اگر کوئیآرمی افسر آئین معطل کرتا ہے توکیا سزا ہے؟آئینی بینچ کا استفسار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں موجود تمام جرائم کا اطلاق فوجی افسران پر ہی ہو گا‘ عدلیہ مارشل لا کی
توثیق کرتی رہی‘ کیا غیر آئینی اقدام پر ججز بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ پرویز مشرف کیس میں ججز کے نام لیے گئے تھے، سنگین غداری ٹرائل میں بعد ازاں ججز کے نام نکال دیے گئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آئین تو بہت سے ٹربیونلز کی بھی توثیق کرتا ہے، دیکھنا صرف یہ ہے کہ کونسے کیسز کہاں اور کیسے سنے جا سکتے ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی کچھ دفعات میں اگست 2023ء میں ترمیم کی گئی، موجودہ کیس میں واقعات مئی 2023ء میں ہوئے، کیا بعد میں کی گئی ترامیم کو 9 مئی واقعات پر لاگو کیا جاسکتا ہے، 9 مئی کے ملزمان کا ٹرائل آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت کیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے آرمی ایکٹ کی سیکشن(4) 59 کو بھی کالعدم قرار دیا ہے‘ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 2D (1) اور 2D (2) کے تناظر میں آرمی ایکٹ دیکھا جائے گا، سویلینز کا ٹرائل آرمی ایکٹ کی سیکشن 31D کے تحت آتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 31D تو فوجیوں کو فرائض کی انجام دیہی سے روکنے پر اکسانے سے متعلق ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی عدالتوں کو آئین نے بھی تسلیم کیا ہے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ نماز سے دور رہنے کا حکم ہے لیکن نشے کی حالت میں، فوجی عدالتوں میں کیس کس کا جائے گا یہ دیکھنا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں کورٹ مارشل ہی ہوتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اگر کوئی آرمی آفیسر آئین کو معطل کرتا ہے تو کیا آرمی ایکٹ میں آئین معطل کرنے کی سزا ہے؟ وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 6 میں آئین کو معطل کرنے کی سزا ہے، آئین کا آرٹیکل 6 ہر قانون پر فوقیت رکھتا ہے، ایکٹ میں حلف کی خلاف ورزی کی سزا ہے۔ جسٹس مسرت نے کہا کہ آرٹیکل 6 تمام قوانین سے بالاتر اور سب پر لاگو ہوتا ہے، آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق فوجی عدالت میں کیوں نہیں مل سکتے؟ آئین تمام قوانین کی ماں اور سب سے بالاتر ہے،حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں بھی ملزمان کو حقوق حاصل ہوتے ہیں، جسٹس حسن اظہرنے کہاکہ کیا ہم فوجی عدالتوں کے حالیہ فیصلوں کا جائزہ لے سکتے ہیں؟ کیا ہمیں دکھایا جائے گا کہ ٹرائل میں قانون پر عملدرآمد ہوا یا نہیں؟ جسٹس آمین الدین نے کہاکہ اگر ضرورت ہوئی تو عدالت آپ سے ریکارڈ مانگ لے گی، سزا یافتہ لوگوں نے اپیلیں بھی کرنی ہے جس پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے۔ جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں کیا ملزمان کو اپنے دفاع میں گواہان پیش کرنے دیے گئے یا نہیں؟ فوجی عدالت میں پیش کردہ شواہد کا معیار بھی دیکھنا چاہتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ تمام مقدمات تو نہیں ایک کیس کا ریکارڈ عدالت کو دکھا سکتے ہیں، عدالت شواہد کا میرٹ پر جائزہ نہیں لے سکتی۔ جسٹس حسن اظہرنے کہا کہ ہم کسی سے ذکر نہیں کریں گے لیکن عدالت جائزہ لینے کا اختیار رکھتی ہے، حارث نے کہاکہ جائزہ لینے کے اختیار کی حد تک آپ سے متفق ہوں۔ عدالت نے بعدازاں کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواجہ حارث نے فوجی عدالتوں حارث نے کہا فوجی عدالت ا رمی ایکٹ نے کہا کہ ایکٹ میں ایکٹ کی سزا ہے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کو پاکستان کو خودمختار بنانے کی سزا دی جا رہی ہے،علی امین گنڈاپور
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، ان کو پاکستان کو خودمختار بنانے کی سزا دی جا رہی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہر ضلع، ہر یونین کونسل اور ہر شخص تک پہنچایا جا رہا ہے، مختلف علاقوں میں ریلیوں اور میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔(جاری ہے)
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو غیرآئینی اور غیرقانونی طور پر قید کیا گیا ہے جو ہم نہیں مانتے، ان کو توڑنے کے لیے بشریٰ بی بی کو بھی ناحق قید کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فسطائیت کے باوجود بانی پی ٹی آئی آئین و قانون کی بات کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو توڑنے والے خود ٹوٹ جائیں گے، عوام ان کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم کسی غیرآئینی اور غیر قانونی عمل کو تسلیم نہیں کرتے، بانی پی ٹی آئی ہماری نسلوں کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں، پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بانی پی ٹی آئی سے بڑھ کر ہمارے لیے کچھ نہیں، یہی ہمارا نظریہ ہے۔