پاکستان کا غیر نیٹو اتحادی اسٹیٹس سے ختم کرنیکے لئے امریکی کانگریس میں بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان کو 2004 میں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دیا تھا، جس سے اسے فوجی تربیت، دفاعی تعاون اور مالی امداد جیسے فوائد تک رسائی حاصل ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے ریپبلکن رکن کانگریس اینڈی بگس، پاکستان کو 2004 سے حاصل اہم غیر نیٹو اتحادی (ایم این این اے) کے اسٹیٹس سے محروم کرنے کے لیے ایک بار پھر بل لے آئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اس مجوزہ قانون میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جسے امریکی محکمہ خارجہ نے ستمبر 2012 میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل منظور بھی ہو جاتا ہے تو اس کے عملی اثرات محدود ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بیٹے سراج الدین حقانی اس وقت افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا، دوحہ معاہدے کے ذریعے افغانستان کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ ہفتے اینڈی بگس نے چار قانونی تجاویز پیش کی تھیں جن میں پاکستان کی ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت ختم کرنے کا بل بھی شامل ہے، وہ اس وقت ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کی جرائم اور وفاقی حکومت کی نگرانی سے متعلق ذیلی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ بل اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت سے ختم کرنے اور دیگر مقاصد کے لیے کے عنوان سے کمیٹی برائے امور خارجہ کو بھیج دیا گیا ہے۔ مجوزہ قانون سازی میں 1961 کے فارن اسسٹنس ایکٹ کی دفعہ 517 (اے) (1) کے تحت پاکستان کا ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک شرط یہ ہے کہ امریکی صدر اس بات کی تصدیق نہ کریں کہ پاکستان پرعزم ہے کہ وہ اپنے ملک میں حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہوں کو نمایاں طور پر تباہ کرے گا، حقانی نیٹ ورک کو پاکستانی سرزمین استعمال کرنے سے روکے گا اور پاک۔ افغان سرحد پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ فعال طور پر تعاون کرے گا اور حقانی نیٹ ورک کے سینئر اور درمیانے درجے کے رہنماؤں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلائے گا۔ یہ بل ان شرائط کے پورا ہونے تک صدر کو پاکستان کی ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کو بحال کرنے سے بھی روک دے گا۔ پاکستان کو 2004 میں اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دیا تھا، جس سے اسے فوجی تربیت، دفاعی تعاون اور مالی امداد جیسے فوائد تک رسائی حاصل ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اس درجے کا مقصد اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانا اور دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ رکن کانگریس اینڈی بگس نے 2019 کے بعد سے کئی بار اسی طرح کے بل پیش کیے ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی ایوان میں ووٹنگ تک نہیں پہنچا۔ ایک سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اینڈی بگس کی جانب سے بار بار کی جانے والی کوشش ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوششوں سے مطابقت رکھتی ہیں۔ ایک ماہر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پہلے ہی پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد روک چکے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہے کہ وہ خود کو چین سے دور رکھے، تاہم اس طرح کے اقدامات کے برعکس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جس سے اسلام آباد، بیجنگ کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
مجوزہ قانون سازی کی قسمت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا اسے ایوان اور سینیٹ میں بحث کے لیے فلور پر لایا جاتا ہے یا نہیں۔ کانگریس مین اینڈی بگس نے اس کے ساتھ ساتھ کئی متنازع بل پیش کیے ہیں۔ ان میں ایک قرارداد بھی شامل ہے جس میں ایوان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی قانونی حیثیت کو مسترد کرے، جس نے حال ہی میں غزہ میں کارروائیوں پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ ایک اور بل میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو دی جانے والی تمام امریکی امداد کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس پر اسرائیلی حکومت نے غزہ میں حماس کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حقانی نیٹ ورک پاکستان کو اینڈی بگس کی حیثیت کا کہنا کی ایک کے لیے
پڑھیں:
ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
ایک کلیدی موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان گفتگو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی اور امریکی سربراہان مملکت نے فون پر بات چیت کی جو چار ماہ سے زائد عرصے میں چینی اور امریکی سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی پہلی ٹیلیفونک بات چیت اور امریکی صدر ٹرمپ کی دعوت پر چین کے صدر شی جن پھنگ کو پہلی کال بھی تھی۔ گزشتہ ماہ جنیوا میں ہوانے والے چین-امریکہ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
چین نے ذمہ دارانہ انداز میں متعلقہ ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات کو منسوخ یا معطل کیا جو امریکی ” ریسیپروکل ٹیرف” کے تحت ہونے والے اقدامات کےخلاف اٹھائے گئے تھے ،لیکن امریکی فریق نے چین کے خلاف متواتر امتیازی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں۔اے آئی چپ ایکسپورٹ کنٹرول گائیڈ لائنز جاری کرنے سے لے کر چین کو چپ ڈیزائن سافٹ ویئر (EDA) کی فروخت روکنے اور چینی طلباء کے ویزوں کی منسوخی کا اعلان کرنے تک کے تمام اقدامات کا سلسلہ جنیوا میں ہونے والے اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہیں اور چین امریکہ تعلقات کی راہ میں مداخلت اوراس کے نقصان دہ ہیں ۔
اس کلیدی موڑ پر، دونوں سربراہان مملکت کے درمیان کال نے چین-امریکہ تعلقات کو درست راہ پر واپس لانے میں حالات پیدا کئے ہیں ۔ امریکی فریق نے کال کی درخواست میں پہل کی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیرف اور تجارتی جنگ خود امریکہ کے لیے ایک تیزی سے “ناقابل برداشت بوجھ” بنتی جا رہی ہے۔ چین کی طرف سے کال میں جو خلوص دکھایا گیا اور جو اصول اپنائے گئے ،وہ چینی اور امریکی عوام اور یہاں تک کہ دنیا کے لوگوں کے لئے ذمہ داری کے اعلیٰ احساس کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین نے واضح طور پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے امریکا سے مشاورت پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ بھی بتایا کہ چین نام نہاد معاہدے کے لیے اپنے اصولی موقف کو کبھی قربان نہیں کرے گا۔ امریکہ کے لیے اولین ترجیح خلوص کا اظہار ، جنیوا مذاکرات کے اتفاق رائے پر عمل درآمد اور چین کے خلاف تمام امتیازی سلوک اور منفی اقدامات کو منسوخ کرنا ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ٹیلیفونک بات چیت میں اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو تائیوان کے امور کو احتیاط سے سنبھالنا چاہئے تاکہ “تائیوان کی علیحدگی ” کا ایجنڈا رکھنے والے مٹھی بھر علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کے مابین تنازعات اور تصادم کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکا جا سکے۔ یہ امریکہ میں ان چند افراد کے لئے بھی ایک سخت انتباہ ہے جنہوں نے حال ہی میں اس حوالے سے خطرناک ریمارکس دئے ہیں۔
امید ہے کہ امریکہ قول و فعل میں مطابقت رکھے گا، دونوں سربراہان مملکت کے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائے گا اور چین امریکہ تعلقات کو مشترکہ طور پر مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے عمل کو فروغ دے گا، جس سے دنیا میں مزید استحکام اور یقین پیدا ہو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنوے فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے نوے فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب... چین اور یورپی یونین کے درمیان تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے، چینی وزیر اعظم چین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان چینی صدر کی پانچن لاما ارتنی چوکی گیابو سے ملاقات چین امریکہ تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر ہیں، چینی نائب صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم