افسوس کہ عمر عبداللہ نے مودی کی تعریف تو کی لیکن دفعہ 370 کی بحالی کا ذکر نہیں کیا، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو کم نظر سیاست دان قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے زیڈ موڑ ٹنل کی افتتاحی تقریب میں جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کی تقریر پر انہیں نشانہ بنایا ہے۔ اس ٹنل کا کل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے افتتاح کیا۔ عمر عبداللہ سے اپوزیشن لیڈر ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے اس دوران دفعہ 370 کو ختم کرنے اور اس کی بحالی کا ذکر نہیں کیا۔ ٹنل کے افتتاح کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے نریندر مودی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ موسم صاف ہے اور سردی کے باوجود آسمان پر بادل نہیں ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کو کم نظر سیاست دان قرار دیا۔ محبوبہ مفتی نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ کشمیر کا ایک کلپ شیئر کیا، جس میں انہوں نے جمہوریت، کشمیریت اور انسانیت کے بارے میں بات کی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی کے ان تین الفاظ نے مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں، خاص طور پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، جو اس وقت کانگریس کے ساتھ اتحاد میں تھی، کے درمیان آنجہانی وزیر اعظم کے لئے سیاسی خیر سگالی پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک کم نظر سیاست دان اور ایک سچے سیاستدان کے درمیان فرق واضح ہے، 2003ء میں، اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اپنے سرینگر کے دورے کے دوران، مفتی سعید کے امن اور احترام کے وژن پر بہت اعتماد ظاہر کیا تھا، حالانکہ اس وقت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس محض 16 ارکان اسمبلی تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے وزیراعلیٰ نے 50 ایم ایل اے ہونے کے باوجود اگست 2019ء میں دہلی کے یکطرفہ اقدامات کے بعد حالات کو معمول پر لانے کے لئے سب کچھ کیا جس نے جموں و کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی نے زیڈ موڑ ٹنل کا افتتاح کیا جو گاندربل ضلع کے کنگن شہر کو سیاحتی مقام سونمرگ سے جوڑتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ محبوبہ مفتی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ
WASHINGTON:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)-ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں "2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع" کے موضوع پر گفتگو کی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورت حال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے
کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب "اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے، رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔
انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ 90 کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس اور فیس لیس کسٹمز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا اور بتایا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے، ان کا زور صرف مسائل کی نشان دہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔
وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کے مطابق استعمال کی جائے گی۔
عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔
وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔