کان میں پھنسے 12کان کنوں کو 14گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو نہ کیا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کوئٹہ سے 40 کلو میٹر دور سنجدگی کے علاقے میں کان میں پھنسے 12کان کنوں کو 14گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو نہیں کیا جاسکا۔
یاد رہے کہ کان کن گزشتہ روز شام کو کان میں دھماکے کی وجہ سے پھنس گئے تھے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ کان میں دھماکہ گیس بھرجانے کی وجہ سے ہوا تھا، جبکہ چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ کے مطابق دھماکے کی وجہ سے کان کا راستہ مکمل بند ہوگیا تھا۔ کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد کان کے راستے سے ملبہ ہٹا دیا گیا، تاہم دھماکے کے باعث کان کے اندر بجلی کے کیبل کٹ گئے ہیں۔ ملبے کو ہٹانے کے بعد بجلی کا کیبل بچھایا جارہا ہے۔کیبل بچھانے کے بعد مائن کے اندر ٹرالی کے ذریعے اس حصے تک پہنچا جائے گا جہاں کان کن کام کررہے تھے۔
مزدور رہنما لالہ سلطان کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو ریسکیو کرنے میں تاخیر سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے
وزیر معدنیات و خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے چیف انسپکٹر مائنز غنی بلوچ کو متائثرہ مقام پر 2 مزید ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر معدنیات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مائننگ کے مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر کان مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، کوئی مائن اونر قانون اور انسانی زندگیوں سے بڑا نہیں۔
میر شعیب نوشیروانی نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ کان سے مزدوروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے، مزدوروں کے تحفظ کے لیے مائنز میں حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت مزدوروں کے حقوق اور حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی، مائنز ڈیپارٹمنٹ کو حادثات کی روک تھام کے لیے جدید سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شاہد رند کان کن کوئٹہ میر شعیب نوشیروانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شاہد رند کان کن کوئٹہ میر شعیب نوشیروانی کان میں کے لیے
پڑھیں:
اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا۔
کانفرنس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ مذکورہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے، کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کے معاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل پر پی ٹی آئی حکومت مشکل میں، اپنے ہی ارکان کی مخالفت
آل پارٹیز کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو ان کے آئینی حدود تک محدود کیا جائے، کانفرنس میں شریک جماعتیں ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہیں۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے زيرانتظام چلنے والے تمام کمرشل کاروبار اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائيں اور فوج کی مزید تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دے۔
اعلامیے کے مطابق یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری: فضل الرحمان نے اراکین بلوچستان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے
اجلاس میں خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد شروع کی جائے، اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
کانفرنس نے اہلِ قلم، وکلا برادری، سول سوسائٹی اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس آئینی، سیاسی اور عوامی جدوجہد کا حصہ بنیں۔
شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جدوجہد صرف خیبر پختونخوا تک محدود نہیں بلکہ وفاقی اکائیوں کے حقوق، آئین کی بالادستی اور مرکز و صوبہ کے درمیان توازن کے قیام کے لیے ایک قومی جدوجہد ہے۔
کانفرنس نے بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے پاس شدہ معدنیات کے قانون کی مخالفت کی توثیق کی اور مطالبہ کیا کہ پاس شدہ قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں