چین اور گریناڈا کے تعلقات میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
چین اور گریناڈا کے تعلقات میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں گریناڈا کے وزیر اعظم ڈیکون مچل سے ملاقات کی جو چین کے سرکاری دورے پر ہیں۔پیر کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین اور گریناڈا کے تعلقات میں مسلسل ترقی ہوئی ہے، باہمی باہمی اعتماد کو مسلسل مستحکم کیا گیا ہے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کے وافر ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔
چین گریناڈا کی حمایت کرتا ہے کہ وہ اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے کی آزادانہ طور پر تلاش کرے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور انسداد آفات کی صلاحیت کو بہتر بنائے۔ چین موسمیاتی تبدیلیوں پر چھوٹے جزیروں کے ممالک کے خدشات اور مطالبات کو اہمیت دینےکے معاملے میں بین الاقوامی برادری کی حوصلہ افزائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ کیریبین ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دی ہے اور چین اس خطے کے ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق مدد فراہم کرنے اور دونوں فریقوں کے درمیان جامع تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔مچل نے کہا کہ گریناڈا ایک چین کے اصول پر مضبوطی سے کاربند ہے اور چین کی اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ چین گلوبل ساؤتھ کے رہنما کے طور پر بین الاقوامی معاملات میں اہم سے اہم تر کردار ادا کر رہا ہے۔ گریناڈا گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل اور سولائزیشن انیشیٹو کو ثابت قدمی کےساتھ نافذ کرنے اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا
فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : فلپائن اور امریکہ نے حال ہی میں 2025 کی سالانہ “شولڈر ٹو شولڈر” فوجی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ مشقیں نہ صرف شمالی فلپائن کے جزیرے لوزون میں کی گئیں بلکہ چین کے تائیوان کے قریب واقع جزائر باتان تک بھی پھیلی ہوئی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آبنائے تائیوان میں امریکہ اور فلپائن کے درمیان گٹھ جوڑ کی سمت زیادہ سے زیادہ واضح ہوتی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں چینی وزارت خارجہ نے واضح جواب دیا ہے کہ چین ، تائیوان کے معاملے کو علاقائی فوجی تعیناتی کو مضبوط بنانے، کشیدگی اور محاذ آرائی کو بھڑکانے اور علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کرنے والے کسی بھی ملک کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔اگرچہ فلپائن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد کسی ملک کو نشانہ بنانا نہیں، لیکن مشقوں کے انتظامات کو دیکھا جائے، تو فلپائن کا مقصد واضح ہو جاتا ہے ۔
ایک طرف مشق کا پیمانہ اور مبصر ممالک کی تعداد ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے جس سے خطے میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے، تو دوسری جانب امریکہ نے فلپائن کو نئے جارحانہ ہتھیار اور سازوسامان منتقل کرنے کا موقع حاصل کیا ہے،جن میں سے کچھ کو مشق کے بعد فلپائن میں تعینات کیے جانے کا امکان ہے جس سے علاقائی محاذ آرائی کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ تیسری بات یہ ہے کہ مشق کے مقام کو آبنائے تائیوان کی سمت میں آگے بڑھایا گیا ہے، مثال کے طور پر باتان جزائر کا سب سے شمالی نقطہ یامی جزیرہ تائیوان کے مرکزی جزیرے سے صرف 142 کلومیٹر دور ہے، جو واضح طور پر چین کے تزویراتی عزائم کو نشانہ بناتا ہے۔امریکہ اور فلپائن نے آبنائے تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین میں ہلچل پیدا کرنے کے لیے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا ہے جس میں ان کے منفی عزائم اور مفادات کارفرما ہیں۔ امریکہ نے فوجی سلامتی کے شعبے میں فلپائن کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا ہے تاکہ فلپائن امریکہ کی تزویراتی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر سکے اور چین پر مزید چیک قائم کر سکے۔
فلپائن کا خیال ہے کہ تائیوان کے معاملے پر چین کو اکسانے سے اسے بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر امریکہ کی جانب سے مزید حمایت حاصل ہوگی۔ تاہم، چین طویل عرصے سے کہہ رہا ہے کہ تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے، اور ایک چین کا اصول ایک سرخ لکیر ہے جسے چھوا نہیں جا سکتا.فلپائنی عوام فلپائن اور امریکہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں امریکہ اور فلپائن کی فوجی مشقیں نہ صرف فلپائن کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں بلکہ علاقائی تناؤ میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔چند روز قبل چین اور آسیان ممالک نے فلپائن میں بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر عمل درآمد سے متعلق 47 ویں مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ تمام فریقوں نے بحیرہ جنوبی چین میں مشترکہ طور پر امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ اس وقت فلپائن نے بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کیں اور اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل ہتھیاروں کو متعارف کرایا اور تعینات کیا ، جو خطے کے امن و امان کے لئے شدید خطرہ پیدا کر رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات پہلگام حملہ: مودی کا سخت ردعمل، حملہ آوروں کو “تصور سے بھی بڑی سزا” دینے کا اعلان اردن نے اخوان المسلمین پر پابندی لگا دی، اثاثے منجمد، 16افراد زیر حراست امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی مقبوضہ کشمیر میں حملہ: ماہرین نے بھارت کی ناکامی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر اہم سوالات اٹھادیے چین کی مقبو ضہ کشمیر میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کی مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم