بلوچستان: سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکا، 12 کانکن پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 12 کانکن کان کے اندر پھنس گئے ہیں۔ یہ واقعہ جمعرات کی رات پیش آیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی ایم اے اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، تاہم اب تک 14 گھنٹے گزرنے کے باوجود کان سے کانکنوں کو نکالا نہیں جا سکا۔ دورانِ ریسکیو، گیس کے اخراج کے باعث 2 ریسکیو اہلکار بے ہوش ہو گئے۔
چیف انسپکٹر مائنز کے مطابق دھماکا گیس بھرنے کی وجہ سے ہوا، جس سے کان کا راستہ مکمل طور پر بند ہو گیا تھا، تاہم کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد اسے جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو نے بتایا کہ کانکن تقریباً 4200 فٹ کی گہرائی میں موجود ہیں اور کان کے اندر بجلی کی کٹ چکی کیبلز دوبارہ بچھائی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کوئلے کی کانوں میں حادثات کوئی نیا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی کئی دھماکوں میں متعدد کانکن جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
کراچی:سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔