اسلام آباد:

پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ  اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے آئین اور قانون کی پامالی کی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں، دنیا بھر اپنا چہرہ داغدار کروا لیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے فیصلے کا ٹائم 11بجے تھا، اس بات کا ساری دنیا کو پتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے دس بجے ہمارے لوگ پہنچنا شروع ہو گئے تھے مگر جج صاحب صبح ساڑھے 8 بجے تاریخ ڈال کر چلے گئے، مقصد یہ ہے کہ  17 تاریخ کو  یہ اپنی مرضی کے جج لگا لیں تاکہ اس فیصلے کی  اپیل نئے ججز کے پاس جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اپیل لگوائیں گے تاکہ انڈیپینڈنٹ ججز کے پاس اس کیس کا فیصلہ نا کر سکیں، 5 اگست کو جج ہمایوں دلاور کے آرڈر کے ذریعے زمان پارک سے گرفتار کیا اس دن عمران خان عدالت میں موجود تھے؟

شعیب شاہین نے کہا کہ فیصلہ سنانے کے لیے اپ کو کسی کی ضرورت نہیں تھی، سیل کتنا دور تھا آپ خان صاحب کو بلا بھی سکتے تھے، جب ٹائم ہی آپ نے 11 بجے کا دیا تھا تو ساڑھے اٹھ بجے فارغ ہو کے چلے بھی گئے، ساڑھے دس بجے سے پہلے جج صاحب یہاں سے نکل گئے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما کہنا تھا کہ  ہمارے سارے لوگ ہمارے وکیل بھی یہاں پہنچ گئے مگر عام طور پر یہاں اج تک 11 بجے پہلے سماعت شروع نہیں ہوئی ، جب اپ نے فیصلہ سنانا یے آپ سنا دیتے یہاں رات کے بارہ بارہ بجے بھی فیصلے  سنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے پیچھے بد نیتی ہے، اس کو پریشر ٹکٹس کے طور پر استعمال کیا جا سکے، دوسری وجہ یہ ہے کہ فیصلہ لیٹ کر کے اپنی مرضی کے ججز کے پاس لے کر جایا جائے، تاکہ کیسز کو اس ایسے ججز کے پاس لگوایا جائے جس سے یہ اپنی مرضی کے نتائج کے سکیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے آئین اور قانون کی پامالی کی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں، دنیا میں انہوں نے اپنا چہرہ داغدار کروا لیا، خان صاحب نے کہا اپنے مطالبات لکھ کر حکومت کے دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ جو بندہ چور نہیں ہوتا وہ کبھی تھرڈ امپائر اور انڈیپینڈنٹ ایمپائر سے نہیں ڈرتا، جو چور ہوگا وہ جوڈیشل کمیشن سے ڈرے گا، اگر انہوں نے 26 نومبر اور 9 مئی کو کچھ غلط نہیں کیا تو جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتے اس میں کیا غلطی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کا ایشو ہماری پارٹی کا انٹرنل ایشو ہے شو کا نوٹس ان کو دیا جا چکا ہے، خان صاحب نے یہ پچھلی تاریخ پہ ہی شوکاز کا فیصلہ کر لیا تھا باقی یہ ہمارے پارٹی کے معاملات ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شعیب شاہین ججز کے پاس

پڑھیں:

امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی 
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین