شامی حکومت کے خاتمے میں ’’سی آئی اے‘‘ کے پراکسی گروپوں کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: 2011ء میں جب شام کا بحران شروع ہوا تو اس گروپ نے انسانی امداد اور شام کے لوگوں کی حمایت کے نام پر اربوں ڈالر جمع کیے جنہیں شام میں بشارالاسد کی حکومت کے مخالفین کے زیر تسلط علاقوں میں انتہا پسند گروہوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ شام کی ایمرجنسی ٹاسک فورس (SEFT) نے شام میں اسی طرح کی سرگرمیوں کی پیروی کی ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر
شامی حکومت کے خاتمے میں مسلح اپوزیشن کے علاوہ ”سی آئی اے“ کے کچھ پراکسی گروپوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ ایکس چینل پر Syrian Emergency Task Force (SETF) نامی ایک گروپ عرصہ دراز سے شام میں بغاوت کے منصوبے کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ گروپ شام میں 2011ء میں بدامنی شروع ہونے کے فوراً بعد تشکیل دیا گیا۔ اس گروپ کا ہیڈ کوارٹر ”واشنگٹن ڈی سی“ میں ہے۔ یہ گروپ اپنی ویب سائٹ میں اپنے تعارف کے ضمن میں کہتا ہے ”ہماری ٹیم دنیا بھر کے پرجوش کارکنوں پر مشتمل ہے جو ایک آزاد، محفوظ اور جمہوری شام کے حصول کے لیے باہم مل کر کام کر رہے ہیں۔“
دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گروپ ایک امریکی گروپ کی معاونت سے سرگرم عمل ہے جسے ”یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ“ (USAID) کہا جاتا ہے جو خود ”سی آئی اے“ کے پراکسی گروپوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد امریکی اہداف کو آگے بڑھانا ہے۔ اس گروپ کو 1962ء میں ”جان ایف کینیڈی“ کے حکم سے قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت اس گروپ کا مقصد دنیا میں ”سوویت کمیونزم“ کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا تھا لیکن 1990ء کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین کے انہدام کے ساتھ اس تنظیم کا نقطہ نظر بھی تبدیل ہوگیا اور اب نئی صورت حال میں اس کا بنیادی مقصد ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے کثیر جہتی اہداف کو آگے بڑھانا ہے۔
2009ء میں اس تنظیم کو امریکی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے شراکت دار کے طور پر متعارف کرایا گیا اور پھر 2017ء میں امریکی حکومت کی جانب سے اس تنظیم ”یو ایس ایڈ“ کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور اسے امریکی وزارت خارجہ میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ”یو ایس ایڈ“ کا صدر دفتر واشںگٹن ڈی سی میں ہے اور دنیا بھر میں سو سے زیادہ اس کے دفاتر ہیں۔ ”USAID“ درحقیقت ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی میں ان کی مدد کرکے ان ممالک کی معیشت کو امریکہ کا دست نگر بنانا چاہتی ہے۔ اس تنظیم کا ایک اور مقصد ملکوں کے سیاسی اور سماجی ڈھانچوں کو اس طرح تبدیل کرنا ہے کہ وہ بالآخر کلی طور پر امریکہ کے چنگل میں آ جائیں۔
”یو ایس ایڈ“ انسانی حقوق، جمہوریت اور آزاد انتخابات وغیرہ کے دلفریب نعروں کے ذریعے حکومتوں کو امریکہ پر مکمل انحصار کرنے کے لیے آمادہ کرتی ہے۔ 2011ء میں جب شام کا بحران شروع ہوا تو اس گروپ نے انسانی امداد اور شام کے لوگوں کی حمایت کے نام پر اربوں ڈالر جمع کیے جنہیں شام میں بشارالاسد کی حکومت کے مخالفین کے زیر تسلط علاقوں میں انتہا پسند گروہوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ شام کی ایمرجنسی ٹاسک فورس (SEFT) نے شام میں اسی طرح کی سرگرمیوں کی پیروی کی ہے۔
اس تنظیم کے ڈائریکٹر ”معز مصطفیٰ“ نے شام کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے محض ایک دن بعد وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے وزیر ”جیک سلیوان“ سے ملاقات کی اور وائٹ ہاوس کو ”امریکی مشن“ کی تکمیل سے آگاہ کیا۔ شام میں ”ایس ای ایف ٹی“ کے علاوہ کئی اور گروپ بھی شامی حکومت کا تختہ الٹنے کی دوڑ میں شامل تھے۔ برطانوی حمایت یافتہ ”وائٹ ہیلمٹس“ ”HIHFAD“ اور اقوام متحدہ کی ”ہیومن رائٹس واچ “ ان تنظیموں میں سے محض دو کے نام ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی حکومت حکومت کے یو ایس
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی، بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم کے بیان سے لاتعلقی
ایران اسرائیل کشیدگی، بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم کے بیان سے لاتعلقی WhatsAppFacebookTwitter 0 14 June, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز )بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے جاری بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق بھارت کی وزارتِ خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر جاری کردہ بیان سے لاتعلقی اختیارکرلی گئی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اس بیان پر ہونے والی بحث کا حصہ نہیں، بھارت نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی سے متعلق اپنی پوزیشن 13 جون 2025 کو واضح کر دی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت کا یہ مقف بدستور برقرار ہے اور ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کیلیے مکالمے اور سفارت کاری کو بروئے کار لائیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی کے معاملے میں بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے کوشش کرے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیرِ خارجہ بھارت نے بھی گزشتہ روز اپنے ایرانی ہم منصب سے اس معاملہ پرگفتگو کی۔بھارت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر رکن ممالک کو اپنا مقف پیش کیا تھا، اور اسی تناظر میں وہ ایس سی او کے اس مخصوص بیان سے لاتعلق رہا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر اعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر سے رابطہ،اسرائیلی حملوں کی مذمت ،بھرپور حمایت کا اعادہ وزیر اعظم شہباز شریف کا ایرانی صدر سے رابطہ،اسرائیلی حملوں کی مذمت ،بھرپور حمایت کا اعادہ پاکستان اسٹیل کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی بریگیڈیئر جنرل ماجد موسوی پاسدارانِ انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے نئے کمانڈر مقرر ایران پر اسرائیلی جارحیت؛ بھارتی سرکاری میڈیا کی اسرائیل کے حق میں فیک رپورٹنگ بے نقاب ایف بی آر نے اسلام آباد میں بے نامی جائیدادیں ضبط کرلیں ملازمین کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے، محمد علی رندھاواCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم