سوئی سدرن،سندھ کی دوگیس فیلڈز سے کروڑوں روپے وصولنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ سندھ کی 2گیس فیلڈز سے کروڑوں روپے وصول کرنے میں ناکام ہو گئی، اعلیٰ حکام نے انکوائری کرنے کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارے پیٹرولیم ڈویژن کے ماتحت سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کی انتظامیہ نے ضلع سانگھڑ کی دو گیس فیلڈز سنجھورو اور رحمان کو آف اسپیسیفک گیس کی مد میں ایک ارب 70کروڑ روپے ادا کرنے کی ہدایت کی، دونوں گیس فیلڈز نے ایس ایس جی سی ایل کو ایک ارب 3کروڑ روپے ادا کئے۔ اس طرح دونوں گیس فیلڈز نے ایس ایس جی سی ایل کو 67کروڑ روپے ادا نہیں کئے ۔ انتظامیہ کو ستمبر 2023میں آگاہ کیا گیا جس پر انتظامیہ نے جنوری 2024میں اپنے جواب میں کہا کہ سنجھورو کی گیس اور مالی معاملات کا حساب 2013سے 2015تک کیا گیا، کریڈٹ نوٹ کا معاملہ بھی ادائیگی میں شامل ہے کیونکہ کریڈٹ نوٹ ایف بی آر نے 180دن کے بعد تسلیم نہیں کئے ، کریڈٹ نوٹ کے معاملے پر ایس ایس جی سی ایل اور او جی ڈی سی ایل کی ٹیکس ٹیموں کو اعتماد میں لیا گیا ہے ۔ جنوری 2024میں ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی سفارش کی گئی اور ایک ماہ کے اندر 67کروڑ روپے وصول کرنے کی ہدایت کی گئی لیکن ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ نے معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کر لی جس پر اعلیٰ حکام نے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی سفارش کی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایس ایس جی سی ایل
پڑھیں:
وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نے ایک کھرب روپے سے زائد مالیت کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال ان منصوبوں پر 850 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ ہے جو اب جاری نہیں کیے جائیں گے۔وزارت منصوبہ بندی حکام کے مطابق ان منصوبوں پر اب تک تقریباً 300 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ان منصوبو ں کی افادیت نہ ہونے کے وجہ سے ان کو بند کیا گیا ہے جس کا مقصد زیادہ بڑے نقصان سے بچنا ہے۔نامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی بندش کے لیے فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، بعض منصوبے سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بند کیے جانےو الے منصوبوں میں کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جو قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیر التواء ہیں۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
ذرائع کے مطابق ان ترقیاتی منصوبوں کی بندش کا فیصلہ آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے سروے کیا تھا کہ کون کون سے منصوبے ضرورت کے تحت شروع نہیں کیےگئے۔