ایف آئی اے اور پولیس کو پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کو پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کی ممبر جیل اصلاحاتی کمیٹی و پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ۔
ہائی کورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو خدیجہ شاہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا ۔
دورانِ سماعت درخواست گزار خدیجہ شاہ کی جانب سے وکیل آمنہ علی عدالت پیش ہوئیں اور مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائے۔ مقدمات کی تفصیلات تک پولیس کو درخواست گزار اور ان کی فیملی کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خدیجہ شاہ کو ہراساں
پڑھیں:
بلدیہ فیکٹری کیس: ایم کیو ایم نے ہائی کورٹ کے ریمارکس حذف کروانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
سپریم کورٹ کراچی—فائل فوٹو رجسٹریدرخواست میں ایم کیو ایم کے وکیل کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ ایک ملزم کو ایم کیوایم کا یونٹ انچارج لکھا گیا ہے مگر واقعے میں ایم کیو ایم کا بحیثیت جماعت کوئی کردار نہیں تھا۔
متحدہ قومی مومنٹ پاکستان نے کراچی سپریم کورٹ رجسٹری میں بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلے میں شامل کیے جانے والے ریمارکس حذف کروانے کے لیے رجوع کرلیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جج نے ریمارکس شواہد کی روشنی میں دیے ہوں گے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری نے شہرِ قائد میں پارک کی بحالی سے متعلق سماعت کے دوران پی ای سی ایچ ایس میں 4 جھیلیں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
جس پر ایم کیو ایم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ملزم کو ایم کیو ایم کا یونٹ انچارج لکھا گیا ہے مگر واقعے میں ایم کیو ایم کا بحیثیت پارٹی کوئی کردار نہیں تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل میں ایم کیوایم کے خلاف نا مناسب ریمارکس دیے۔
جس پر عدالت نے ملزمان کے خلاف ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی کاپی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے تین رکنی بینچ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس کر دیا۔