بیجنگ: چینی وزارت تجارت کےترجمان نے کہا کہ  بائیڈن انتظامیہ   کی جانب سے مصنوعی ذہانت سے متعلق برآمدی کنٹرول کے  نئے اقدامات مصنوعی ذہانت کی  چپس، ماڈل پیرامیٹرز وغیرہ پر برآمدی کنٹرول کو مزید سخت کرتے ہیں اور لانگ آرم  دائرہ اختیار کو بڑھاتے ہیں، جس سے تیسرے فریق اور چین کے درمیان عام تجارت میں رکاوٹ   اور مداخلت ہوتی ہے۔ اس سے قبل، امریکی ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتی تنظیموں نے مختلف چینلز کے ذریعے ان اقدمات پر عدم اطمینان اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مانا  کہ  یہ اقدامات بغیر کسی غور و فکر کے  عجلت میں  اختیار  کیے گئے  ہیں جس کے نتائج منفی ہوں گے ۔امریکی ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتی تنظیموں نے  بائیڈن انتظامیہ  سے مطالبہ کیا کہ وہ ان   پر عمل درآمد بند کرے۔ تاہم، بائیڈن انتظامیہ نے صنعت کی طرف سے  اس معقول  مطالبے  پر توجہ نہ دی اور  ان  اقدامات کو نافذ  کرنے پر اصرار کیا۔چینی ترجمان نے کہا کہ  امریکہ کے یہ اقدامات قومی سلامتی کے تصور  کے بے جا  استعمال  ، برآمدی کنٹرول کے  غلط استعمال  اور بین الاقوامی کثیرالجہتی اقتصادی اور تجارتی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ایک اور مثال  ہیں جس کی چین  سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے برآمدی کنٹرول کے   اقدامات کے غلط استعمال نے ممالک کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تبادلے  میں  شدید  رکاوٹیں پیدا کی ہیں ، مارکیٹ کے قوانین اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی  نظام  کو  مجروح کیا ہے، عالمی سائنسی اور تکنیکی جدت کو بری طرح متاثر کیا ہے  اور دنیا بھر کی کمپنیوں بشمول امریکی کمپنیاں کے بھی  مفادات کو شدید نقصان پہنچا یاہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ

ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا
پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے، انٹرویو

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے ، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکہ جائے گا۔عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید کپاس اور سویا بین خریدنے کا خواہش مند ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو تیار ہیں، پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے نئے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے ، پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہشمند ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے ، پاکستان کو معاشی اتار چڑھاؤ کے چکر سے نکالنا ہمارا نصب العین ہے ۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو مستحکم ترقی کے سفر پر گامزن کرنے کے لیے پُرعزم ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟