لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ مزید پھیلنے کے خطرات
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ ہزاروں گھروں کو تباہ اور 24 افراد کو ہلاک کر چکی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق تیز ہواؤں کا جو سلسلہ گزشتہ اتوار سے شروع ہوا تھا، اس میں مزید شدت کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ حکام نے منگل کے روز ہواؤں کی رفتار 50 تا 120 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
لاس اینجلس کی میئر کیرن باس اور دیگر حکام کو پچھلے ہفتے سے شروع ہونے والی اس خوفناک آفت پر قابو پانے میں ان کے ابتدائی رد عمل کے حوالے سے خاصی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ میئر نے پیر کو اس اعتماد کا اظہار کیا کہ خطہ نئے حالات کا سامنا کرنے کے لیے اب تیار ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ بھر کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو سے بھی بڑی تعداد میں اضافی فائر فائٹرز لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے عمل میں شامل کیے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
ایل اے کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی مارون سے جب یہ پوچھا گیا کہ جتنے بڑے پیمانے پر ہواؤں نے خشکی پر آگ پھیلائی اور ایک ایسے خطے میں جس نے آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے میں بارش نہیں دیکھی، ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں اب کیا مختلف ہوگا، تو ان کا کہنا تھا، ''ہم یقینی طور پر حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہیں۔
‘‘دریں اثناء جنوبی کیلیفورنیا میں حکام کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس اور اس کے اطراف میں بھڑکنے والی آگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وسیع تر چھڑکاؤ بھی کیا گیا ہے۔
کیلیفورنیا میں جنگلاتی آگ: تباہ کن قدرتی آفات میں سے ایک
آگ کے مزید پھیلاؤ کے خطرات
لاس اینجلس کے آس پاس جنوبی کیلیفورنیا کا ایک بڑا حصہ خوفناک آگ کی زد میں ہے۔
گزشتہ بدھ کو آگ میں شدت کے خطرے کی وارننگ جن علاقوں میں دی گئی تھی، ان میں گھنی آبادی والے علاقے تھاؤزنڈ اوکس، نارتھریج اور سمی ویلی شامل ہیں۔کیلیفورنیا: جنگلات میں لگی آگ سے ہزاروں افراد کا انخلا
پاساڈینا کے قریب آگ تقریباﹰ ایک تہائی رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے پیر کے روز کہا تھا کہ کم از کم دو درجن افراد لاپتہ تھے۔
ک م/ م م (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس
پڑھیں:
بغاوت کا خطرہ ہے، مزید نیشنل گارڈز تعینات ہو سکتے ہیں، صدر ٹرمپ
لاس اینجلس (کیلی فورنیا) میں غیر قانونی امیگرینٹس کے خلاف حالیہ چھاپوں کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی ہے، جو آج چوتھے روز بھی جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاس اینجلس میں مظاہرے و گرفتاریاں، گورنر اور میئر ٹرمپ پر بھڑک اٹھے
ان مظاہروں کے جواب میں امریکی حکومت نے لاس اینجلس کو محفوظ بنانے کے لیے 700 میرینز تعینات کر دیے ہیں، جبکہ نیشنل گارڈز کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کیلیفورنیا میں مزید نیشنل گارڈز بھیجے جا سکتے ہیں، کیونکہ ایسے مظاہروں سے بغاوت کا امکان بڑھ سکتا ہے، اور وہ کسی بھی قسم کے خانہ جنگی سے گریز چاہتے ہیں ۔ ان مظاہروں کے دوران اب تک 200 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
گزشتہ اتوار کو بھی صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی جب نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو مظاہرین نے تشدد آمیز انداز میں رد کیا، کچھ گاڑیاں بھی آگ لگا کر جلا دی گئیں ۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ یہ میرینز سرکاری املاک اور اہم تنصیبات کی حفاظت کریں گے۔
یاد رہے کہ یہ کہ غیر قانونی امیگریشن کے خلاف چھاپوں کے سبب شروع ہونے والے مظاہروں نے ایک بڑے عوامی بحران کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کے جواب میں وفاقی حکومت نے فوجی سطح پر اقدامات کرکے شہر میں نظم و ضبط بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں