یوکرین نے ترک اسٹریم گیس پائپ لائن پر حملے کیے، روسی الزام
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے پیر 13 جنوری کے روز ایک بیان میں کہا، ’’گیارہ جنوری کو کییف حکومت نے یورپی ممالک کو روسی گیس کی سپلائی منقطع کرنے کی غرض سے جنوبی روس میں ایک گیس کمپریسر اسٹیشن پر، جو ترک اسٹریم (TurkStream) پائپ لائن کو گیس سپلائی کرتا ہے، نو ڈرون حملے کیے۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ان تمام ڈرونز کو مار گرایا گیا تاہم ان کے زمین پر گرنے والے ملبے سے اس گیس اسٹیشن کی عمارت اور تکنیکی آلات کو معمولی نقصان پہنچا۔
یہ اسٹیشن بحیرہ اسود پر روس کے جنوبی ساحل کے قریب اور جزیرہ نما کریمیا کے دوسری جانب واقع گائی کوڈزور نامی گاؤں میں واقع ہے، جسے تین سال سے جاری روسی یوکرینی تنازعے میں متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے۔
(جاری ہے)
روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ گیس کمپریسر اسٹیشن معمول کے مطابق کام کر رہا ہے اور حملوں کی وجہ سے گیس سپلائی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔
ترک اسٹریم گیس پائپ لائن، جو روس سے ترکی تک جاتی ہے اور پھر بلقان کے راستے یورپ تک روسی گیس پہنچاتی ہے، اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی آخری فعال گیس پائپ لائن ہے۔
بحیرہ اسود کی گہرائی سے گزرنے والی یہ پائپ لائن 930 کلومیٹر طویل ہے اور اس کے ذریعے سالانہ تقریباﹰ 31.                
      
				
تاہم پائپ لائن کے ذریعے گیس کی درآمد میں کمی کے باوجود کئی یورپی ممالک نے روسی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔ یہ گیس ان ممالک کو سمندری راستوں سے پہنچائی جاتی ہے۔
ر ب/ م م (اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پائپ لائن
پڑھیں:
روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس کے وزیراعظم میخائل میشوستین نے کہا ہے کہ عالمی سیاست اور معیشت میں غیر یقینی حالات کے باوجود ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعاون مضبوط سے مضبوط تر ہورہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی شہر ہانگزو میں چین روس وزرائے اعظم کے 30ویں باقاعدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میشوستین نے کہا کہ دونوں ممالک نے حالیہ عرصے میں بڑے پیمانے پر مشترکہ منصوبوں کا آغاز کیا ہے، جن میں تیل و گیس کے ذخائر کی ترقی، ہائی ٹیک آلات کی تیاری، توانائی، جوہری توانائی اور خلا و چاند کی تحقیق کے منصوبے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روس اور چین ہوا بازی، گاڑیوں کی تیاری، ٹرانسپورٹ راہداریوں کی تعمیر اور آرکٹک کے شدید موسمی حالات میں بھی مشترکہ کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی لین دین میں ڈالر اور یورو کا استعمال اب اعدادوشمار کی غلطی کے درجے تک گر چکا ہے، جو ان کے قریبی مالی تعاون کی علامت ہے۔
روسی وزیر اعظم نے کہا کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان سیاحت کے شعبے میں تعاون بڑھایا جا رہا ہے اور روسی شہریوں کے لیے چین کا ویزا فری نظام نافذ ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کی ہدایت پر روس بھی چینی شہریوں کے لیے اسی طرح کا اقدام کرنے پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین میں روسی غذائی مصنوعات کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور روس ان مصنوعات کی فراہمی مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔
چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے ملاقات میں کہا کہ بیجنگ ماسکو کے ساتھ اسٹریٹجک روابط کو مضبوط بنانے، مشترکہ مفادات کے تحفظ، اور ترقی و سلامتی کے میدان میں تعاون بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے، دونوں ممالک کو نئے دور کے جامع اسٹریٹجک اشتراک کو مزید آگے بڑھانا چاہیے۔
اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان متعدد اہم معاہدوں اور ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔ روسی وزیراعظم نے لی چھیانگ کو ماسکو میں 17 اور 18 نومبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔