پاکستان شوبز کے اداکار عاصم محمود نے اپنے کالج کے دنوں کا دلچسپ واقعہ بتا دیا۔

مشہور اداکار عاصم محمود، جنہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعے کئی مشہور ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، حال ہی میں ایک پروگرام میں بطور مہمان شریک ہوئے۔ انہوں نے اپنے تعلیمی دور کے ایک دلچسپ واقعے کا ذکر کیا جو ان کے لیے ایک یادگار لمحہ تھا۔

عاصم محمود نے بتایا کہ جب وہ سیالکوٹ میں زیرِ تعلیم تھے، تو سردیوں کے دوران ان کے اسکول کے طلباء کو نیلے رنگ کے سویٹر پہننے کی اجازت تھی۔

ایک سال سخت سردی کے باعث انتظامیہ نے طلباء کو نیلے رنگ کا کوئی بھی گرم لباس پہننے کی اجازت دے دی۔ اس وقت عاصم نے اپنے کالج کے قریب لنڈا بازار سے ایک نیلے رنگ کا جیکٹ خریدا۔ انہوں نے خود ہی اسے دھو یا اور استری کیا۔

عاصم نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے جیکٹ کی ایک اندر والی جیب چیک کی تو انہیں وہاں سے 100 پاؤنڈ کا نوٹ ملا۔ یہ ان کے لیے ایک غیر متوقع خوشی تھی جسے وہ آج تک نہیں بھولے۔

 اس واقعے کو انہوں نے اپنی محنت اور نصیب کا حصہ قرار دیا اور مداحوں کے ساتھ شیئر کیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ان کے اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اداکار جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ 100 پاؤنڈز کا کوئی نوٹ ہی نہیں ہوتا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

آن لائن شاپنگ کا دلچسپ دھوکا؛ اصل سامان کی جگہ صرف اسٹیکرز نکلے!

دبئی میں مقیم ایک بھارتی خاتون نے آن لائن شاپنگ کے دوران ایسا چونکا دینے والا تجربہ ہوا جس نے انھیں سبق سکھانے کے ساتھ سوشل میڈیا پر ہنسی کا طوفان بھی بکھیر دیا۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ خاتون نے گھر کے ضروری سامان کی خریداری کے لیے معروف آن لائن پلیٹ فارم کا رخ کیا۔ انھیں لگتا تھا جیسے انہوں نے کسی شاندار ڈیل پر ہاتھ مار لیا ہو، مگر جب پارسل کھولا تو حیرت اور ہنسی کا ایک ملا جلا طوفان برپا ہوگیا کیونکہ انھیں اصل اشیاء کی جگہ صرف اُن کی تصاویر والے اسٹیکرز موصول ہوئے!

یہ دلچسپ غلط فہمی اس وقت پیش آئی جب خاتون نے آن لائن ویب سائٹ پر سامان کی تفصیلات غور سے پڑھے بغیر آرڈر دے دیا۔ دراصل، جن اشیاء کو وہ حقیقی سامان سمجھ کر خرید رہی تھیں، ان کی تفصیل میں واضح طور پر لکھا تھا کہ یہ ’’اسٹیکرز‘‘ ہیں، یعنی صرف تصاویر، اصلی چیزیں نہیں۔

مذکورہ آن لائن پلیٹ فارم پر صارفین کو براہِ راست مینوفیکچررز سے کم قیمت پر اشیاء خریدنے کی سہولت دستیاب ہے۔ مگر یہ واقعہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ آن لائن خریداری کرتے وقت پروڈکٹ کی تفصیل پوری توجہ سے پڑھنا کتنا ضروری ہے۔

سچیتا اوجھا نامی لڑکی نے جب اپنی والدہ کے ساتھ پیش آئے اس واقعے کی ویڈیو انسٹاگرام پر شیئر کی تو وہ تیزی سے وائرل ہوگئی، اور اب تک دو ملین سے زیادہ لوگ اسے دیکھ چکے ہیں۔ کمنٹس میں لوگوں نے نہ صرف مزاحیہ انداز میں دلچسپی ظاہر کی بلکہ کچھ نے ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Suchita Ojha (@suchiojha)

ایک صارف نے تبصرہ کیا: ’’تفصیل میں صاف لکھا ہے کہ یہ اسٹیکرز ہیں، مگر پھر بھی بہت مزے کی بات ہے۔‘‘

ایک اور نے مشورہ دیا: ’’خریدنے سے پہلے نیچے تک اسکرول کرکے ریویوز اور پروڈکٹ کی کوالٹی ضرور دیکھنی چاہیے۔‘‘

تیسرے صارف نے لکھا: ’’اگر آپ صرف تصاویر دیکھ کر یا بغیر پڑھے آرڈر کریں گے تو قصور آپ کا ہے، پلیٹ فارم کا نہیں۔‘‘

یہ واقعہ ایک سبق بھی ہے اور تفریح بھی کہ آن لائن شاپنگ کرتے وقت تھوڑا سا دھیان نہ دینا، بڑے بڑے برتنوں کی جگہ چھوٹے چھوٹے اسٹیکرز کا تحفہ دلا سکتا ہے!

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا محمود عباس کے احسانات کا دھمکیوں سے جواب
  • راولپنڈی: باپ نے بیٹی کو گولی مار کر قتل کر دیا
  • وفاقی بجٹ میں غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، محمود مولوی
  • خانیوال ریلوے اسٹیشن: مسافر پل گرنے کا واقعہ، وزیر ریلوے کا نوٹس، 3 افسران معطل
  • آن لائن شاپنگ کا دلچسپ دھوکا؛ اصل سامان کی جگہ صرف اسٹیکرز نکلے!
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کشمیر بارے دوٹوک موقف کا خیرمقدم
  • اساتذہ قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ، کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا تعلیمی ماہرین سے خطاب
  • شاہد آفریدی کا دبئی میں پرتکلف عشائیہ،
  • موٹروے ایم 5 پر بس میں آتشزدگی: وزیر ٹرانسپورٹ کا انکوائری کا حکم
  • ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی دلچسپ داستان