اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم وقت کا بڑا چیلنج ہے، مسلم ممالک کو اس حوالے سے بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔
 

وفاقی دارالحکومت میں  ’’مسلم معاشروں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع‘‘ کے عنوان سے منعقدہ 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ وقت میں درپیش چیلنجز میں ایک اہم لڑکیوں کی تعلیم بھی ہے۔ مسلم ممالک کو اس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بین الاقوامی کانفرنس میں 47 ممالک کے وزرا، اہم شخصیات اور کئی اداروں و تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ  حکومت پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے تمام اقدامات کرنے کے ساتھ تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے اور اس شعبے میں سامنے آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ مشترکہ اقدامات سے غریب ملکوں میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو ممکن بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین سمیت معاشرے کے تمام طبقات  کے لیے علم حاصل کرنے کی اہمیت بتائی ہے۔ وزیراعظم نے اسلام کے ابتدائی دور میں اس حوالے سے حضرت خدیجہ کی خدمات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے بھی قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج مریم نواز پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری خواتین قابل اور ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ ہماری خواتین بہادر ہیں۔ ارفع کریم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کا نام روشن کیا،  عالمی کانفرنس کا انعقاد ہمارے لیے اعزاز ہے اور اس میں ملالہ یوسف زئی کا شریک ہونا بھی فخر کا باعث ہے۔ وہ ہمت اور عزم کی علامت ہیں۔

دورانِ خطاب وزیر اعظم شہباز شریف نے عربی زبان میں میں بھی کچھ جملے ادا کیے، جس پر شرکا نے تالیاں بجا کر انہیں سراہا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم شہباز شریف نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان

لندن:

پاکستانی اعلیٰ سطح وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں بھارتی وفد کی پاکستان مخالف کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں، کیونکہ ان کا ایجنڈا مبہم اور ناقابل فہم تھا۔

برطانوی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ بھارتی وفد کی آمد کا مقصد پاکستان کے خلاف بیانات اکٹھے کرنا تھا، مگر وہ اس میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ ان کے مطابق بھارتی وفد کی پوزیشن نہ صرف کمزور تھی بلکہ ان کا مقصد بھی کسی کو واضح طور پر سمجھ نہیں آیا۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد برطانوی حکام کو بھارت کی جانب سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے اور سفارتی چالوں سے مکمل طور پر آگاہ کرے گا تاکہ سچ دنیا کے سامنے آئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ 3 روز میں پاکستانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری مختلف برطانوی تھنک ٹینکس اور میڈیا اداروں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان کا اعلیٰ سطح کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں حالیہ دنوں میں امریکا کا دورہ مکمل کر کے اب برطانیہ پہنچ چکا ہے۔ امریکی دورے کے دوران وفد نے اقوام متحدہ، امریکی کانگریس کے اراکین اور حکومتی نمائندوں سے اہم ملاقاتیں کیں تھیں، جس میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔

برطانیہ میں جاری سفارتی سرگرمیوں کو پاکستانی حکام ایک اہم موقع قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد نہ صرف بھارت کے منفی پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنا ہے بلکہ عالمی برادری کو خطے کی حقیقی صورتحال سے آگاہ کرنا بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں ملکر آبی وسائل کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • صحافیوں نے اقتصادی سروے کے اعداد و شمار چیلنج کردیے
  • اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان
  • سعودی ولی عہد کا مسلم رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ، اسپیکر ایاز صادق کی شرکت
  •  بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
  • بھارت کا پانی بند کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • سعودی ولی عہد کا مسلم ممالک کے قائدین کیلیے ظہرانہ، ایاز صادق، طاہر اشرفی سمیت دیگر کی شرکت
  • پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو