پاکستان کی ویزا پالیسی میں تبدیلی سے سکھ اور ہندو یاتریوں کے لیے بہتر سہولتیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان نے سکھ اور ہندو یاتریوں کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ویزا حاصل کرنے کا عمل مزید آسان بنایا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے کی گئی اس تبدیلی کو سکھ اور ہندو کمیونٹی کی جانب سے بڑی پذیرائی حاصل ہوئی ہے، اور انہوں نے پاکستان میں مذہبی مقامات تک رسائی کے لیے فراہم کی جانے والی سہولتوں پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
اس نئی پالیسی کے تحت سکھ اور ہندو یاتریوں کو اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے پاکستان میں سفر کرنے میں مزید آسانی ملے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستان کی سیاحت کو بھی فائدہ ہوگا۔
وزارت داخلہ کے مطابق، اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ سکھ اور ہندو یاتریوں کے لیے ویزا حاصل کرنے کا عمل مزید سادہ اور تیز کر دیا گیا ہے، اور ان کے لیے خصوصی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
پاکستان کی عالمی سطح پر ایک بہتر تصویر پیش کرنے کے لیے یہ قدم اہم ثابت ہوگا، جس سے مذہبی مقامات پر یاتریوں کی آمد میں اضافہ متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری