دور حاضر میں ہمیں امام علی (ع) کی عظیم تعلیمات اپنانے کی ضرورت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جیکب آباد میں محفل جشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اہلسنت ہر دور میں آل رسول (ص) کے محب اور حبدار رہے ہیں۔ کیونکہ مولا علی علیہ السلام سے محبت مومن کی نشانی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ایمان، جبکہ آل رسول کی عداوت اور دشمنی کفر ہے۔ ایک سازش کے تحت ناصبی افراد آل رسول (ص) کی دشمنی اور بغض کی ترویج کرتے ہوئے دشمنان اہل بیت کو امت مسلمہ کا ہیرو بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں جیکب آباد میں ولادت امام محمد تقی علیہ السلام کے سلسلے میں دو مختلف جشن کی محفلوں میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جشن ولادت حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور جشن مولود کعبہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام کے سلسلے میں برادران اہل سنت و فقیر انجینئر عید محمد ڈومکی کی جانب سے اپنی خانقاہ میں سالانہ جشن میلاد کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر جشن میلاد سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عصر حاضر میں ہمیں حضرت امام علی علیہ السلام کی عظیم تعلیمات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی دنیا بھر کے مسلم حکمرانوں کو آپ کے طرز حکومت کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے پانچ سال کے دور حکومت میں عدل و انصاف اور بہتر طرز حکمرانی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ایمان، جبکہ آل رسول کی عداوت اور دشمنی کفر ہے۔ اہل سنت ہر دور میں آل رسول (ص) کے محب اور حبدار رہے ہیں۔ کیونکہ مولا علی علیہ السلام سے محبت مومن کی نشانی ہے۔ ایک سازش کے تحت ناصبی افراد آل رسول (ص) کی دشمنی اور بغض کی ترویج کرتے ہوئے دشمنان اہل بیت کو امت مسلمہ کا ہیرو بنا کر پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام خصوصاً برادران اہل سنت کو یہ ناصبی سازش ناکام بنانی ہوگی۔ اسی طرح المرتضیٰ کالونی میں بسلسلہ جشن ولادت حضرت امام محمد تقی علیہ السلام و جشن مولود کعبہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام وقار علی کی جانب سے جشن میلاد کا اہتمام کیا گیا۔ جشن میلاد سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے کم سنی میں منصب امامت سنبھالا آپ نے عباسی خلفاء کے دربار میں اپنے علم کے ذریعے بڑے بڑے علماء اور مفتیان دین کی رہنمائی کی۔ بے مثال سخاوت کے سبب آپ کو جواد اور بے مثال تقویٰ کے سبب آپ کو تقی کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے خطاب کرتے ہوئے ڈومکی نے کہا علامہ مقصود جشن میلاد نے کہا کہ آل رسول رہے ہیں
پڑھیں:
جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
اسلام ٹائمز: محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ رپورٹ: علی احمد نوری، سکردو بلتستان
جامعۃ النجف سکردو میں ولادت باسعادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے نہایت شایانِ شان جشن صادقینؑ اور پررونق محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ اس پرنور محفل میں علم و ادب کی خوشبو، تلاوت و منقبت کی صدائیں اور معرفت و عقیدت کے رنگ ایک ساتھ سمٹ آئے۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے پرنسپل جید عالم دین اور مترجم حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق اور مصنف حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی شریک ہوئے۔
تقریب کا آغاز گروہ قراء جامعۃ النجف کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو منور کر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبولؐ مولانا معراج مدبری اور ہمنوا نے عقیدت و محبت کے ساتھ پیش کی۔ ننھے منقبت خواں عدن عباس اور دیباج عباس نے اپنی معصوم آوازوں میں نذرانۂ عقیدت پیش کرکے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ مشاعرے کے سلسلے میں ایک کے بعد ایک خوشبو بکھیرتے شعراء کرام نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔
جامعہ کے فارغ التحصیل اور معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اپنے معیاری اور پُراثر کلام سے داد تحسین وصول کی۔ طالب علم عقیل احمد بیگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پڑھ کر سامعین کو ایک روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا۔ نوجوان شاعر عاشق ظفر نے بارگاہِ رسالت میں معرفت سے بھرپور اشعار پیش کیے۔ معروف قصیدہ خواں مبشر بلتستانی نے بلتی قصیدہ سادہ مگر پرخلوص لہجے میں سنایا۔ رثائی ادب کے شناسا اور نوحہ نگاری کی دنیا کے معتبر نام عارف سحاب نے بھی اپنے پُراثر اشعار کے ذریعے محفل کو رنگین بنایا۔ جامعہ کے ہونہار طالب علم محمد افضل ذاکری نے بارگاہِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منقبت پیش کی۔ شاعرِ چہار زبان سید سجاد اطہر موسوی نے معرفت آمیز اشعار پیش کیے جنہیں سامعین نے بےحد سراہا۔
محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ صدرِ محفل شیخ محمد علی توحیدی نے آخر میں اپنے عمیق اور ادبی اشعار کے ذریعے محفل کو معرفت کے ایک اور جہان میں داخل کر دیا۔ انہوں نے تمام شرکاء اور شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ محافل نہ صرف جشن ولادت ہیں بلکہ ایک تعلیمی اور فکری نشست بھی ہیں۔
اختتام پر جامعہ کے فارغ التحصیل مولانا سید امتیاز حسینی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام کی سعادت حاصل کی، جس کے ساتھ یہ پرنور محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس عظیم الشان تقریب کے نظامت کے فرائض اردو اور بلتی زبان کے معروف شاعر و استاد جامعہ شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے، جنہوں نے اپنے شایستہ اور پُراثر انداز سے محفل کو مربوط رکھا۔ یہ محفل، جس میں علم و ادب، نعت و منقبت اور معرفت و عقیدت کے سب رنگ جلوہ گر تھے، سکردو کی علمی و ثقافتی فضا میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوئی۔