باپ کا ظالمانہ رویہ؛ عدالت میں کمسن بچوں کا والد کے ساتھ جانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی:
باپ کے ظالمانہ رویے کی وجہ سے عدالت میں دو بچوں نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں شیخوپورہ کے شہری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں والد کے رویے کے باعث اولاد نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ بچوں نے عدالت میں بیان دیا کہ والد کا رویہ ظالمانہ رہا ہے، وہ ان سے بے رحمانہ سلوک اختیار کریں گے۔ لہٰذا وہ والد کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔
عدالت نے انکار کے بعد بچوں کو شیلٹر ہوم واپس بھیجتے ہوئے سماعت 29جنوری تک کے لیے ملتوی کردی۔
وکیلِ درخواست گزار کے مطابق 14سالہ حسن اور 10سالہ حنظلہ نے گھریلو ماحول کے باعث گھر چھوڑ دیاتھا، جس پر والد نے شیخو پورہ میں بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کرادیا اور اطلاع ملنے پر پنجاب پولیس نے بچوں کو گلستان جوہر سے بازیاب کروایا۔
وکیل نے بتایا کہ پنجاب بھیجنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے 6دسمبر کو راہداری ریمانڈ بھی دیا تھا۔ جس کے بعد حسن اور حنظلہ کی 21سالہ بہن حمنہ نے مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور ڈسٹرکٹ جج نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے بچوں کو شیلٹر ہوم بھیج دیا۔
بچوں کے والد شاہد اکرم نے سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کررکھی ہے، جس پر عدالت نے والد کی درخواست پر دونوں بچوں کو عدالت طلب کیا، جہاں دونوں بچوں نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچوں کو
پڑھیں:
حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعہ سے متعلق کی اندراج مقدمہ درج کی درخواست پر پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
رپورٹ کے ماطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت کے روبرو ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی لاش ملنے کے واقعہ سے متعلق شاہ زیب سہیل ایڈووکیٹ کی اندراج مقدمہ درج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ حمیرا کے گھر والوں سے رابطہ ہوا ہے۔ مرحومہ اداکارہ کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے۔ حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے اس کے بعد مزید کارروائی کریں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے گھر والوں سے پوچھیں کہ وہ مقدمہ درج کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے 16 اگست کوتفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر کی موت 7 اکتوبرکو ہوئی جبکہ ان کا فون فروری 2025 تک استعمال ہوا۔ فون کھلا تھا میک اپ آرٹیسٹ کا فون اٹینڈ نہیں ہوا۔ اس فون کے بعد واٹس ایپ ڈی پی بھی ڈیلیٹ کردی گئی۔ میک اپ آرٹیسٹ کوبھی بلایا جائے۔ حمیر اصغر کے بھائی اور دیگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پولیس رپورٹ میں واش روم اور کمرے سے خون کے نمونے لینے کا ذکر ہے۔ حمیرا اصغر کو قتل کیا گیا ہے، ایف آئی آردرج کرنے کا حکم دیا جائے۔
تفتیشی افسر کے مطابق اگر ثبوت ملے تو ہم خود مقدمہ درج کرلیں گے۔ درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu