ٹنڈوجام: حیسکو کی غیر قانونی کنڈاکنکشن کے خلاف کارروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) حیسکو کی ریکوری مہم کے تحت غیر قانونی کنڈاکنکشن کے خلاف کارروائیاں، کئی غیر قانونی کنکشن منقطع، ایف آئی آر درج، ایکسی این ٹنڈوالہیار فاروق تنیو، ایس ڈی او ٹنڈوجام انیس احمد تھیم کی سربراہی میں ایل ایس غلام حسین سولنگی، جمشید میمن، ریاض ناریجو، اکرم غوری، نورالٰہی ناہیوں سمیت دیگر کی غریب آباد، کریم آباد، مظفرآباد، سخی وہاب ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی کنکشن منقطع کیے گئے، 3 ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ ایس ڈی او ٹنڈوجام انیس احمد تھیم نے کہا کہ غیر قانونی کنڈا کنکشن اور بقایا جات جمع نہ کروانے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔