وزیردفاع کا افغانستان کےقائم مقام وزیرخارجہ کے بیان پرسخت ردعمل، الزامات مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کےقائم مقام وزیرخارجہ کےبیان پرسخت ردعمل دیتے ہوئے تمام الزامات مسترد کردیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کےقائم مقام وزیرخارجہ کے الزامات پاکستان پرملبہ ڈالنےکی کوشش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یواین مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کےمطابق افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی، القاعدہ، داعش سمیت 2 درجن سےزائد دہشت گرد گروپ آپریٹ کررہےہیں جب کہ افغانستان 2024 میں داعش کی بھرتیوں اور سہولت کاری کا مرکز رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عبوری افغان حکام دہشت گردی کےبنیادی ڈھانچےاورافغان سرزمین کو دوسرےممالک کےخلاف استعمال ہونےسے روکنےکیلئے اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے خوب واقف ہیں، کوئی ابہام نہیں، طالبان خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کر رہے ہیں جبکہ عام عوام سے اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
4 برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے وعدے پورے نہ کر سکے، اپنی اندرونی تقسیم، بعد امنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے ، وزیر دفاع افغان طالبان بیرونی عناصر کی پراکس کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔