بیٹی کی پیدائش پر گھر سے نکال دیا گیا تھا، بالی ووڈ اداکارہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ نینا گپتا نے انکشاف کیا ہے کہ جب ان کی بیٹی مسابا پیدا ہوئی تو ان کی آنٹی نے انہیں گھر سے نکال دیا تھا۔
اداکارہ نینا گپتا نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی بیٹی مسابا گپتا کی ولادت کے بعد پیش آنے والے چیلنجز اور مشکلات کو یاد کرتے ہوئے ان کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت وہ اپنی آنٹی کے ساتھ رہ رہی تھیں، لیکن بیٹی کی پیدائش کے بعد ان کی آنٹی نے آدھی رات کو انہیں اور ان کی نومولود بیٹی کو گھر سے نکال دیا تھا اور اس وقت ان کے پاس کوئی جائے پناہ بھی نہیں تھی۔
نینا نے بتایا کہ وہ دہلی سے 1980 کی دہائی کے اوائل میں ممبئی منتقل ہوئیں اور ہمیشہ اپنی رہائش کے لیے فلیٹس خریدنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے ایک موقع پر اپنا اپارٹمنٹ فروخت کر کے ایک نئے بلڈر کے پروجیکٹ میں تھری بی ایچ کے فلیٹ بک کرایا تھا، جس کے باعث ان کے پاس باقی رقم ختم ہو چکی تھی۔ جب ان کی آنٹی نے انہیں نکال دیا تو وہ بے گھر ہو گئیں، اور ان کے لیے حالات انتہائی مشکل ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسی بلڈر سے رابطہ کیا جس کے پروجیکٹ میں انہوں نے سرمایہ کاری کی تھی، اور اپنی صورتحال بیان کرتے ہوئے رقم کی واپسی کی درخواست کی۔ جس پر بلڈر نے فوری طور پر تمام رقم واپس کر دی، جس سے نینا نے آرام نگر میں ایک نیا گھر خرید لیا اور اپنی بچی کے ساتھ وہاں منتقل ہوگئیں۔
یاد رہے کہ نینا گپتا اور لیجنڈری کرکٹر سر ویوین رچرڈز کے درمیان قریبی تعلقات تھے جس کے بعد ان دونوں کی بیٹی مسابا گپتا پیدا ہوئی، جو آج بھارت کی ایک معروف فیشن ڈیزائنر ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نکال دیا انہوں نے
پڑھیں:
چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
چین نے بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے دو سابق اعلیٰ سرکاری افسران کو کمیونسٹ پارٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مرکزی کمیشن برائے انسدادِ بدعنوانی کے مطابق کارروائی کا نشانہ بننے والوں میں وانگ جیان جون، جو چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے سابق نائب چیئرمین تھے، اور شو شیان پِنگ، نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے سابق نائب ڈائریکٹر تھے شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداران نے مبینہ طور پر رشوت لی اور اپنے عہدوں کا ذاتی مفاد کے لیے ناجائز استعمال کیا۔ کمیشن نے ان کے کیسز کو “سنگین نوعیت کے” اور “منفی اثرات کے حامل” قرار دیا ہے۔
دونوں افسران کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کے لیے کیسز کو متعلقہ عدالتی اداروں کے سپرد کیا جائے گا۔