اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جنوری 2025ء) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اسلامی دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے عالمی سربراہی اجلاس کے دوسرے دن اتوار 12 جنوری کو ملالہ یوسفزئی نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کیا۔

ملالہ یوسفزئی کا خطاب

مسلم ورلڈ لیگ کے ایما پر اسلام آباد منعقدہ اسلامی دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس میں مسلم اکثریتی ممالک کے وزراء اور تعیلم کے شعبے کے حکام شریک ہوئے۔

اجلاس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں 27 سالہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا، ''بطور مسلم رہنما، اب وقت آ گیا ہے کہ آپ سب آواز اٹھائیں، اپنی طاقت کا استعمال کریں۔ آپ حقیقی قیادت دکھا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

آپ اسلام کی حقیقی شکل دکھا سکتے ہیں۔‘‘ ملالہ نے مسلم رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ افغان طالبان حکومت کو ''جائز‘‘ نہ قرار دیں اور خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی لگائی ہوئی پابندیوں کی مخالفت کرکے اپنی حقیقی قیادت کا مظاہرہ کریں۔

دنیا افغانستان میں خواتین کے خلاف صنفی تعصب تسلیم کرے، ملالہ

کانفرنس کے شرکاء سے ملالہ یوسفزئی کا مزید کہنا تھا، ''سادہ لفظوں میں، طالبان خواتین کو انسان کے طور پر نہیں دیکھتے۔ وہ اپنے جرائم کو ثقافتی اور مذہبی لبادے میں ڈھانپ لیتے ہیں۔‘‘ ملالہ یوسفزئی نے افغان طالبان کے حوالے سے مزید کہا، ''ان کا مشن واضح ہے: وہ وہ عوامی زندگی کے ہر پہلو سے خواتین اور لڑکیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور انہیں معاشرے سے مٹانا چاہتے ہیں۔

‘‘

افغانستان میں 'صنفی عصبیت‘ اور ملالہ کی مہم

ملالہ یوسف زئی کو 2012 ء میں اس وقت پاکستانی طالبان نے چہرے پر گولی ماری تھی جب وہ 15 سالہ اسکول کی طالبہ تھیں اور یہ واقعہ ان کی خواتین کی تعلیم کے حقوق کے لیے جاری مہم کے سبب پیش آیا تھا۔ ملالہ کی اپنی مہم کو آگے چلاتے رہنے کی لگن کی وجہ سے 2014 ء میں انہیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کی عالمی وکیل بن گئی ہیں۔

افغان مہاجرین کے لیے یکم نومبر کی مہلت، ملالہ بھی بول پڑیں

2021ء میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، طالبان کی حکومت نے اسلامی قوانین کی سخت توجیحات کو نافذ کیا، جسے اقوام متحدہ نے ''جنسی امتیاز یا صنفی عصبیت‘ کا نام دیا ہے۔ طالبان کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ بہت سی سرکاری ملازمتوں سے بھی محروم اور انہیں عوامی زندگی کے بہت سے پہلوؤں سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔

پاکستان کے وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے ہفتہ کو بتایا تھا کہ افغانستان کی طالبان حکومت کے مندوبین نے مدعو کیے جانے کے باوجود اسلام آباد منعقدہ اسلامی دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔

ملالہ نے دادو کے ٹینٹ سٹی میں اسکول قائم کر دیا

بین الاقرامی رائے منقسم کیوں؟

اگرچہ بین الاقوامی برادری میں لڑکیوں اور خواتین پر طالبان حکومت کی پابندیوں کا موضوع زور و شور سے زیر بحث رہتا ہے لیکن اقوام اس معاملے پر کابل کے حکمرانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے بارے میں منقسم ہیں۔

کچھ ممالک کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو سفارتی برادری سے اس وقت تک کے لیے الگ کر دیا جانا چاہیے جب تک کہ وہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے اپنا نکتہ نظر تبدیل نہیں کرتے، جبکہ دوسرے ممالک ان کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے ان کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں۔

کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا، لیکن کئی علاقائی حکومتوں نے تجارت اور سلامتی کے موضوعات پر کابل حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔

ملالہ یوسف زئی پاکستان پہنچ گئیں

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لڑکیوں کی تعلیم کے خواتین اور لڑکیوں ملالہ یوسفزئی طالبان حکومت میں لڑکیوں اسلام آباد طالبان کی کے موضوع کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

جرائم پیشہ افراد کی نگرانی کیلئے محکمہ داخلہ کا بڑا فیصلہ

سٹی42:  پنجاب میں امن و امان کے قیام اور جرائم کی روک تھام کے لیے محکمہ داخلہ نے جدید اور سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں عادی مجرمان اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو اب ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائی جائیں گی تاکہ ان کی نقل و حرکت پر 24/7 نگرانی ممکن ہو سکے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے 1500 ٹریکنگ بینڈز قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ ان بینڈز کو کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، سی ٹی ڈی اور پیرول ڈیپارٹمنٹ کو فراہم کیا جائے گا۔

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

نئے تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز دیے جائیں گے۔ سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کو 900 بینڈز ملیں گے۔ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کی منظوری دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق ان ٹریکنگ ڈیوائسز کی مدد سے جرائم پیشہ افراد کی ہر لمحے کی نگرانی ممکن ہوگی جو کہ عالمی سطح پر رائج سرویلنس نظام کے مطابق ہے۔ اجلاس کے دوران ماہرین کی جانب سے مائیکرو ٹریکنگ چِپ نصب کرنے کی بھی سفارش کی گئی تاکہ مجرمان پر بلا تعطل نظر رکھی جا سکے۔

زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار،  امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم

یہ اہم فیصلہ سیکرٹری داخلہ پنجاب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں سپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمن، ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی آپریشنز وقاص نذیر اور ایڈیشنل سیکرٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارت اپنے جرائم چھپانا چاہتا ہے، صدر آزاد کشمیر سلطان چوہدری
  • جرائم پیشہ افراد کی نگرانی کیلئے محکمہ داخلہ کا بڑا فیصلہ
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • اداکارہ عفت عمر نے ثقافتی مشیر بننے کی پیشکش ٹھکرا دی
  • عفت عمر نے حکومتِ پنجاب کا عہدہ ٹھکرادیا
  • سندھ حکومت کا محکمہ تعلیم میں 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟