توشہ خانہ کیس ٹو میں جرم کا عنصر نہیں، ٹرائل فوری روکا جائے، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
آؤٹ آف ٹرن کیسز کیوں ٹیک اپ کیے جا رہے ہیں؟، فیصل چوہدری - فوٹو: فائل
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس ٹو میں جرم کا عنصر نہیں، ٹرائل فوری روکا جائے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف جھوٹے کیسز کی سیریز چلی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا میرٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے سوال کریں گے انکے بیٹے نے 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں کیوں بیچی؟ حسن نواز نے 9 ارب روپے زائد کس کھاتے میں لیے؟ اسکا جواب حکومتی جماعت دے گی۔
اسلام آبادتوشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وکیل.
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آؤٹ آف ٹرن کیسز کیوں ٹیک اپ کیے جا رہے ہیں؟ کیس کے میرٹ دیکھے بغیر سزا دینا مقصود ہے، یہ ایک سیاسی کیس ہے۔
انکا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ میں ہماری پینڈنگ درخواست سنی جائے۔
فیصلہ چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کل جج احتساب عدالت کی کہی گئی باتوں کا جواب دیا، بانی نے کہا ’یہ کہنا کہ فلاں پیش نہیں ہوا، اڑھائی گھنٹے انتظار کیا، یہ بات درست نہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ بانی نے کہا، ’جیل میں کبھی بھی ساڑھے 11 بجے سے پہلے ٹرائل شروع نہیں ہوتا۔ بتایا کہ صبح 9 بجے میسج آیا کہ جج صاحب آئے ہوئے ہیں‘۔ بانی پی ٹی آئی نے پوچھا، ’کیا میرے وکیل آئے ہیں‘، تو جواب ملا کہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر کچھ بتایا نہیں جا رہا: فیصل چوہدری توشہ خانے کے 2018ء کےقانون پر کیس نہیں چل رہا: فیصل چوہدریانکا کہنا تھا کہ بانی نے کہا، ’جب میرے وکلا آئیں تو مجھے پیغام دیجیے گا، میں آجاؤں گا۔لیکن انہیں اچانک پتہ چلا کہ جج صاحب اٹھ کر چلے گئے۔‘
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں صدائے احتجاج بلند کرنا دہشتگردی بنادیا گیا، مذاکراتی کمیٹی کے سامنے ہمارے سیدھے مطالبات ہیں، سویلین کے ملٹری ٹرائل کی اجازت دے کر زیادتی کی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ پشاور اے پی ایس اٹیک کے بعد آئینی ترمیم کی گئی۔ یہاں سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا، جس نے پی ٹی آئی چھوڑ دی کیسز ختم کردیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانی نے فیصلہ کیا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔ پاکستان بطور ریاست عالمی معاہدوں کا پابند ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے مسائل پر مذاکرات کی حامی بھری ہے،
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ کچھ سہولیات بانی کو جیل میں نہیں دی جا رہیں، بانی پی ٹی آئی کی ٹی وی کی سہولت بند کردی گئی۔ تین مہینے میں صرف ایک جمعرات کو ہماری ملاقات کروائی گئی۔ بانی کی بچوں سے بات کل پانچ مہینے بعد بات کروائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بانی کو تین ہفتوں تک قید تنہائی میں رکھ کر ذہنی تشدد کیا گیا۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مذاکراتی کمیٹی کے لوگ سیاسی لوگ ہیں، ہم 9 مئی اور 26 نومبر کا ذکر نہیں چھوڑیں گے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی نے نے کہا کہ انہوں نے کہ بانی
پڑھیں:
زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاریچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار
کیس کا پس منظریہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔
عدالت کا اظہارِ برہمیسپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔
فیصلے کے اہم نکات و ہدایاتعدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:
ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیف لینڈ کمشنر کو ہدایاتسپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔
پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیںسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان