا ہیڈ کوارٹر ”واشنگٹن ڈی سی“ میں ہے۔ یہ گروپ اپنی ویب سائٹ میں اپنے تعارف کے ضمن میں کہتا ہے ”ہماری ٹیم دنیا بھر کے پرجوش کارکنوں پر مشتمل ہے جو ایک آزاد، محفوظ اور جمہوری شام کے حصول کے لیے باہم مل کر کام کر رہے ہیں۔“

دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گروپ ایک امریکی گروپ کی معاونت سے سرگرم عمل ہے جسے ”یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ“ (USAID) کہا جاتا ہے جو خود ”سی آئی اے“ کے پراکسی گروپوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد امریکی اہداف کو آگے بڑھانا ہے۔ اس گروپ کو 1962ء میں ”جان ایف کینیڈی“ کے حکم سے قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت اس گروپ کا مقصد دنیا میں ”سوویت کمیونزم“ کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا تھا لیکن 1990ء کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین کے انہدام کے ساتھ اس تنظیم کا نقطہ نظر بھی تبدیل ہوگیا اور اب نئی صورت حال میں اس کا بنیادی مقصد ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے کثیر جہتی اہداف کو آگے بڑھانا ہے۔

2009ء میں اس تنظیم کو امریکی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے شراکت دار کے طور پر متعارف کرایا گیا اور پھر 2017ء میں امریکی حکومت کی جانب سے اس تنظیم ”یو ایس ایڈ“ کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور اسے امریکی وزارت خارجہ میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ”یو ایس ایڈ“ کا صدر دفتر واشںگٹن ڈی سی میں ہے اور دنیا بھر میں سو سے زیادہ اس کے دفاتر ہیں۔ ”USAID“ درحقیقت ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی میں ان کی مدد کرکے ان ممالک کی معیشت کو امریکہ کا دست نگر بنانا چاہتی ہے۔ اس تنظیم کا ایک اور مقصد ملکوں کے سیاسی اور سماجی ڈھانچوں کو اس طرح تبدیل کرنا ہے کہ وہ بالآخر کلی طور پر امریکہ کے چنگل میں آ جائیں۔

”یو ایس ایڈ“  انسانی حقوق، جمہوریت اور آزاد انتخابات وغیرہ کے دلفریب نعروں کے ذریعے حکومتوں کو امریکہ پر مکمل انحصار کرنے کے لیے آمادہ کرتی ہے۔ 2011ء میں جب شام کا بحران شروع ہوا تو اس گروپ نے انسانی امداد اور شام کے لوگوں کی حمایت کے نام پر اربوں ڈالر جمع کیے جنہیں شام میں بشارالاسد کی حکومت کے مخالفین کے زیر تسلط علاقوں میں انتہا پسند گروہوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ شام کی ایمرجنسی ٹاسک فورس (SEFT) نے شام میں اسی طرح کی سرگرمیوں کی پیروی کی ہے۔

اس تنظیم کے ڈائریکٹر ”معز مصطفیٰ“ نے شام کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے محض ایک دن بعد وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے وزیر ”جیک سلیوان“ سے ملاقات کی اور وائٹ ہاوس کو ”امریکی مشن“ کی تکمیل سے آگاہ کیا۔ شام میں ”ایس ای ایف ٹی“ کے علاوہ کئی اور گروپ بھی شامی حکومت کا تختہ الٹنے کی دوڑ میں شامل تھے۔ برطانوی حمایت یافتہ ”وائٹ ہیلمٹس“ ”HIHFAD“ اور اقوام متحدہ کی ”ہیومن رائٹس واچ “ ان تنظیموں میں سے محض دو کے نام ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی حکومت حکومت کے یو ایس

پڑھیں:

یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) یورپی یونین کے ممالک نے بدھ کے روزشام پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں اٹھانے، سوائے ان کے جو سلامتی کی بنیاد پر ہیں، کے لیے قانون سازی کی۔

امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟

جنگ زدہ ملک کی تیزی سے تعمیر نو کو آسان بنانے کے لیے شام کا مرکزی بینک اور قرض کے خواہشمند دیگر ادارے ایک بار پھر یورپی مالیاتی منڈی تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ یورپی یونین کے آفیشل جرنل میں شائع ہونے کے بعد نافذ العمل ہو گا اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی طرف سے پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے کیے گئے سیاسی فیصلے پر عمل درآمد ہو گا۔

پابندیاں اٹھانے سے متعلق ٹرمپ کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کی نظریں شام پر

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کاجا کالس نے کہا، ’’یہ فیصلہ بالکل درست ہے‘‘۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ’’اس تاریخی وقت میں، یورپی یونین کے لیے شام کی بحالی اور تمام شامیوں کی خواہشات کو پورا کرنے والی سیاسی منتقلی کی حقیقی حمایت کرنا اہم ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’آج یورپی یونین تبدیلی کے شراکت دار کے طور پر اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے، جو شامی عوام کو ایک نئے، جامع، پرامن شام کی تعمیر نو میں مدد کرتا ہے۔

‘‘ شام میں استحکام کی امید

جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شام کی نئی قیادت کو ایک موقع دیا جا رہا ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اس میں پوری آبادی اور تمام مذہبی گروہوں کی شمولیت کی توقع ہے۔

واڈے فیہول نے مزید کہا کہ اسد حکومت کے خاتمے کے چھ ماہ بعد، یہ اہم ہے کہ ایک متحدہ شام اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے۔

یورپی یونین کو بھی امید ہے کہ ایک بار جب ملک میں استحکام آجائے گا تو بلاک میں موجود لاکھوں شامی پناہ گزین ایک دن وطن واپس جا سکیں گے۔

بدھ کے فیصلے سے ان افراد اور تنظیموں کے خلاف پابندیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جن کا تعلق اسد حکومت سے ہے اور نہ ہی جن پر شامی عوام کے خلاف پر تشدد جبر کا الزام ہے۔

تاہم، اسلحے کے ساتھ ساتھ جبر کے لیے استعمال ہونے والی اشیا اور ٹیکنالوجیز کی برآمدات پر پابندیاں فی الحال نافذ العمل ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • آئی اوایم ای ڈی کےمشترکہ تصورکوحقیقت بنانے میں چینی قیادت کا اہم کردار: اسحاق ڈار
  • پاکستان کا ’بین الاقوامی ثالثی تنظیم‘ کے بانی رکن کے طور پر کردار باعث فخر ہے، اسحاق ڈار
  • چین نے بازی پلٹ دی؛ جنوبی ایشیا میں بھارت کا اثر و رسوخ  خاتمے کی جانب
  • خیبر پی کے، بلوچستان: بھارتی پراکسی تنظیم سے جھڑپیں، لیفٹیننٹ اور 3 جوان شہید، 12 خوارج ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بھارتی پراکسی تنظیم ’فتنہ الہندوستان کے 5 دہشتگردوں ہلاک ہوگئے، آئی ایس پی آر
  • ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کی نئی اسکیم
  • ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ اووربلنگ کے خاتمے کیلیے حکومت کی نئی اسکیم
  • یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لیں
  • غزہ میں امریکی تنظیم کی امدادی سامان کی تقسیم کے دوران ہجوم کنٹرول سے باہر ہوگیا
  • حکومت ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم: گورنر پنجاب