اسرائیل کی یمن میں حوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں بمباری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں شدید بمباری کی ہے، جس میں پاور اسٹیشن اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیل نے یمن کے میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں جمعہ کے روز حوثی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ایک پاور اسٹیشن اور ساحلی بندرگاہیں شامل تھیں۔
اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے یمنی باغی گروپ نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر اسرائیل پر درجنوں میزائل اور ڈرون فائر کیے تھے۔
جمعہ کو کیے گئے حملوں میں حدیدہ اور راس عیسیٰ بندرگاہوں، حزیاز پاور اسٹیشن اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں ایک شخص کی ہلاکت اور 16 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: غیرملکی ڈاکٹرز
غیر ملکی ڈاکٹرز نے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 17 میں سے 15 غیرملکی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر 15 سال سے کم عمر بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر زخمی کیا۔
ان غیرملکی ڈاکٹرز نے 114 ایسے بچوں کی نشاندہی کی جن کا علاج انہوں نے غزہ میں رضاکارانہ مشنز کے دوران کیا، اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے والے ان بچوں میں سے بیشتر بچے بچ نہیں سکے اور شہید ہوگئے، تاہم ان میں سے کچھ بچوں کی زندگیوں کو بچالیا گیا۔
امریکی ایمرجنسی ڈاکٹر میمی سید نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات اتفاقی گولیوں کے تبادلے میں نہیں ہوئے بلکہ یہ جنگی جرائم ہیں۔
ڈاکٹر میمی سید نے ایسے 18 بچوں کی نشاندہی کی جنہیں سر یا سینے پر گولی ماری گئی تھی۔
کیلیفورنیا میں ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ انہوں نے ایک ہی اسپتال میں ایسے بچوں کے کئی کیسز کا مشاہدہ کیا جنہیں تمام گولیاں سر میں ماری گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ معاملہ دوسرے غیر ملکی ڈاکٹرز کو بتایا تو معلوم ہوا یہ تو باقاعدہ نشانے بازی کی گئی ہے۔
فارنزک پیتھالوجسٹ نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ایکس رے رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ متاثرہ بچوں کو لگنے والے زخم دور سے کسی ماہر نشانے باز یا ڈرون کی فائرنگ سے لگے ہیں۔
سابق ڈچ فوجی کمانڈر مارٹ ڈی کروف نے بتایا کہ ’وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایسے بچوں کے، جن کے سر اور چھاتی کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، معاملات کو حادثات کیوں قرار دیا جارہا ہے‘۔
Post Views: 4