سندھ میں بدامنی‘سکھر میں جماعت اسلامی کی آل پارٹیز کل ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسداللہ بھٹو کی قیادت میں جماعت اسلامی کا وفد صدرایم ڈبلیو ایم علامہ سید باقر زیدی کو اے پی سی کا دعو ت نامہ دے رہاہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسداللہ بھٹو کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے مجلس وحدت المسلمین سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس، شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ اسعد اقبال زیدی، اقلیتی رہنما ایڈووکیٹ یونس سوہن سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے انہیں جماعت اسلامی کی جانب سے 12 جنوری کو سکھر میں بدامنی اور ڈاکو راج کے خاتمے کیلیے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔رہنماوں نے سندھ میں قیام امن کے حوالے سے جماعت اسلامی کی اے پی سی کا خیر مقدم اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے شرکت کا یقین دلایا۔ اس موقع پر سندھ کے سابق امیر محمد حسین محنتی، سیکرٹری اطلاعات سندھ مجاہد چنا، عمران شاہد بھی ساتھ موجود تھے۔ اسداللہ بھٹو نے کہاکہ حکمرانوں کا بجٹ بنانے سے لیکر بجلی، گیس اور پٹرول قیمتوں میں ردوبدل کے لیے بھی آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کرنا بدترین غلامی ہے۔جو وزیراعظم بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے بھی ائی ایم ایف کے پاس جانے کا عندیہ دے وہ ملک و قوم کو مہنگائی سودی معیشت سمیت درپیش مسائل اور بحرانوں سے کیسے نکال سکتا ہے یہ ان کی فارم 47 کے تحت قوم پر مسلط کئے جانے کی دلیل ہے۔ پی ٹی آئی اور حکومت مذاکرات کے نام پر کمیٹی کمٹی کھیلنے کی بجائے دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر ملک کو آگے بڑھانے کے لیے حل تلاش کریں۔فوجی عدالتوں میں سولین کا ٹرائل جمہوریت کی نفی اور جمہوریت کی دعویدار پارٹیوں کے لیے لمحہ فکر ہے۔ باالائی سندھ میں اغوا، ڈکیتی اور قبائلی تصادم کی وجہ سے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس لیے جماعت اسلامی نے اتوار کو اے پی سی طلب کی ہے تاکہ سیاسی جماعتیں امن کی بحالی کے لیے کوئی لائحہ عمل مرتب کریں اور عوام کوئی سکھ کا سانس لیں۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید اسعد اقبال زیدی کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن سازی کے لیے ضروری ہے کہ جو بھی امن قائم کرنے کے لیے جس انداز سے بھی قدم اٹھاتا ہے ہمیں ان کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے کیونکہ وہ کسی ایک فرد نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے امن ہوگا۔ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہاکہ پورا سندھ بے امنی خاص طور پر بالائی سندھ لاڑکانہ و سکھر ڈویڑن میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے حکومت کو شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہیں۔ اقلیتی رہنما ایڈووکیٹ یونس سوہن نے کہا کہ امن کے لیے جماعت اسلامی کی کاوشیں قابل قدر ہیں پورا سندھ بدامنی کا شکار خاص طور پر کاروبار سے وابستہ ہندو برادری سخت متاثر ہیں سنگرار سکھر کے علاقے سے معصوم بچی پریا کمار ساڑھے تین سال سے لاپتہ ہے حکومت بازیابی میں ناکام ہے کئی ہندو خاندان اپنے آبائی گھر و کاروبار چھوڑ کر مجبوراً بھارت ہجرت کرگئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی علامہ سید صدر علامہ سندھ کے کے لیے
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔