ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) مارک زکر برگ کی جانب سے نریندرمودی کی موجودہ بھارتی حکومت پر تنقید کرنے پر بھارت نے سخت ناراضی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

’میٹا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکر گرگ نے ایک پوڈ کاسٹ میں دعویٰ کیا کہ کووڈ 19 کے بعد خصوصاً بھارت سمیت 2024 میں بننے والی تمام موجودہ حکومتیں انتخابات ہار گئی تھیں۔ بھارت نے زکر برگ کے اس تبصرے کو ’مایوس کن‘ قرار دیا اور ٹیکنالوجی کے ارب پتی زکر برگ پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

بھارت کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے پیر کو ’میٹا‘ کے سی ای او مارک زکربرگ کو بھارت کے 2024 کے عام انتخابات کے بارے میں غلط دعویٰ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

میٹا کے مارک زکربرگ سے پوڈ کاسٹ میں سوال کیا گیا کہ ’بھارت میں 2024 کے عام انتخابات میں بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کامیابی حاصل کی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل تیسری بار اقتدار سنبھالا‘ تو اس کے جواب میں مارک زکربرگ نے کہا کہ نہیں ’بھارت میں ایسا نہیں تھا‘۔

مارک زکربرگ نے کہا کہ ’2024 دنیا بھر میں ایک بڑا انتخابی سال تھا۔ بھارت کی طرح باقی بہت سارے ممالک میں بھی انتخابات ہوئے لیکن یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں برسراقتدار لوگ بنیادی طور پر عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

’مارک زکر برگ نے کہا کہ یہ ایک طرح کا عالمی رجحان تھا ’چاہے وہ افراط زر کی وجہ سے ہو یا کووڈ19  سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کی معاشی پالیسیوں میں ناکامی کی وجہ سے تھا یا حکومتوں نے کووڈ سے پیدا ہونے والے مسائل سے درست نہیں نمٹا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کا عالمی سطح پر اثر پڑا اور موجودہ بھارتی حکومت اور شاید مجموعی طور پر اس طرح کے جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد میں وسیع پیمانے پر کمی آئی ہے‘۔

مارک زکر برگ کے ان ریمارکس کے جواب میں اشونی ویشنو نے کہا کہ ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے، بھارت میں 2024 کے انتخابات 640 ملین سے زیادہ رائے دہندگان نے حصہ لیا۔ بھارت کے عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مارک زکربرگ کا یہ دعویٰ کہ کووڈ کے بعد 2024 کے انتخابات میں بھارت سمیت زیادہ تر ممالک کی موجودہ حکومتیں انتخابات ہاری ہوئیں ہیں، حقیقتاً غلط ہے‘۔

بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ’800 ملین افراد کے لیے مفت کھانا، 2.

2 بلین مفت ویکسین اور کووِڈ19  کے دوران دنیا بھر کے بیشتر ممالک کو امداد فراہم کرنے کے باوجود بھارت کو تیزی سے بڑھتی ہوئی بڑی معیشت کے طور پر سامنے لے آنے تک، وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری مدت کی فیصلہ کن کامیابی اچھی حکمرانی اور عوامی اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔

اشونی ویشنو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر زکر برگ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’میٹا‘ ٹیکنالوجی کے مالک زکربرگ کی جانب سے حقائق کے برخلاف غلط معلومات کو پھیلانے پر یقیناً مایوسی ہوئی ہے۔

میٹا کے سی ای او زکربرگ ان دنوں اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے زکربرگ نے اعلان کیا تھا کہ میٹا اعتدال پسندی کی پالیسیوں اور طریقوں میں کچھ تبدیلیاں لانے والا ہے، جس کا مقصد اظہار رائے کی آزادی کو اپنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میٹا کمپنی پوسٹس، ویڈیوز اور دیگر مواد کو آن لائن موڈریٹ کرنے کے طریقے کو تبدیل کرے گی۔ اس سے حقائق کی جانچ کیے بغیر پوسٹس کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے گا اور ان کی جگہ صارف کے ذریعہ تیار کردہ ’کمیونٹی نوٹ‘ لیا جائے گا، جو ایلون مسک کے ایکس سے ملتا جلتا ہو گا۔

اس فیصلے پر بڑے پیمانے پر رد عمل سامنے آیا ہے اور آسٹریلیا اور برازیل جیسے ممالک نے اسے جمہوریت اور ذہنی صحت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اشونی ویشنو انتخابات انسٹاگرام بر سر اقتدار بھارتی وزیر بھارتی وزیر اعظم تنقید ٹیکنالوجی جعلی جمہوریت غلط فیس بک کمپنی کووڈ مارک زکر برگ معاشی پالیسیاں مفت میٹا مینڈیٹ نریندر مودی واٹس ایپ وی نیوز ویکسین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اشونی ویشنو انتخابات انسٹاگرام بھارتی وزیر بھارتی وزیر اعظم ٹیکنالوجی جعلی جمہوریت فیس بک معاشی پالیسیاں مفت میٹا مینڈیٹ واٹس ایپ وی نیوز ویکسین اشونی ویشنو نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

ریاض احمدچودھری

امریکہ میں سینکڑوں بھارتی طلبا کو ایف ون ویزا کی منسوخی کی وجہ سے اپنے اعلیٰ تعلیم کے خواب کو خیرباد کہنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اب کچھ اسٹوڈنٹس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکہ میں تین بھارتی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں”۔
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج” کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں طلبا موجود ہیں۔ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان طلباء کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ایک طالب علم کو تقریباساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔ گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔بھارت میں مودی حکومت کے دوران ملک کو ایک اور عالمی رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، پاک بھارت جنگ میں شکست کے بعد امریکا نے بھارتی طلبا کے اجتماعی ویزے مسترد کردیئے۔امریکا میں بھارتی طلبہ کی تعداد میں 70 تا 80 فیصد تک نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ امریکا کی جانب سے بھارتی طلبہ کے ویزا کیسز کے اجتماعی طور پر مسترد ہونے سے مودی سرکار کی "وسودھیو کٹمبکم” اور اسٹریٹجک تعلقات کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں امریکی ویزا سلاٹس کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جبکہ وعدوں کے باوجود امریکی سفارتخانوں نے اپوائنٹمنٹ سلاٹس بند کر دیے ہیں۔ ویزوں کے مسترد کئے جانے کی شرح میں بے پناہ اضافے کے بعد، ہزاروں بھارتی طلبہ شدید ذہنی دباؤ اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہر کیس میں امریکا کی جانب سے دفعہ 214(b) کے تحت ویزا مسترد کئے جانے پر وطن واپسی کے امکانات پر شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ اگر آئندہ چند ہفتوں میں ویزا سلاٹس بحال نہ ہوئے تو ہزاروں بھارتی طلبہ کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے، جس پر مودی حکومت کو اندرون ملک شدید سیاسی دباؤکا سامنا ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھارتی طلبہ پر عدم اعتماد نہ صرف مودی سرکار کی خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کا وشو گرو بننے کا خواب، عالمی اعتماد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات، داخلی انتہا پسندی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں اور یہی مودی کی نام نہاد سافٹ پاور کو زوال کی طرف لے جا رہی ہے۔ امریکہ کی اس سرد مہری کو عالمی سفارتی حلقے بھارت کے لیے ایک ‘خاموش مگر فیصلہ کن پیغام’ قرار دے رہے ہیں کہ اقوام عالم اب مودی سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے فاصلہ اختیار کرنے لگی ہیں۔ امریکا کی پاکستان سے بڑھتی اسٹریٹجک ہم آہنگی، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے لیے نرم رویے نے بھارتی سیاسی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اب جنوبی ایشیا میں نئی ترجیحات طے کر رہا ہے، جن میں بھارت کا کردار محدود ہو سکتا ہے۔ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتا تو امریکہ باہمی معاہدوں کی شرائط یکطرفہ طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو بھارت امریکی منڈیوں سے محروم ہو جائے گا، جس سے اس کی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔بین الاقوامی دباؤ اور داخلی بیچینی کے درمیان مودی حکومت کے لیے اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
مودی سرکار کا ”وشو گرو”بیانیہ معاشی میدان میں ناکام ہوچکا ہے جب کہ ٹیرف سے خوفزدہ مودی اپنی پالیسیوں میں پالیسی یوٹرن لے رہے ہیں۔ آٹو، اسٹیل اور زرعی اشیا پر محصولات کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔امریکا کے ساتھ تعلقات میں بھارت کا دہرا معیار بھی عیاں ہو چکا ہے، جو خود 68فیصد درآمدی ٹیرف لگا رہا ہے لیکن امریکا سے رعایت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کی حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آگئی۔رپورٹ کے مطابق جنتا دل (سیکولر) کے رکن ممبر گوڑا کمارا سوامی نے مودی کی انتہا پسند پالیسیز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ‘ٹیسلا بھارت میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ منصوبہ ترک کر دیا۔ ٹیسلا کا بھارت میں مودی سرکار کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت نے بھی مودی سرکار کو بڑا جھٹکا دیدیا
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)
  • بھارتی حکومت کشمیر کو ریاست کا درجہ کب واپس کرینگے، فاروق عبداللہ
  • دنیا کے خوبصورت ترین گھونگھے خطرے میں، محققین بچانے میدان میں آگئے
  • بھارتی فلم سازوں کی بھارت-پاکستان لڑائی سے منافع کمانے کی کوشش
  • گھریلو ملازمہ سے زیادتی،سابق بھارتی رکن پارلیمنٹ کو عمر قید کی سزا
  • بالی ووڈ فلمسازوں کا ’آپریشن سندور‘ پر فلمیں بنانے کی دوڑ، ‘حب وطنی کو کاروبار بنایا جارہا ہے’
  • امریکا میں 30 سال سے منجمد ایمبریو سے بچے کی پیدائش، دنیا کے پہلے ‘عمر رسیدہ بچے’ کی آمد
  • سنا ہے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے؛ ٹرمپ
  • بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم