190 ملین پاؤنڈ کیس : سہولت کاری آصف زرداری نے کی سزا عمران کو دی جارہی ہے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
راولپنڈی: پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سہولت کاری آصف زرداری نے کی مگر سزا عمران خان کو دی جارہی ہے، عمران خان نے اگر سہولت کاری ہے تو اس پر جواب نواز شریف کو بھی دینا ہوگا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ آج بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک سوال پوچھا ہے جس کیس میں عمران خان کو سزا دینے کی کوشش کررہے ہیں، کبھی کہتے ہیں بانی نے 190 ملین پاؤنڈ چوری کرلیے، انگلینڈ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ چوری کے پیسے نہیں تھے یہ پراپرٹی ٹائیکون نے حسن نواز کو رشوت دی تھی، نواز شریف کو جواب دینا چاہیے کہ کیوں رشوت لی؟
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ این سی اے نے سوال اٹھایا کہ یہ اتنے پیسے کہاں سے آئے ہیں؟ این سی اے نے قرار دیا کہ یہ چوری یا منی لائنڈرنگ کے پیسے نہیں ہیں، پراپرٹی ٹائیکون نے این سی اے سے ڈیل کی کہ یہ پیسے واپس لے جاؤں پھر وہ پیسے پاکستان آئے جس سے اربوں روپے فائدہ ہوگیا، جو جرمانہ عائد کیا گیا اس کی سہولت کاری آصف زرداری نے کی مگر عمران خان کو سزا اس لیے دی جارہی ہے کہ ادارہ کیوں بنایا جس میں سیرت نبویﷺ پڑھائی جارہی ہے؟
عمران خان کی ہمشیرہ نے کہا کہ جب پوچھیں گے کہ عمران خان نے سہولت کاری ہے تو اس پر جواب نواز شریف کو بھی دینا ہوگا، وہ پریشان ہیں کہ فلاحی ادارہ ہے جس سے بانی کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا، ان کو سزا دینے میں بڑی مشکل پیش آرہی ہے، بانی چاہتے ہیں کہ سزا سنائیں اس کے بعد ہم ہائی کورٹ میں لے کر جائیں جن کے اوپر کیس بننا چاہیئے وہ عمران خان نہیں دیگر لوگ ہیں کیوں کہ یہ معاملہ انگلینڈ میں طے ہوا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی تیار ہیں وہ کیسز کا سامنا کریں گے، یہ بھول جائیں گے کہ اتنے آرام سے سزا دے دیں گے، جب عمران خان باہر آئیں گے تو آپ سب دیکھ لیں گے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر کرتے ہوئے اب 17 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملین پاو نڈ سہولت کاری علیمہ خان جارہی ہے نے کہا
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔