اسرائیل کی یمن میں حوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں بمباری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں شدید بمباری کی ہے، جس میں پاور اسٹیشن اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیل نے یمن کے میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں جمعہ کے روز حوثی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ایک پاور اسٹیشن اور ساحلی بندرگاہیں شامل تھیں۔
اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے یمنی باغی گروپ نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر اسرائیل پر درجنوں میزائل اور ڈرون فائر کیے تھے۔
جمعہ کو کیے گئے حملوں میں حدیدہ اور راس عیسیٰ بندرگاہوں، حزیاز پاور اسٹیشن اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں ایک شخص کی ہلاکت اور 16 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مئی میں 85 دہشتگردانہ حملوں میں 102 شہری شہید اور 11 دہشتگرد ہلاک ہوئے، رپورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس ) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی کے باوجود، عسکریت پسند گروہ پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کو نمایاں طور پر بڑھانے میں ناکام رہے۔
پی آئی سی ایس ایس کے ماہانہ سیکیورٹی جائزے میں مئی میں 85 دہشتگردانہ حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 113 افراد لقمہ اجل بنے، ان میں 52 سیکیورٹی اہلکار اور 46 عام شہری شہید جبکہ 11 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں چار امن کمیٹی کے ارکان بھی شہید ہوئے، واضح رہے کہ اپریل میں 85 حملے ہوئے تھے۔
ان حملوں میں مجموعی طور پر 182 افراد زخمی ہوئے، جن میں 130 عام شہری، 47 سیکیورٹی اہلکار، چار عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھے۔
اپریل کے مقابلے میں مئی میں دہشت گردانہ حملوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر، سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں میں 73 فیصد اضافہ ہوا، اور عام شہریوں کے زخمی ہونے میں ڈرامائی طور پر 145 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم، سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی، جو 59 سے کم ہوکر 47 ہوگئی۔
مئی کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشنز میں کم از کم 59 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، جبکہ پانچ سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوائیں، اس کے علاوہ، سات سیکیورٹی اہلکار اور پانچ عسکریت پسند زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے مختلف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 52 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار بھی کیا۔
مئی 2025 میں دہشت گردانہ حملوں اور سیکیورٹی آپریشنز کو ملا کر مجموعی طور پر 172 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 57 سیکیورٹی اہلکار، 65 عسکریت پسند، 46 عام شہری اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔
اس عرصے کے دوران کل 194 افراد زخمی ہوئے، جن میں 130 عام شہری، 54 سیکیورٹی اہلکار، نو عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا، عسکریت پسندوں نے اس ماہ کم از کم 19 افراد کو اغوا بھی کیا۔
مئی کی سیکیورٹی صورتحال کا ایک نمایاں پہلو سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں میں 78 فیصد اضافہ تھا، جبکہ اپریل کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں 68 فیصد کمی دیکھی گئی۔
خاص طور پر، مئی اکتوبر 2024 کے بعد پہلا مہینہ تھا جس میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں دہرے ہندسوں (65) میں ریکارڈ کی گئیں، جو اپریل میں 203 سے نمایاں کم ہے۔
صوبائی صورتحال کا جائزہ
بلوچستان اور خیبر پختونخوا ملک بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں ملک بھر میں ہونےو الے 85 دہشت گردانہ حملوں میں سے 82 حملے ہوئے۔
بلوچستان میں تشدد کی سب سے زیادہ شدت دیکھی گئی، جہاں 35 دہشتگردانہ حملوں میں 51 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 30 عام شہری، 18 سیکیورٹی اہلکار اور تین عسکریت پسند شامل تھے۔
ان حملوں میں 100 افراد زخمی ہوئے جن میں 94 عام شہری، پانچ سیکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند شامل تھا، صوبے میں عسکریت پسندوں نے نو افراد کو اغوا بھی کیا۔
خضدار میں ایک خاص طور پر افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں آرمی پبلک اسکول کی بس کو خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 8 بچے (جن میں زیادہ تر لڑکیاں تھیں) اور دو عملے کے ارکان شہید اور 35 دیگر زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں، 22 دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں 45 شہادتیں ہوئیں، جن میں 23 سیکیورٹی اہلکار، 12 عام شہری، چھ عسکریت پسند اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔
اس کے علاوہ، 58 افراد زخمی ہوئے، جن میں 30 سیکیورٹی اہلکار، 27 عام شہری اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔
قبائلی اضلاع کے علاوہ، مرکزی خیبر پختونخوا میں 25 دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں 14 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 10 سیکیورٹی اہلکار ، دو عام شہری اور دو دہشتگرد شامل تھے، اس کے علاوہ، 24 افراد زخمی ہوئے، جن میں 12 سیکیورٹی اہلکار، نو عام شہری اور تین دہشتگرد شامل تھے۔
سندھ میں تین دہشتگردانہ حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں دو عام شہری اور ایک سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
پنجاب، آزاد جموں و کشمیر ، اور گلگت بلتستان سے کسی دہشتگردانہ حملے کی اطلاع نہیں ملی۔
تاہم، پنجاب میں دہشتگردوں کی گرفتاریوں کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ کی گئی، جہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 39 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
آزاد کشمیر میں، سیکیورٹی فورسز نے راولاکوٹ میں ایک چھاپہ مارا، جس میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا۔