کھپرو: حد دخلیوں کیخلاف گرینڈ آپریشن تیسرے روز بھی جاری رہا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت) حد دخلیوں کے خلاف گرینڈ آپریشن تیسرے روز بھی جاری رہا۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے ایک ماہ پہلے حد دخلیاں ختم کرنے کے لیے شہری انتظامیہ کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا کہ جس نے سڑک پر قبضہ کر رکھا ہے وہ فوری سڑک خالی کردے، بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی، انتظامیہ کی جانب سے حد دخلیاں کرنے والوں نے انتظامیہ کی باتوں کو سنجیدگی سے نہ لیا جس پر عوام نے سینیٹر قرۃ العین مری اور چیئرمین حاجی امتیاز حسن درس کو دوبارہ شکایات درج کروائیں جس پر انہوں نے فوری ایکشن لیا اور شارٹ نوٹس پر کارروائی کا عندیہ دے دیا گیا۔ اس کے بعد منگل سے مشینری منگوا کر اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں انکروچمنٹ ختم کروانے کے لیے گرینڈ آپریشن کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا جس کے پہلے مرحلے میں شہید چوک سے لے کر ہتھنگو روڈ تک چھپرے وغیرہ ہٹوا کر سڑک کلیئر کروائی گئی، گزشتہ روز شہید چوک سے سانگھڑ روڈ ہوئی مشین سے چھپرے دکیاں پھٹے دیگر سامان سب توڑ پھوڑ کر رکھ دیا، انتظامیہ نے بھرپور ری ایکشن دکھایا، سول سوسائٹی اور شہریوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو ہار پہنائے۔ اسسٹنٹ کمشنر نبی بخش سولنگی نے شہریوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کا ساتھ چاہیے، ان شاء اللہ یہ شہر ہمارا ہے، ہم صاف کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔