انوائرمنٹ فورس بنانے کیلئے 360سیٹوں پر بھرتیوں کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سٹی 42 : محکمہ ماحولیات پنجاب میں انوائرمنٹ فورس بنانے کے لیے بھرتیاں شروع ہوگئیں ۔
سی ایم کی ہدایات پر انوائرمنٹ فورس بنانے کے لیے بھرتیاں شروع کی گئیں، محکمہ ماحولیات پنجاب میں ٹوٹل 360سیٹوں پر بھرتیوں کا عمل شروع ہوگیا، انوائرمنٹ پولیس کے لیے انسپکٹر کی اسی سیٹوں پر بھرتی کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ میرٹ پر پورا اترنے والے انسپکٹرز کو اپوائنٹمنٹ لیٹر جاری کردیے گئے ہیں، اس کے علاوہ فیلڈ اسسٹنٹ کی 280 آسامیوں پر انٹرویو کا سلسلہ جاری ہے، انٹرویو کے لیے آنے والے امیدوار وں کے لیے بیٹھنے کا مناسب انتظام کیا گیا ہے ۔
لاہور؛ جنوبی چھاؤنی کے علاقے میں جواں سالہ لڑکی اغوا
یاد رہے کہ بھرتیوں کا عمل 17 جنوری تک جاری رہے گا، یہ بھی کہ تقرری کے بعد عملے کو پنجاب بھر میں فیلڈ میں متحرک رہنے کی ڈیوٹیاں سونپ دی جائیں گے ۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس: 14 جج چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا ؟ جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے 14 ججز چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے کہا پہلے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب دلائل دے لیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شائد جواب الجواب دینا پڑے۔اس لیے بانی تحریک انصاف کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے بعد دلائل دیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل میں کہا 1955 میں پاکستان گورنر جنرل آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔تمام ہائیکورٹس کی سطح کی عدالتوں کو یکجا کرکے ایک کر دیا گیا۔ججز کی تقرری کی تاریخ پر ایک سنیارٹی لسٹ ترتیب دی گئی۔1970 میں ون یونٹ تحلیل ہوا تو جج کو مختلف ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا اس کیس میں صورتحال مختلف ہے۔ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی۔ون یونٹ کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس تشکیل ہوئیں۔یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلہ پر کوئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا میری دلیل اتنی ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی گذشتہ سروس کو اور ٹرانسفر کو تسلیم کیا گیا۔پرویز مشرف کے سنگین غداری ٹرائل کیلئے اسپیشل کوٹ تشکیل ہوئی۔ تین ہائیکورٹس کے ججز کو اسپیشل کورٹ کا جج بنایا گیا۔ تینوں ججز میں جو سینئر ترین جج تھا اس کو عدالت کا سربراہ بنایا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی اسپیشل کورٹ میں ججز خاص مدت کیلئے جاتے ہیں۔یہاں سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔
اٹارنی جنرل نے تو کہہ دیا کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا سمری پر عام آدمی نے نہیں بلکہ ججز نے رائے دی۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا ٹرانسفر کے عمل میں سمری میں کہیں بھی پبلک انٹرسٹ کا لفظ نہیں لکھا ہوا،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا زوالفقار علی بھٹو کیس میں ججز وکلاء کو کہتے رہے جلدی دلائل مکمل کر لیں، تاخیر نہ کریں، وکلاء کے طویل دلائل کے سبب کیس تاخیر کا شکار ہوتا رہا، ججز ریٹائر ہوتے رہے، یوں ججز ریٹائرڈ ہونے کے سبب ججز کی کمپوزیشن ہی تبدیل ہوگئی۔