’’فیصلہ اپنی اہمیت کھو چکا، وہ حق میں آتا ہے یا خلاف‘‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ایک تو یہ چیک کروا لیں کہ فیصلہ کس برانچ میں پھنسا ہوا ہے، مجھے لگ رہا ہے کہ یہ فیصلہ کہیں پھنسا ہوا ہے جب آپ نے کہا کہ دستخط شدہ فیصلہ موجود ہے تو بہتر تھا ان سے پوچھ لیتے کہ دستخط کس کے ہوئے ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارے جج تو آپ کو پتہ ہے نہ کہ ماشا اللہ، دوسرا یہ کہ ہمارے ججوں کو آج کل یہ بہت جلدی ہے کہ ہم نے بہت سارے فیصلے کرنے ہیں تو اس لیے ان کے پاس ٹائم نہیں تھا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ فیصلہ جو بھی آئے گا تاہم جس طرح اس کا انتظار کیا جا رہا ہے، فیصلہ اپنی اہمیت کھو چکا ہے وہ حق میں آتا ہے یا خلاف آتا ہے، اب یہ تاثر قائم ہو چکا ہے کہ وہ مذاکرات کا نتیجہ ہوگا، بات بن گئی تو یہ آئے گا بات نہیں بنی تو یہ آئے گا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جج کی طرف سے فیصلہ نہ سنانے کی جو وجوہات بیان کی گئیں تو یہ بڑی عجیب سی ریزننگ کی جا رہی ہے، ملزم کو اس کی عدم موجودگی میں سزا سنانے کی نظیر موجود ہے۔
ہم کرپشن کی بات کر رہے ہیں آپ دیکھیں کہ جنرل پرویز مشرف پر ان کی عدم موجودگی میں سنگین غداری کا مقدمہ چلا کرعدم موجودگی میں ہی انھیں سزائے موت سنا دی گئی تھی تو عمران خان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کیوں نہیں آ سکتا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، ہمارے رپورٹر کا کہنا ہے کہ جج صاحب کے چہرے پر اکتاہٹ طاری تھی، جب انھوں نے کہا فیصلہ میرے پاس دستخط شدہ موجود ہے اور وہ نہیں آئے۔
حالانکہ ہم دیکھیں تو جج بشیر صاحب جو بڑے مشہور ہیں جنھوں نے دو سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور عمران خان کو سزا دی،جج ایک ہی ہیں کیس الگ الگ عدالتوں میں لگے ہوئے تھے، غیر حاضری میں سزا نہیں سنائی جاسکتی مگر یہ کام اسی اڈیالہ جیل میں بھی ہو چکا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا دلچسپ بات یہ ہے کہ چوبیس گھنٹے پہلے بتایا گیا کہ فیصلہ سنایا جائے گا، سب کو بڑی دیر سے اس کا انتظار تھا، یہ دو بار پہلے موخر ہو چکا تھا اب تیسری بار موخر ہوا ہے، فیصلے سنانے میں کیا مشکل تھی؟۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
رضی دادا کی غیر مشروط معافی مسترد، کمیٹی کا چینل بند کرنے کا فیصلہ، وائرل ویڈیو پر عمر چیمہ کے بعد وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سوشل میڈیا پر سینئر صحافی رضی دادا کی کمیٹی میں پیش ہونے اور معذرت کرنے لیکن کمیٹی کی جانب سے قبول نہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس پر عمر چیمہ کے بعد اب صحافی وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو میں رضی دادا کو غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے دیکھا گیا جس پر کمیٹی ممبر نے انتہائی تلخ لہجے میں کہا کہ آپ نے انتہائی گھٹیا بات کی، آپ کو پی ٹی وی نے اینکر کی ذمہ داری دی، سرکاری میڈیا کا اینکر ہوتے ہوئے آپ نے جو الفاظ کہے وہ مجھے دہراتے ہوئے بھی شرم آتی ہے ۔ بعدازاں کمیتی نے رضی دادا کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے چینل بند کرنے کا کہہ دیا ۔
وزیراعظم شہبازشریف کے سہ ملکی دورے کا آغاز، پہلے مرحلے میں سعودی عرب روانہ
اس پر سینئر صحافی وسیم عباسی نے ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’رضی دادا نے نامناسب الفاظ بولے تو معذرت کر لی، اس کے بعد کمیٹی میں بلا کر ایک بزرگ شخص کی جس طرح تضحیک کی گئی اس سے دکھ ہوا، آج تک یوٹیوب پر اتنا کچھ کہا گیا مگر کسی کے خلاف کچھ نہ ہوا، سارا قہر رضی دادا پر توڑنا ہے؟ معاملے کو ختم ہونا چاہیے‘‘
اس سے قبل عمر چیمہ نے ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ویسے یہ کیا بات ہوئی ایک طرف ہم آزادی اظہار خیال کے نام پر جھوٹ، گالیاں سب کچھ سنتے ہیں اور دوسری طرف ایک بندہ غیر مشروط معافی مانگ رہا ہے لیکن اسے معاف کرنے کو تیار نہیں، یہ وارننگ دیتے کہتے کہ آئیندہ کوئی ایسی بات کی تو چینل ہمیشہ کیلئے بند ہوگا اگر دوبارہ کرتا تو بند کردیتے‘‘
جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
رضی دادا نے نامناسب الفاظ بولے تو معذرت کر لی۔ اس کے بعد کمیٹی میں بلا کر ایک بزرگ شخص کی جس طرح تضحیک کی گئی اس سے دکھ ہوا۔
آج تک یوٹیوب پر اتنا کچھ کہا گیا مگر کسی کے خلاف کچھ نہ ہوا۔ سارا قہر رضی دادا پر توڑنا ہے؟ معاملے کو ختم ہونا چاہیے۔۔@realrazidada
ویسے یہ کیا بات ہوئی ایک طرف ہم free speech کے نام پر جھوٹ/گالیاں سب کچھ سنتے ہیں اور دوسری طرف ایک بندہ غیر مشروط معافی مانگ رہا ہے اسے معاف کرنے کو تیار نہیں یہ وارننگ دیتے کہتے کہ آئیندہ کونسی بات کی تو چینل ہمیشہ کیلئے بند ہوگا اگر دوبارہ کرتا تو بند کردیتے https://t.co/DDAWm6JRhQ
— Umar Cheema (@UmarCheema1) September 16, 2025مزید :