مرغی کا گوشت اور انڈے مہنگے بیچنے والوں کو گرفتار، دکانیں سیل کرنے کا حکم جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں مرغی کا گوشت، انڈے اور دیگر اشیائے ضروریہ مہنگی کرنے والوں کی شامت آگئی، کمشنر کراچی نے ڈنڈا اٹھا لیا، مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے گرفتاریاں کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے اشیائے خورونوش کی حکومت کی جانب سے مقررہ قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف کہا کہ تمام مجسٹریٹس کو ریٹ لسٹ پر عمل نہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ سرکاری پرائس لسٹ سے زائد قیمتوں پر اشیائے خورونوش فروخت کرنے والوں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے، مجسٹریٹس ایسے دکانداروں کو گرفتار کریں جو ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی میں ملوث ہوں۔
کمشنر سید حسن نقوی نے ہدایات جاری کیں کہ ایسے دکان دار جو مہنگی اشیا فروخت کرنے میں ملوث ہوں، ان کی دکانیں بھی سیل کی جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران ملک بھر میں مرغی کے گوشت کی قیمت کو اچانک پَر لگ گئے ہیں۔ کراچی، پشاور، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 300 روپے تک کا ہوشربا اضافہ دیکھا جارہا ہے، کراچی میں چکن 740 سے 800 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی ہے۔
نجی ٹی وی نے رپورٹ کیا تھا کراچی میں ایک ہفتے کے دوران مرغی کےگوشت کی قیمت میں 300 روپے فی کلو کا اضافہ ہوگیا، مرغی کا گوشت 740 سے 800 روپے فی کلو تک فروخت ہونے لگا تھا۔
زندہ مرغی کی سرکاری قیمت 410 روپے مقرر تھی، لیکن ہول سیل میں زندہ مرغی 480 روپے میں فروخت ہو رہی تھی، انڈوں کی سرکاری قیمت 300 روپے مقرر تھی، لیکن فی درجن انڈے 380 روپے میں فروخت کیے جا رہے تھے۔
مزیدپڑھیں:لاس اینجلس آتشزدگی، نورا فتیحی کیسے محفوظ رہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے والوں
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔