سوشل میڈیا کے تیز دور میں بھی لیٹر باکس اپنا کام کیے جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
اس جدید دور میں ڈاکیا آیا اور خوشی یا غمی ساتھ لایا کی باتیں ختم ہوگئی ہیں۔ ویسے ڈاکیے رہے نہ لیٹر باکس۔ سوشل میڈیا نے صدیوں پرانی روایات کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔
زنگ آلود لیٹر بکس اب ویران رہتے ہیں۔ اس تیز دور میں خط لکھنے کا وقت کسی کے پاس نہیں ۔ سب کچھ ای میل، میسج، واٹس ایپ کی نظر ہو گیا ۔
مگر اس سب کے باوجود لیٹر باکس اج بھی موجود ہے۔ محکمہ ڈاک کے اعداد وشمار کے مطابق لاہور میں اج بھی 315 لیٹر باکس موجود ہیں۔
پورے پاکستان میں آج بھی 10 ہزار کے قریب مختلف رنگوں کے لیٹر باکس موجود ہیں۔
پوسٹ ماسٹر جنرل پنجاب ارم طارق کے مطابق لیٹر باکس کی اہمیت ختم نہیں کم ہوئی ہے۔ مگر اج بھی اس کی دوردراز علاقوں میں بہت اہمیت ہے۔ پ
اکستان میں بہت سارے چھوٹے بڑے شہر اور دیہات ایسے ہیں جہاں اج بھی ساری خط و کتابت لیٹر باکس کے ذریعہ ہی کی جاتی ہے۔ بار ڈر کے قریب اور پہاڑی علاقوں میں جہاں ابھی انٹرنیٹ کی سہولیات نہیں، وہاں ڈاک خانوں اور لیٹر بکس سینکڑوں سالوں سے کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اج بھی
پڑھیں:
اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
امریکا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد کی برطانیہ آمد ہوئی، جہاں لندن میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں، چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ بھارت کوشش کر رہا ہے کہ ایسا استثنیٰ ملے کہ بغیر ثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر مستقل امن کی طرف جائے، امریکی محکمۂ خارجہ اور ارکانِ کانگریس کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
رکنِ سفارتی وفد فیصل سبزواری نے کہا کہ امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پزیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔