حکومت کا ایران کے ساتھ نئی سرحدی راہداری کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے ایران کے تعاون سے پنجگور میں پاک۔ایران سرحد پر ایک نئی سرحدی راہداری کھولنے کا اعلان کردیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان قانونی تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے، اشیا کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی اور دونوں ممالک کی سرحد کے ساتھ مقیم لوگوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے جاسکیں گے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوہک چیدگی کے علاقے میں نئے تجارتی راستے سے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے پنجگور کے علاقے کوہک چیدگی میں پاکستان اور ایران کے درمیان چوتھا باضابطہ سرحدی کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
ٹرانزٹ اور بارڈر ٹریڈ کے سیکریٹری زبیر شاہ کے دستخط شدہ ایک خط میں گوادر کے کلکٹریٹ آف کسٹمز کو پنجگور بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے علاقے کوہک چیدگی میں ضروری اقدامات کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور محکموں کے ساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ علاقے میں مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فوری طور پر یقینی بنایا جا سکے۔
ایف بی آر کے خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے پیش رفت رپورٹ بھی پیش کی جائے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی تجارتی سرگرمیوں کی سہولت کے لیے کوہک چیدگی میں پاک۔ایران سرحد پر نئی سرحدی کراسنگ کھولنے کے اقدام کا بلوچستان کی تاجر برادری نے خیر مقدم کیا ہے۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ایوب میرانی، سینئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ اور چیمبر کے دیگر رہنماؤں نے نئی بارڈر کراسنگ کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کراسنگ پوائنٹ کا قیام بلوچستان کے تاجروں کا دیرینہ مطالبہ تھا اور تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے اس بارڈر کراسنگ کو کھولنے کے لیے مختلف فورمز پر کوششیں کی گئیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اس نئے تجارتی روٹ کے افتتاح کے نوٹی فکیشن کے اجرا کے بعد اب دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت شروع ہو جائے گی جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
مزید برآں، نئی بارڈر کراسنگ کھولنے سے قانونی درآمد اور برآمدی کاروبار سے وابستہ تاجروں کو سہولت ملے گی اور دونوں ممالک کے درمیان سامان کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
دسمبر میں، پاکستان اور ایران نے تجارت اور عوام سے عوام کے تبادلے کو بڑھانے کے لیے گبد۔رمدان بارڈر کراسنگ کا افتتاح کیا تھا۔
ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان میں رمدان اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے گبد کے درمیان سرحدی کراسنگ پوائنٹ ایرانی بندرگاہ چابہار سے تقریباً 120 کلومیٹر اور گوادر بندرگاہ سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس موقع پر دفتر خارجہ نے وضاحت کی تھی کہ اس گبد۔رمدان اور دیگر مجوزہ سرحدی کراسنگ پوائنٹس کا مقصد ’عوام سے عوام کے رابطوں‘ کو بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان سفر اور تجارت کو آسان بنانا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’گبد۔رمدان کراسنگ پوائنٹ کو کھولنے پر پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف سطحوں پر بات چیت ہوئی ہے۔‘
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان کراسنگ پوائنٹ سرگرمیوں کو کے علاقے ایران کے کے لیے
پڑھیں:
ایران کا مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ
TEHRAN:ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ عملی اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی جنونی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاری جانی نے اپنے بیان میں کہا کہ محض تقاریر اور اجلاسوں سے اسرائیل کی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔
علی لاری جانی نے یہ واضح کیا کہ کسی عملی قدم کے بغیر فلسطین کے مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانا بے اثر ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو کم از کم اپنے دفاع کے لیے ایک مؤثر فیصلہ کرنا چاہیے ورنہ اسرائیل کی حکومت نہ صرف فلسطین کے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔
لاری جانی نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم تشکیل دیں جو صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
ان کے مطابق یہ ایک مثبت قدم ہوگا جس سے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے کچھ کیا جا سکے گا بلکہ اس سے مسلمان ممالک کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کے لیے بھی ایک مؤثر حکمت عملی ملے گی۔