مسنگ پرسنز کے ایشو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ گیا تو 5 بار ایسوسی ایشنز نے مسنگ پرسنز کے بارے میں شکایات کیں، مسنگ پرسنز کے ایشو نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔
سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقید ہو۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ آئینی بینچ کمیٹی کرے گی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ریفارمز کے حوالے سے بہت سے اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائی کورٹ کے ماتحت ہے، براہِ راست ہائی کورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہو گی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے، میرا وژن یہ ہے سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کا واٹس ایپ اور ای میل ایڈریس لینے سے کیس کی فائلنگ سے فیصلہ تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کا میکنزم بھی بنا رہے ہیں، ہمارے ججز نے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں، کیس مینجمنٹ بہتر کرنے سے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے، انتخابی عذرداریوں کو سننے کے لیے اسپیشل بینچز بنائے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ فوجداری اور ٹیکس کے مقدمات کے لیے بھی اسپیشل بینچز کام کریں گے، لاپتہ افراد کے کیسز کو ٹیک اپ کیا جائے گا، بلوچ اور سندھی کا بھی خیال رکھنا چاہیے، سندھی اور بلوچ ججز کو تسلیم کیا جانا چاہیے، مستحق سائلین کو ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ جیلوں کے دوروں میں قیدیوں نے سالہا سال کیسز کے فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی، قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا، سپریم کورٹ میں روزانہ پرانے دو تین کیسز کو اسپیشل بینچز میں سنا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایات پر کارروائی چل رہی ہے، اے ڈی آر پر جسٹس منصور علی شاہ نے بہت کام کیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ کو اے ڈی آر پر کام پر سلام پیش کرتا ہوں، اے ڈی آر کا نظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا، اے ڈی آر کے نظام کو اسلام آباد کے بعد باقی اضلاع تک لے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی، اپنی رائے کسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا، میری رائے ہے مشترکہ دانش کے ساتھ آگے چلنا چاہیے، عدلیہ کے لیے گزشتہ تین چار سال مقدمات کی وجہ سے بڑے سخت تھے، وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرے کے خلاف پوزیشن لی ہوئی تھی، ججز کسی الزام پر جواب نہیں دے سکتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے کا کہنا ہے کہ نے کہا کہ انہوں نے کہ سپریم اے ڈی آر
پڑھیں:
انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچواں سیشن منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں اصلاحات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 89 میں سے 26 عدالتی اصلاحاتی پر اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور دیگر 44 پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام شعبوں کو آئندہ اجلاس سے قبل کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات میں واضح کمی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔