چند افراد کے مبینہ جرائم پر تمام پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کو مورد الزام ٹھہرانا قابل مذمت ہے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
برطانیہ میں جنسی جرائم کی آڑ میں پاکستانی نژاد شہریوں کے خلاف برطانوی پارلیمان اور میڈیا میں ہونے والی تنقید پر ترجمان دفتر خارجہ نے اپنا ردعمل دے دیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی اعتماد، گرم جوشی اور فقیدالمثال دوطرفہ تعاون پر مبنی ہیں۔ دونوں ملکوں کے گہرے اور ہمہ جہت تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی، عوامی رابطوں اور پارلیمانی تعاون پر مشتمل ہیں۔ برطانیہ میں 17 لاکھ پاکستانی نژاد شہریوں کی موجودگی دونوں ملکوں کے بہتر تعلقات کی مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں 52 سال پرانا ’مسنگ پرسن‘ کیس کیسے حل ہوا؟
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ چند افراد کے مبینہ جرائم کی بنیاد پر برطانوی میڈیا اور سیاست میں نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا کی بنیاد پر کیے جانے والے تبصروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں نے برطانیہ کی ترقی، اضافے اور آزادی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ پاکستان سے مسلمان سپاہیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے 2 جنگ عظیم میں جمہوریت کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔
اس وقت پاکستانی نژاد برطانوی، برطانوی نظام صحت، ریٹیل اور سروسز کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کئی پاکستانی نژاد برطانوی اعلٰی عوامی عہدوں پر فائز جبکہ ہزاروں بطور اراکین پارلیمان، کونسلرز، میئرز، پولیس آفیسرز اور شہری خدمات کے شعبوں میں برطانیہ کی خدمت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: خواتین کے خلاف جنسی اور جسمانی تشدد، ایک سنگین عالمی بحران
برطانوی نژاد پاکستانی شہریوں نے کھیلوں اور فنون لطیفہ میں بھی نام روشن کیا ہے۔ پاکستانی کھانے اور ثقافت برطانوی ثقافت کو مزید متنوع بناتے ہیں۔ ایک بہت بڑی کمیونٹی کو چند افراد کے مبینہ جرائم کی بنیاد پر مطعون کیے جانے کے عمل کی مذمت کی جانی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ برطانیہ میں جنسی جرائم برطانیہ میں جنسی جرائم اور پاکستانی دفتر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ برطانیہ میں جنسی جرائم برطانیہ میں جنسی جرائم اور پاکستانی دفتر خارجہ پاکستانی نژاد برطانوی برطانیہ میں دفتر خارجہ
پڑھیں:
وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات، مشرق وسطیٰ سمیت علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کے منتظر ہیں۔
انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس مثبت پیش رفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں برطانوی ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو سراہا۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے، جس کی اس وقت پاکستان کے پاس صدارت ہے۔
ملاقات میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی علاقائی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے پاک-بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔
برطانوی ہائی کمشنر نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والی علاقائی پیش رفت پر برطانیہ کے نکتہ نظر کے حوالے سے گفتگو کی۔