سعودی عرب کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (گاکا) نے پاکستان سے سعودی عرب جانے والے تمام مسافروں کے لیے پولیو ویکسینیشن کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

اس فیصلے کے مطابق، سعودی مملکت میں داخل ہونے والے تمام مسافروں کے لیے پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ کی موجودگی ضروری ہوگی، جو کم از کم چار ہفتے قبل کی تاریخ کا ہو۔ اس کے علاوہ، چھ ماہ سے زائد پرانا پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔

سعودی ایوی ایشن اتھارٹی نے تمام ائیرلائنز کو اس بات کی آگاہی فراہم کرنے کے لیے نوٹم جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی بھی مسافر کے پاس پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ نہیں ہوگا تو انہیں سعودی عرب میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ، اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والی ایئرلائنز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں گی۔

یہ اقدام سعودی عرب میں صحت کے خطرات کو کم کرنے اور پولیو کے خلاف عالمی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سعودی عرب میں پولیو کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس سے ملک کی عوامی صحت کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق فلو کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کے باعث برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں انفلوئنزا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی محکمہ صحت کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔

برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کوویڈ کے بعد اسپتالوں پر سب سے بڑا دباؤ ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں لیکن اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو گیا ہے۔

سپر فلو سے بچوں اور بزرگوں میں متاثرین کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ کچھ اسکول عارضی طور پر بند جب کہ کچھ میں اوقات کم کیاگیا ہے۔

پاکستان میں بھی سپر فلو انفلوائنز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 فیصد نمونوں میں وائرس کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کی موجودگی پائی گئی۔

اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے بتایا کہ سپر فلو وائرس کی علامات بھی دیگر انفلوئنزا کی طرح ہی ہوتی ہیں یعنی سر میں درد، نزلہ، بخار جیسی علامات ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا کہ اس وائرس کو سپر فلو اس کے لیے کہہ رہے ہیں کہ پوری دنیا میں جو متوقع تعداد ہوتی ہے اس سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ وائرس میں بھی کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی وہی ہیں جو بچاؤ کے طریقے ہوتے ہیں، بچوں اور بڑی عمر کے افراد کو احتیاطی ویکسین لگوائی جائیں، کئی مغربی ممالک میں فلو کی ویکسین بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے ساتھ نوجوانوں کو بھی لگائی جاتی ہیں، جن افراد کو اس قسم کی علامات ہیں تو کوشش کریں کہ وہ بچہ اسکول نہ جائے یا وہ افراد دفتر نہ جائیں تاکہ دیگر افراد محفوظ رہ سکیں، اگر کسی کو فلو ہے تو اس سے ہاتھ ملانے سے اجتنات کیا جائے اور ملاقات کم کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • 2025 کی آخری انسدادِ پولیو مہم، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف
  • پی ٹی اے نے صارفین کو سائبر فراڈ سے خبردار کر دیا
  • سکھر :پولیس کا ہوائی فائرنگ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
  • ویکسین نہ خریدی گئیں تو صحت کا نظام دباؤ کا شکار ہو جائے گا، مریض فٹ پاتھوں پر آ سکتے ہیں: مصطفیٰ کمال
  • انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد
  • پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف
  • ڈھاکہ، انقلاب منج کے ترجمان پر قاتلانہ حملہ، چیف ایڈوائزر کی مذمت
  • بھارت نے روزگار کی تلاش میں جانے والے 11 پاکستانی ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا
  • کرنٹ کے حادثات اور اوور بلنگ پر لیسکو کو کروڑوں روپے کے جرمانے عائد
  • ریڈ لائن کراس کرنے والے شخص کو آج سزا ہوئی،قانون سب کیلئے برابر ہے، عطا تارڑ