دنیا بھر میں سانس کے مسائل سالانہ ساڑھے چھ لاکھ افراد کی موت کا سبب بن رہے ہیں.عالمی ادارہ صحت
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جنوری ۔2025 )عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سانس کے مسائل سالانہ ساڑھے چھ لاکھ افراد کی موت کا سبب بن رہے ہیں لہذا اب وقت آگیا ہے کہ موسمی بیماری کے خلاف انفوئنزا ویکسین لگوائی جائے.
(جاری ہے)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحت آفیشل پلیٹ فارمز پر ایک پروگرام سائنس ان فائیو کے نام سے نشر کیا گیا جس میں ماہرین صحت نے بتایا کہ لوگوں کو انفلوئنزا کی بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے بچانے کا بہترین ذریعہ ویکسین ہے مذکورہ پروگرام میں عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی یونٹ کی اہلکار ڈاکٹر شوشنا گولڈن نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین اور صحت عامہ کے سائنسدان دنیا بھر کے انسانوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی ادارہ صحت لوگوں کو
پڑھیں:
امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
نئی تحقیق کے مطابق امریکا میں نوجوان بالغوں میں ڈائیورٹیکولائٹس (Diverticulitis) جیسی آنتوں کی سنگین بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو عموماً بڑھاپے میں لاحق ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قبض کے علاج کے لیے کیوی اور رائی کی روٹی مفید قرار
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس (UCLA) اور وینڈر بلٹ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2005 سے 2020 کے درمیان 50 سال سے کم عمر مریضوں میں اس بیماری کے شدید کیسز میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔
تحقیق کے مطابق اسپتال میں داخل ہونے والے ایسے مریضوں کا تناسب 2005 میں 19 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 28 فیصد سے زیادہ ہو گیا۔
تحقیق کی سربراہ میڈیکل طالبہ ’شائنئی کم‘ کے مطابق یہ بیماری پہلے بڑی عمر کے لوگوں میں عام سمجھی جاتی تھی، مگر اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ نوجوان مریض نہ صرف زیادہ متاثر ہو رہے ہیں بلکہ ان میں بیماری کی شدت بھی زیادہ ہے۔
ڈائیورٹیکولائٹس کیا ہے؟یہ بیماری بڑی آنت (colon) کی دیواروں میں بننے والی چھوٹی تھیلیوں (pouches) کے سوزش یا پھٹنے سے پیدا ہوتی ہے۔ شدید صورت میں یہ انفیکشن، خون بہنے یا آنت پھٹنے جیسی خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیق میں 52 لاکھ سے زائد اسپتالوں کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا، جن میں 16 فیصد مریض 50 سال سے کم عمر کے تھے۔ اگرچہ نوجوان مریضوں میں بیماری زیادہ جارحانہ دیکھی گئی، مگر ان کی اموات اور اسپتال میں قیام کا دورانیہ نسبتاً کم رہا۔
یہ بھی پڑھیں:بڑی آنت کا کینسر: پہلی علامت جسے اکثر لوگ نظر انداز کردیتے ہیں
اسی دوران سرجری کی شرح میں نمایاں کمی آئی, جہاں 2005 میں 35 فیصد مریضوں کو آنت کا کچھ حصہ نکالنا پڑا، وہیں 2020 تک یہ شرح 20 فیصد تک گر گئی، جو زیادہ مؤثر اور محتاط علاج کی علامت ہے۔
وجوہات اور خدشاتماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں کہ کم عمر افراد میں بیماری کیوں بڑھ رہی ہے، تاہم اس رجحان کو کولن کینسر کے بڑھتے خطرے، غذائی عادات میں تبدیلی، موٹاپے اور بیٹھے رہنے کے طرزِ زندگی سے جوڑا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر کم کے مطابق ہمیں فوری طور پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ نوجوانوں میں یہ بیماری تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، آنتوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے غذائی فائبر (fiber) کا زیادہ استعمال بیماری کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
بشکریہ: جریدہ Diseases of the Colon & Rectum
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Colon & Rectum امریکا آنتوں کی بیماری بڑی آنت ڈائیورٹیکولائٹس یونیورسٹی آف کیلیفورنیا