توشہ خانہ کیس ٹو: استغاثہ کے ایک اور گواہ پر جرح مکمل کر لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی۔
آج سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جیل سے کمرۂ عدالت میں پیش کیا گیا۔
استغاثہ کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز ذوالفقار عباس نقوی اور عمیر مجید ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے کی۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید ایک گواہ شفقت محمود پر جرح مکمل کر لی گئی۔
دورانِ سماعت استغاثہ کے گواہ محسن حسن پر بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے جزوی جرح بھی کی۔
کیس میں مجموعی طور پر 9 گواہوں پر جرح مکمل کر لی جبکہ 10 ویں گواہ پر جزوی جرح کی گئی۔
عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی۔ اس روز بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل گواہ محسن حسن پر جرح مکمل کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: توشہ خانہ ٹو کیس عدالت میں پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔