لاس اینجلس آگ کے متاثرین کے خدشات اور تشویش کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاس اینجلس کے تعمیرات سے متعلق اعلیٰ عہدیدار ایوان ڈی لا ٹورے نے آگ سے متاثرہ الٹاڈینا میں ملبے اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے دور کیا تو یہ سوال پیدا ہوا کہ انشورنس کمپنیاں اس پورے علاقے یا ایک محلے کی تعمیر نو کے اخراجات کو کیسے پورا کریں گی؟
لاس اینجلس کے سینکڑوں رہائشی جنگل میں پھیلی آگ کی تباہ کاریوں کی وجہ سے راکھ میں تبدیل ہوئے اپنے گھروں کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ ان کی انشورنس پالیسیاں تعمیر نو کے اخراجات کا احاطہ نہیں کریں گی۔
32 سالہ ڈی لا ٹورے کا کہنا تھا کہ آگ خوفناک تباہی لے آئی ہے، ان کے چچا اور بہن دونوں لاس اینجلس کے شمال میں واقع مضافاتی علاقے الٹاڈینا میں لگنے والی آگ میں اپنا گھر کھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میری تشویش یہ ہے کہ انشورنس کمپنیاں تباہ حال مکانات کے تمام ’کلیمز‘ کو پورا کرنے میں ناکام رہیں گی۔
66 سالہ اداکار لیو فرینک سوم، جنہوں نے الٹاڈینا میں اپنا گھر کھو دیا، نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ انشورنس کمپنیاں معاوضے کے لیے ’کلیمز ‘ کی ادائیگی کے لیے اپنے پاؤں پیچھے کھینچ سکتی ہیں اور تعمیر نو کے پورے اخراجات کو پورا کرنے میں ناکام ہو سکتی ہیں۔
’ فرینک نے پاساڈینا میں عطیہ کردہ سامان سے بھری پارکنگ میں اپنی 96 سالہ ماں کے لیے شاور سیٹ تلاش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا گھر دوبارہ تعمیر کریں گے، کوئی بھی ہمارا گھر یہاں سے نہیں لے جا رہا ہے‘۔
فرینک نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگوں کی انشورنس کی دستاویزات آگ میں جل کر خاکستر ہو گئیں ہیں، ’ہم خوش قسمت تھے کہ ہمارے پاس اب بھی ایک پالیسی ہے‘۔
واضح رہے کہ کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں تباہ یا بری طرح تباہ ہو چکی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیلیفورنیا کی نو بڑی گھریلو انشورنس کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا تو
اسٹیٹ فارم، نیشنل، آل اسٹیٹ، مرکری، لبرٹی میوچل اور فارمرز نے اپنے جوابات میں کہا کہ وہ پالیسی ہولڈرز کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ وہ متاثرین کے ’کلیمز‘میں ان کی مدد کر سکیں، تاکہ رہائشیوں کو مناسب ادائیگی نہ ملنے یا مستقبل میں بڑھتے ہوئے پریمیم کے بارے میں خدشات کو دور کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے آتشزدگی کے بعد کیلیفورنیا کے انشورنس کمشنر ریکارڈو لارا نے انشورنس کمپنیوں کی جانب سے پالیسی کی تجدید نہ کرنے اور ان کی منسوخی کو ایک سال کے لیے معطل کرنے کے اختیارات کا استعمال کیا تھا۔
لارا نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ اگلے ہفتے سانتا مونیکا اور پاساڈینا میں مفت انشورنس ورکشاپس کی میزبانی کریں گے۔ ادھر امریکی انشورنس کمپنیوں کے حصص میں کمی واقع ہوئی کیونکہ تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ آگ سے انشورنس کے اخراجات 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آگ امداد انشورنس انفراسٹرکچر پریشانی تشویش جنگل دستاویزات کمپنیاں لاس اینجلس متاثرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تشویش جنگل دستاویزات کمپنیاں لاس اینجلس متاثرین لاس اینجلس کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پوری دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، شرجیل انعام میمن
سینیئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبے میں سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پوری دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
حیدر آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں واحد صوبہ سندھ ہے جس کے نوجوان لیڈر بلاول نے برسات اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے وزیر اعلی کو ٹاسک دیا، یہ خواتین و مرد کیمپوں میں مقیم تھے کیونکہ ان کے سروں پر چھت نہیں تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول نے تین بار وزیر اعلی سندھ کو کہا کہ مجھے ان کے لیے پکے گھر چاہییں، جس کے بعد وزیر اعلی نے گھر بنانے کے لیے ورلڈ بینک اور دیگر اداروں سے بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلا تفریق سروے کیا گیا، پیپلزپارٹی نے سیلاب متاثرین کو مفت میں گھر بناکر دیے، تمام متاثرہ خواتین کے بینک اکاونٹ کھولے گئے اور ترتیب وار پیسے فراہم کیے گئے، سیلاب متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پوری دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت 21 لاکھ گھر بنائے جارہے ہیں، صرف گھر بناکر نہیں دے رہے، انہیں زمین کے مالکانہ حقوق بھی دے رہے ہیں، مالکانہ حقوق اس گھر کی سب سے بڑی خواتین کو دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو پیپلزپارٹی نے عوام کے لیے کیا وہ کسی نے نہیں کیا، جس طرح شعبہ صحت میں کام کیا، اس کی پورے پاکستان میں مثال نہیں ملتی، اس بار ان لوگوں نے اپنے پختہ گھروں میں بارش کے مزے لیے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہم ان گھروں کو مفت سولر سسٹم دیں گے، پہلے مرحلے میں دو لاکھ گھروں کو دیں گے، ان لوگوں کو میٹھا صاف پانی فراہم کرنے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔