چترال میں 6 کروڑ 15 لاکھ سے زائد میں مارخور کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
چترال میں 2 لاکھ 20 ہزار ڈالرز یعنی 6 کروڑ 15 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کی ادائیگی پر مارخور کا شکار کرلیا گیا۔
ڈائریکٹر فاریسٹ آفس (ڈی ایف او) وائلڈ لائف فاروق نبی کے مطابق ہسپانوی شکاری نے چترال میں سیزن کے دوسرے کشمیری مارخور کا شکار کرلیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہسپانوی شکاری نے چترال کے علاقے گہریت گول کنزروینسی میں 5 منٹ میں 160 میٹر کے فاصلے سے مارخور کا شکار کیا۔
گلگت بلتستان میں مارخور کے شکار کےلیے 1 لاکھ 86 ہزار ڈالرز کی ریکارڈ بولی لگ گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہسپانوی شکاری نے 1 لاکھ 91 ہزار ڈالرز میں شکار کا پرمٹ کھلی بولی میں جیتا تھا اور ٹیکسز کے ساتھ 2 لاکھ 20 ہزار ڈالرز ادا کیے۔
اس سے قبل امریکی شکاری رونالڈ جوئے نے پاکستانی تاریخ میں مہنگا ترین کشمیری مارخور کا شکار 2 لاکھ 81 ہزار ڈالر میں کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مارخور کا شکار ہزار ڈالرز
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔