اردلی حکومت، اسٹیبلشمنٹ نے جسٹس سسٹم باندی بناکر دنیا بھر میں چہرہ داغدار کرا لیا، شعیب شاہین
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے آئین اور قانون کی پامالی کی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں، دنیا بھر اپنا چہرہ داغدار کروا لیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے فیصلے کا ٹائم 11بجے تھا، اس بات کا ساری دنیا کو پتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے دس بجے ہمارے لوگ پہنچنا شروع ہو گئے تھے مگر جج صاحب صبح ساڑھے 8 بجے تاریخ ڈال کر چلے گئے، مقصد یہ ہے کہ 17 تاریخ کو یہ اپنی مرضی کے جج لگا لیں تاکہ اس فیصلے کی اپیل نئے ججز کے پاس جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اپیل لگوائیں گے تاکہ انڈیپینڈنٹ ججز کے پاس اس کیس کا فیصلہ نا کر سکیں، 5 اگست کو جج ہمایوں دلاور کے آرڈر کے ذریعے زمان پارک سے گرفتار کیا اس دن عمران خان عدالت میں موجود تھے؟
شعیب شاہین نے کہا کہ فیصلہ سنانے کے لیے اپ کو کسی کی ضرورت نہیں تھی، سیل کتنا دور تھا آپ خان صاحب کو بلا بھی سکتے تھے، جب ٹائم ہی آپ نے 11 بجے کا دیا تھا تو ساڑھے اٹھ بجے فارغ ہو کے چلے بھی گئے، ساڑھے دس بجے سے پہلے جج صاحب یہاں سے نکل گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما کہنا تھا کہ ہمارے سارے لوگ ہمارے وکیل بھی یہاں پہنچ گئے مگر عام طور پر یہاں اج تک 11 بجے پہلے سماعت شروع نہیں ہوئی ، جب اپ نے فیصلہ سنانا یے آپ سنا دیتے یہاں رات کے بارہ بارہ بجے بھی فیصلے سنائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے بد نیتی ہے، اس کو پریشر ٹکٹس کے طور پر استعمال کیا جا سکے، دوسری وجہ یہ ہے کہ فیصلہ لیٹ کر کے اپنی مرضی کے ججز کے پاس لے کر جایا جائے، تاکہ کیسز کو اس ایسے ججز کے پاس لگوایا جائے جس سے یہ اپنی مرضی کے نتائج کے سکیں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے آئین اور قانون کی پامالی کی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں، دنیا میں انہوں نے اپنا چہرہ داغدار کروا لیا، خان صاحب نے کہا اپنے مطالبات لکھ کر حکومت کے دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ جو بندہ چور نہیں ہوتا وہ کبھی تھرڈ امپائر اور انڈیپینڈنٹ ایمپائر سے نہیں ڈرتا، جو چور ہوگا وہ جوڈیشل کمیشن سے ڈرے گا، اگر انہوں نے 26 نومبر اور 9 مئی کو کچھ غلط نہیں کیا تو جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتے اس میں کیا غلطی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کا ایشو ہماری پارٹی کا انٹرنل ایشو ہے شو کا نوٹس ان کو دیا جا چکا ہے، خان صاحب نے یہ پچھلی تاریخ پہ ہی شوکاز کا فیصلہ کر لیا تھا باقی یہ ہمارے پارٹی کے معاملات ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شعیب شاہین ججز کے پاس
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ کس نوعیت کا کیس ہے جس میں جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ملزم کے 3 ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہا، جسٹس ہاشم نے کہا کہ زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کر رہا ؟۔ بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سارک کے سابق سیکرٹری جنرل نعیم الحسن کا ٹورنٹو میں انتقال