آئی پی پیز کے منافع، لاگت میں 802 ارب کی کمی کی تجویز منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وفاقی کابینہ نے 14 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے منافع اور لاگت میں 802 ارب کی کمی کی تجویز منظور کرلی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس کا اعلامیہ سامنے آگیا۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ کی 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دی، جس کے مطابق ان کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور دی گئی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس نے 3 ہزار میگاواٹ کا ہدف حاصل کر لیا ہے، مزید بڑی کمپنیوں سے کیپیسٹی چارجز کے معاملے پر بات چل رہی ہے۔
وفاقی کابینہ اعلامیے کے مطابق ان آئی پی پیز سے گزشتہ سالوں کے اضافی منافع کی مد میں 35 ارب روپے کٹوتی کی جائے گی، نظرثانی شدہ معاہدوں سے حکومت کو 1 اعشاریہ 4 کھرب روپے کی بچت ہوگی۔
اعلامیے کے مطابق اس سے سالانہ 137 ارب روپے کی بچت ہوگی جس کا فائدہ صارفین کو پہنچے گا۔
وزیراعظم نے دوران اجلاس آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدے بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اس سے قومی خزانے کی بچت، گردشی قرضہ ختم اور بجلی کی قیمت کم ہو گی۔
اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس وزیراعظم نے وزیر توانائی کی تعریف کی کہ انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب نظر ثانی شدہ معاہدے کیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز کے
پڑھیں:
معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
—’جیو نیوز‘ گریبآزاد جموں و کشمیر ہاؤس میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اے پی سی کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
اعلامیے کے مطابق معرکۂ حق کی کامیابی سے تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے حوصلے بلند ہوئے۔ معرکۂ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر عالمی منظر نامے پر بھرپور طریقے سے اجاگر ہوا ہے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریکِ آزادی کی حمایت کرتی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، تمام سیاسی جماعتیں مفادِ عامہ اور مسائل کے حل کے لیے کاوشیں جاری رکھیں گی۔
اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق کسی بھی فورم یا پریشر گروپ کو مفادِ عامہ کے فیصلے کا اختیار نہیں دیا جائے گا، 21 ستمبر سے مسلح افواج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع ہو گی۔