عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ، کیا پاکستان میں بھی پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہو رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پاکستان میں جنوری 2025 کی دوسری ششماہی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 3 سے 5 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے کیونکہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں 3 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ موسم سرما کے دوران رسد میں خلل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ فیوچر 0.
تجزیہ کار عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کی وجہ وسیع تر معاشی غیر یقینی صورتحال سے زیادہ رسد میں خلل کے خدشات کو قرار دے رہے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نظر ثانی شدہ قیمتوں کی تجویز پیش کردی ہے جسے وزیراعظم شہباز شریف اور فنانس ڈویژن حتمی شکل دیں گے۔ منظوری کے بعد اپ ڈیٹ شدہ نرخ 16 جنوری سے نافذ العمل ہوں گے۔
یہ متوقع اضافہ جنوری 2025 کے آغاز میں ایندھن کی قیمتوں میں حکومت کی حالیہ ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہوا ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 0.56 روپے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد قیمت 252.66 روپے فی لیٹر ہوگئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.96 روپے کا اضافہ کیا گیا جو اب 258.34 روپے فی لیٹر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی اَپ ڈیٹ اوگرا پیٹرول تجویز خام تیل خلل ڈیزل رسد شہباز شریف عالمی مارکیٹ غیر یقینی فنانس ڈویژن قیمتیں معاشی معاشی نموذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا پ ڈیٹ اوگرا پیٹرول تجویز خام تیل ڈیزل شہباز شریف عالمی مارکیٹ فنانس ڈویژن قیمتیں کی قیمتوں میں کیا گیا
پڑھیں:
قرض ادائیگی میں ہوشربا اضافہ، 6 سال میں سود 2 ہزار سے بڑھ کر 8600 ہزار ارب ہوگیا
اسلام آباد:پاکستان کے قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے بل میں بھاری اضافہ ہوگیا ہے اور 6 سال میں سود کی ادائیگیاں 2 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 8 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں۔
ٹاپ لائن ریسرچ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑھتے قرضوں اور بلند شرح سود کی وجہ سے قرضوں کی ادائیگی کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سود ادائیگیوں کا حصہ مجموعی قومی پیداوار میں دوگنا ہو کر تقریبا 8 فیصد تک جا پہنچا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے بل میں بھاری اضافے کے باعث ترقیاتی منصوبوں، صحت اور تعلیم کے لیے دستیاب مالی وسائل بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔