انجری کا شکار صائم ایوب چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کے لیے دستیاب ہوں گے یا نہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ٹخنے کی انجری کا شکار قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹر صائم ایوب کا لندن میں علاج چل رہا ہے، جس کے باعث شائقین کرکٹ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کیا وہ چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کے لیے دستیاب ہوں گے یا نہیں۔
صائم ایوب نے اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ میں شرکت کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں صائم ایوب صحتیاب ہورہے ہیں، میڈیکل رپورٹ آگئی
نوجوان کرکٹر نے کہاکہ میڈیکل پینل کے فیصلے کا انتظار ہے، میڈیکل رپورٹس کے بارے میں پی سی بی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں علاج کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اقدامات سے مطمئن ہوں، مداحوں سے اپیل ہے کہ وہ دعاؤں میں یاد رکھیں۔
واضح رہے کہ قومی کرکٹر صائم ایوب جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ٹخنے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے، جس کے بعد پی سی بی نے انہیں علاج کے لیے لندن بھجوایا ہے جہاں ان کا علاج چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کسی کی رائے پر اعتبار نہیں، صائم ایوب کا پورا خیال رکھیں گے، محسن نقوی
یہ بھی یاد رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ میں شامل دیگر ٹیموں کے اہم کھلاڑی بھی انجریز کا شکار ہیں، جس کے باعث ان کی ایونٹ میں شرکت مشکوک ہے۔ ان کھلاڑیوں میں پیٹ کمنز، جوش ہیزل ووڈ، جسپریت بمراہ، کلدیپ یادیو، سومیا سرکار، جیرالڈ کوٹزی اور لونگی نگیڈی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹخنے کی انجری چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ صائم ایوب میڈیکل پینل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی ٹخنے کی انجری صائم ایوب وی نیوز صائم ایوب کا شکار کے لیے
پڑھیں:
زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 25-2024 کسانوں کے لیے مشکلات کا سال رہا۔ قومی اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.4 فیصد تھی۔ یہ شرح زرعی شعبے میں گہرے بحران کی عکاس ہے، جس کا اثر براہ راست کسانوں کی آمدنی اور ملکی غذائی تحفظ پر پڑا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز پر آ گئی۔ گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ ، متعدد افراد زخمی
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی ہےاور پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن رہ گئی۔گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔ جبکہ دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
اس گھمبیر صورتحال میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ زرعی شعبے کا واحد روشن پہلو رہا۔سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی اور پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
زرعی شعبے کی سست روی خوراک کی قیمتوں، کسانوں کی آمدن اور دیہی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، اور حکومت کی ناکافی سپورٹ پالیسیز نے کسانوں کے لیے حالات مزید دشوار بنا دیے ہیں۔
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
مزید :